خبریںخواتین کی خبریں

گلگت بلتستان میں عورتوں کے خلاف تشدد، اور خودکشی کے واقعات کا نوٹس لیا جائے، آواز نسواں‌کا مطالبہ

ہنزہ ( بیورو رپورٹ ) ہنزہ آواز نسواں نہ صرف ہنزہ اور گلگت AANخواتین رائے دہندگان کا قومی نیٹ ورک جو ملک کے مختلف اضلاع میں سرگرم عمل ہے،ان خیالات کا اظہار آواز نسواں ہنزہ گلگت کے کواڈینٹر عارفہ ایثار اور دیگر خواتین نے میڈیا کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا انہوں نے مزید کہا کہ ٓآواز نسواں اٹھارہ سال اور اس سے بڑی عمر کی شہری اور دیہی خواتین رائے دہندگان کا رکنیت سازی کی بنیاد پر چلنے ولا نیٹ ورک ہے اس کا مقصد پالیسی سازوں اور حکام کے سامنے سیاسی، سماجی یا جغرافیائی حدود سے قطع نظر عورتوں کے مسائل کو اجاگر کرناہے۔ یہ کسی سیاسی پارٹی یا تنظیم سے وابستہ نہیں ہے۔ آواز نسواں کے گلگت بلتستان چیپڑز نے ساری خواتین کی جانب سے مطالبات کا ایک منشور بنایا ہے اور سیاسی پارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسے منتخب نمائندوں اور گلگت بلتستان کی انتظامیہ کے سامنے پیش کریں۔ تاکہ عورتوں کی آواز اور ضروریات کو تسلیم کیا جائے اور انہیں پورا کیا جائے۔انہوں نے گزشتہ دنوں آواز نسواں نیٹ ورک نے مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ گلگت میں عورتوں کے خلاف تشدد، انہیں ہراساں کرنا اور ان کی خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا نوٹس لیا جائے اور ان واقعات کے تدارک کے لئے پالیسی اقدامات کئے جائیں تاکہ وادی میں ان واقعات میں کمی لائی جاسکے۔ آواز نسواں نیٹ ورک (AAN) نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وادی میں ماحول دوست سیاحت کے فروغ کے لئے بھی قانون سازی کی جائے۔ آن ایک غیر جماعتی نیٹ ورک ہے جو پاکستان کے دس اضلاع جن میں ملتان، راجن پور، حیدرآباد ، لاڑکانہ ، کوئٹہ ، نوشکی ، ہری پور ، ایبٹ آباد، گلگت اور ہنزہ میں عورتوں کی سیاسی شمولیت اور خصوصاََ عورت ووٹرز کے مسائل کے حوالے سے کام کرتا ہے۔ آن نے اپنا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت میں عورتوں کی ترقی کے حوالے سے ان مطالبات پر فی الفور عمل کیا جائے؛انہوں نے مزید کہا کہ گلگت میں عورتوں کے خلاف تشدد، انہیں ہراساں کرنا اور ان کی خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا نوٹس لیا جائے اور ان واقعات کے تدارک کے لئے پالیسی اقدامات کئے جائیں تاکہ وادی میں ان واقعات میں کمی لائی جاسکے۔جبکہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن بنائی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ نکاسی آب کی سہولیات کو بھی بہتر کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ محفوظ پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے جس میں عورتوں کے لئے نشستیں مخصوص ہوں۔ولیدی صحت کے لئے جغرافیائی حقیقتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جائے تاکہ دوردراز بسنے والی عورتیں ان سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ذہنی صحت کے لئے ضلعی اور تحصیل ہسپتالوں میں نفسیاتی ڈاکٹروں کی تعیناتی کی جائے اور وادی میں ماحول دوست سیاحت کے فروغ کے لئے قانون سازی کی جائے۔جبکہ گلگت چیمبر آف کامرس کو ہو م بیسڈ ورکرز کے ساتھ ملایا جائے تاکہ وہ اپنے کاروبار کو فروغ دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ڑھتی ہوئی شدت پسندی کے خاتمے کے لئے انتہائی سخت اقدامات کئے جائیں تاکہ شدت پسندی کے خاتمے کو ممکن بنایا جاسکے۔اورعلاقے میں انٹرنیٹ کی سہولت کو یقینی بنایا جائے اور طالبات کے لئے انٹرنیٹ کی سہولت سے آراستہ پبلک لائبریری کا قیام ممکن بنایا جائے جہاں پہطالبات محفوظ اور آزاد ماحول میں اپنی تعلمی سرگرمیاں انجام دے سکیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button