ہنزہ ( ۱سلم شاہ) ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مشہور سیاحتی و تاریخی مقام کریم آباد ،گنش اور مومن آباد ہنزہ میں حکومتی اور انتظامی اداروں کی عدم دلچسپی اور غفلت کے باعث سیورج لائن کا پچیس سالہ پرانہ نظام مخدوش ہوگیا ہے۔ سیوریج کا نظام ہی وہ واحد نظام ہے جو ہنزہ کریم آباد جیسے سیاحتی مقام کوسیاحت کے سیزن میں سنبھالتا ہے۔ قومی اور بین الاقوامی شخصیات کا سب سے پہلا منزل بھی یہی علاقہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود ہنزہ کریم آبادجیسے اہم سیاحتی اور تاریخی مقام کو اس طرح نظر انداز کرناسیاحت کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
صدر اسلامی جمہویہ پاکستان ، گلگت بلتستان حکومت ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اور لوکل انتظامیہ کی طرف سے یقین دہانیوں کے باوجود اب تک کوئی عملی اقدامات نہ اُٹھائے گیئں۔
تفصیلات کے مطابق کریم آباد ،گنش اور مومن آباد ہنزہ کے پچیس سال پرانہ سیوریج کا نظام حکومتی سرپرستی نہ ہونے کے باعث مخدوش حالت اختیار کرگئی ہے، جس کے باعث سیوریج کا پانی پینے کے صاف پانی میں ملنے سے بالخصوص گنش اور گرلت کے قدیم آبادیوں کو اور بالعموم کریم آباد بلتت میں سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ جس کی وجہ سے بڑوں اور بچوں میں مختلف موذی امراض پھلنے لگیں ہیں۔ ان حالات کے باعث علاقے میں نہ صرف شدید بے چینی پائی جاتی ہے بلکہ آپس میں فساد کے خطرات پیدا ہوئے ہیں ۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے کریم آباد ٹاؤن منیجمنٹ کے صدر ایڈوکیت رحمت کریم ہنزائی نے اس صورتحال پر شدید غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے کے منتخب نمائندہ سابق گورنر غٖضنفر علی خان ان کی زوجہ عتیقہ غضنفر ان کے صاحبزادہ سلیم خان کے پاس اختیارات وحکومت ہونے کے باوجود اس اہم مسلے کو جان بوجھ کر پس پشت ڈالا گیا۔ جس کی وجہ سے آج کے بدترین حالات رونما ہوئے۔ جبکہ متعلقہ ٹاؤن منیجمنٹ سوسائٹی کے شاندار پراجیکٹ پر برٹش ائیر ویز نے بین الاقوامی سند سے نوازا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس پراجیکٹ کی مرمت کے لیے تمام صارفین سے مخصوص فیس کی وصولی کی بنیاد پر مرمت کا کام جاری تھا جبکہ خود ان حکومتی عہدہ داروں کی عدم تعاون پر بہت سارے صارفین نے فیس کی ادائیگی روک دی۔ اور بار بار یاد دہانی کے باوجود مختلف حیلے بہانوں کا سہارا لیا اور نتیجہ حالیہ حالات پر پہنچ گیا۔
انہوں نے گلگت بلتستان حکومت اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان بابر حیات تارڈ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اس مسلے کے حل کے لیے اقدامات نہ اُٹھائے تو نہ صرف شدید انسانی جانو ں کو خطرہ ہے بلکہ مقامی آبادی کا آپس میں فساد کا بھی شدید خطرہ ہے۔