تعلیم

ہنزہ میں‌نجی سکولوں‌نے فیسوں‌میں‌بے تحاشا اضافہ کردیا، والدین پریشان

ہنزہ ( اجلال حسین، خصوصی رپورٹ ) ہنزہ نجی سکولوں کی فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ۔ سالانہ فیس رسید میں نامعلوم کے نام پر ہزاروں روپے غریب والدین سے بٹورا جارہا ہے، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کے حکام خاموش تماشائی ،تعلیم مکمل طور پر کاروبار بن چکا ہے۔والدین کا گلگت بلتستان سپرئم اپیلٹ کورٹ کے جج صاحبان، فورس کمانڈر گلگت بلتستان اور صوبائی انتظامیہ اور حکومت سے نوٹس لینے کی اپیل۔

سو فیصد شرح خواندگی کے دعوے دار ضلع ہنزہ میں صرف 38سرکاری سکول ہیں،  جبکہ اپنی مدد آپ کے تحت نجی اور عوامی سطح پر تقریباً70سے زائد سکول قائم  ہیں، جن میں 15پندرہ ہزار سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں 4ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیمی معیارناقص ہونے کی وجہ سے والدین بچوں کونجی تعلیمی اداروں کی طرف بھیجنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ نجی تعلیمی اداروں کے مالکان نے ضلع ہنزہ میں تعلیم کو مکمل طور پر کاروبار بنا کر والدین سے ماہانہ فیس کے علاوہ دیگر مختلف فیسوں کی مد میں والدین سے ہزاروں روپے بٹور نے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ان نجی تعلیمی اداروں میں بھی تعلیم کا معیار 50فیصد تسلی بخش ہے۔ آدھے سے زائد سکولوں میں منہ مانگ فیس لینے کے باوجود طلباء کمزور پائے جاتے ہیں۔

والدین کا نجی سکولوں میں داخلے کا رجحان ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی ہوتاہے۔ محلہ سے ایک بچہ نجی سکول میں زیر تعلیم جبکہ دوسرے کو فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے داخلہ نہ دے سکے تو نوبت سماجی اور ذہنی تناو سے بڑھ کر خودکشی تک پہنچتی ہے۔

محکمہ تعلیم اور انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث ضلع ہنزہ میں ہرچھ ماہ میں ایک پارٹی نجی سکول کھول رہی ہے۔ اور من مانی فیس والدین سے وصول کرتے ہیں۔

تعلیم ہنزہ میں بے روزز گار نوجوانوں کے لئے روز گار کا ذریعہ بن گیا ہے اور اس پر کسی قسم کی انتظامیہ کی جانب سے کوئی قانون اور نگرانی کرنے واالا کوئی نہیں جس کی وجہ سے پورا اثر عوام پر پڑتا ہے ۔ والدین اپنے بچوں کی تعلیم کے خاطر گھر بار اور زمینیں فروخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب ہنزہ کے بیشتر سرکاری سکول جہاں پر تعلیم تو مفت دیا جاتا ہے اور سکولوں میں کام کر نے والے اساتذہ بھی انتہائی قابل فرض شناس ہیں مگر سکولوں کے سربراہان کی نگرانی میں عدم دلچسپی کی وجہ سے تعلیمی نظام برُی طرح متاثر ہوا گیا ہے۔

والدین اور عوامی حلقوں کی جانب سے سپرئم اپیلٹ کورٹ گلگت بلتستان کے جج صاحبان، فورس کمانڈر گلگت بلتستان اور صوبائی حکومت اور انتظامیہ سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ضلع ہنزہ کے سرکاری سکولو ں کی حالت زار کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ضلع کے درجنوں نجی سکولوں میں والدین سے مختلف بہانوں سے من مانی فیسوں کی وصولی پر از خود نوٹس لیتے ہوئے قانون کے مطابق کاروائی کی جائے تاکہ غریب والدین سکھ کا سانس لے سکیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button