معاہدہ کراچی پر صدر آزاد کشمیر سردار ابراہم کا دستخط جعلی ہے، سردار عابد رشید
اسلام آباد( فدا حسین) آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے کوارڈینٹر سردار عابد رشید نے آزاد کشمیر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس اور حکومت پاکستان کے درمیان1949میں طے پانے والا معاہدہ جو معاہدہ کراچی کے نام سے مشہور ہے پر اس وقت کے صدر آزاد کشمیر سردار ابراہم کا دستخط جعلی ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ یہ انکشاف انہوں نے گلگت بلتستان کے حوالے سے اسلام آباد کے نجی ریڈیو ایف ایم 99 ریڈیو نیوز نیٹ ورک کے ہفتہ وار پروگرام جو جی بی میں گفتگو میں کیا۔اس ہفتہ وار پروگرام میں ان کے ساتھ گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے چیرمین مولانا سلطان رائیس نے بھی شرکت کی۔ سردار عابدرشید نے کہا انہوں نے خود سردار ابراہم سے اس معاہدئے کے حوالے سے بات کی تھی تو انہوں نے اس پرموجود دستخط کو اپنا دستخط تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا ۔اس معاہدے کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ معاہدہ گلگت بلتستان میں پاکستان کے انتظامی امور کو قانونی حیثیت دینے کیلئے حکومت پاکستان ،آزاد کشمیر ،آل جموں کشمیرمسلم کانفرنس کے نمائندوں نے دستخط کئے تھے ان میں مبینہ طور پر صدر آزاکشمیر سردار ابراہیم کے دستخط ہیں اس دستخط کو سردار عابد رشید نے جعلی ہونے کا دعوی کیا ہے۔ دیگر دستخط کرنے والوں میں اس وقت کے وزیر بے محکمہ مشتاق احمد گورمانی اور آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے سربراہ چوہدری غلام عباس شامل تھے۔ سردار عابد نے مزید کہا چند افراد نے اپنے ذاتی مفاد کی خاطر یہ معاہدہ کیا تھا جس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان عوام سمیت پورئے خطے کے لوگوں کی مرضی اور منشا ہرگز شامل نہیں تھی انہوں نے کہا کہ 4ہزار مربع میل والے علاقے کے لوگوں کو 28ہزار مربع میل والے علاقے کے لوگوں کے بارئے میں فیصلے کرنے کا کوئی حق ہی نہیں پہنچتا ہے۔ اس معاہدے کو گلگت بلتستان کے دانشوار حضرات جن میں سابق آئی جی سندھ افضل شگری شامل ہیں بدنام زمانہ معاہدہ قرار دیتے ہیں کیونکہ گلگت بلتستان کے اکثر لوگوں کا یہ دعوی ہے کہ انہوں نے ڈوگرا کے خلاف جنگ کر کے آزادی حاصل کرنے کے بعد غیر مشروط طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔ اس کا ذکر اس پروگرام میں گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے چیرمین مولانا سطان رائئس نے بھی کیا دونوں رہنماں نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام کو ایک دوسرے سے ملانے کے لئے اپنی اپنی حکومتوں سے شونٹر پاس سٹرک بنوانے کا مطالبہ کیا ہے۔اس حوالے سے دونوں رہنماں کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام کے درمیاں آپس میں روابط نہ ہونے کی وجہ سے غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔مولانا سلطان رائیس نے کہ مقصد کے شونٹر اور استوار کے عوام سے اس بارئے میں اپنی آواز اٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سٹرک بننے سے ان کے سفر کا دوانیہ کام ہو نے کے علاوہ اس سے سیاحت کو بھی مزید فروغ مل سکتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دونوں علاقوں کے عوام کی رائے میں یکسانیت پیدا ہوگی جس سے مستقبل میں استصواب رائے کے وقت بہتر نتائج آئیں گے۔ گلگت بلتستان کے عوام کو آپس میں ملانے کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے سردار عابد رشید نے کہا کہ سی پیک منصوبے سے جو آزاد کشمیر کے لئے 300ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں وہ رقم مظفر آباد کو حویلیاں سے ملانے کے بجائے مظفر آباد سے براستہ شونٹرو استور گلگت تک ایکسپریس وے بنانے کے لئے خرچ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ وہ اس مقصد کے لئے تحریک بھی چلانے والے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس رقم سے ایکسپریس وے اور ٹرین دونوں کے لئیسٹرک بن سکتی ہے۔عابد رشید کے مطابق اس سٹرک کی تعمر سے علاقے میں غربت ختم کرنے مدد ملے گی۔