محکمہ زراعت کے زیر اہتمام یاسین میں دو روزہ تربیت کا انعقاد
یاسین (معراج علی عباسی ) محکمہ زراعت غذر کے جانب سے ایل ایس او طاوس کے تعاون سے یاسین کے بالائی گاوں سندھی میں فورٹ پروسسنگ حوالے سے دو روزہ ٹرینگ کا انعقاد کیاگیا۔دوران تربیت 55خواتین کو مقامی پھلوں سے جوس ،جام اور ٹماٹرکی پیسٹ تیار کرنے کے ساتھ ساتھ پھلوں اور سبزیوں کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے دیسی ساخت کی سپرئے اور کھاس پوس سے کھاد رتیار کرنے کے حوالے سے تربیت دی گئی ۔تربیتی سیشن کے اختتام پر ایل ایس او طاوس کے جانب سے ایک تقریب منعقد ہوئی ۔تقریب کے شروکا سے اپنے خطاب میں ڈپٹی ڈائریکٹرزراعت غذر راجہ مظفرولی نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے ۔گلگت بلتستان کے زمین سونا اگلتا ہے ۔ زراعت ملکی ترقی میں ریڑکی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے ۔ زراعت ایک سائنس ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے ۔ ہمیں اپنے زراعت کوروایتی انداز سے تبدل کرکے جدیدزراعت کے جانب لیجانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تکمیل کے بعد چائنہ سے مختلف کے قسیم کے پھل اور سبزیاں مارکیٹ میں آینگے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان کے اندار روایتی طریقوں سے تیارشدہ پھل اور سبزیوں کو خریدنا تو دورکی بات دیکھنا بھی پسندنہیں کرینگے ۔ہمیں کمرشل بنیاد پر زراعت کو جدیدسائنسی طریقوں کرنے کی ضرورت ہے ۔اس لیے محکمہ زراعت غذر اپنے وسائل کے اندار رہتے ہوئے غذر کے گاوں گاوں جاکر جدیدزراعت کے حوالے زمینداروں کو اگاہی دینے میں مصروف ہے ۔انہوں ٹرینگ کے شروکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج اپ نے یہاں ،مقامی پھلوں سے جوس ،جام اور تماٹرکی پیسٹ تیارکرنے کی جوتربیت حاصل کی اس تربیت کو کم از کم اپنے گھرمحلے تک پہنچائے ۔کیونکہ اس وقت بازار میں جو بناوٹی اور گٹرکے پانی سے تیارکردہ جوس اور جام کے باعث گلگت بلتستان کے نصب سے زیادہ آبادی مختلف بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت غذر نے پہلی مرتبہ غذر میں کمرشل بنیاد پرپھولوں کی کاشت شروغ کیا ہے غذر سے روزانہ منوں کے حساب سے پھول اسلام کے مارکیٹوں مین پہچایا جاتا ہے جس سے ماہانہ زمیندار لاکھوں روپے کماتے ہے ۔انہوں نے کہا کہ یاسین میں بڑئے پیمانے پر الوبخارہ ،سیپ ،خوبانی اور انگھور کاجام اور جوس اور ٹماٹرکے پیسٹ تیارکیاجاسکتا ہے ۔ڈی ڈی زراعت غذر اور دیگرمہمانون نے ٹرینگ حاصل کرنے والے شروکا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیں ۔