گلگت بلتسان آئینی اصلاحات، چیف جسٹس نے عدالتی حکم سے کمیٹی تشکیل دے دی
اسلام آباد: آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں گلگت بلتسان کے آئینی حقوق سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی. آٹارنی جنرل آف پاکستان نے حکومت پاکستان کی طرف سے ایک مسودہ تجاویز سپریم کورٹ آف پاکستان جمع کرایا جس میں آئینی عبوری صوبہ بذریعہ آئینی ترمیم ہونے تک گلگت بلتسان آرڈر 2018 میں اصلاحات کا ذکر کیا گیا ہے . ان تجاویز پر مذید غور و خوض کرنے کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک عدالتی حکم سے کمیٹی تشکیل دے دی.
کمیٹی کے سربراہ جناب اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان ہونگے. کیمٹی کے دیگر ممبران میں اعتزاز احسن, سلمان اکرم راجہ, جاوید احمد وآئس چئرمین گلگت بلتسان بار کونسل, سیکریٹری امور کشمیر اور صوبائی وزیر قانون گلگت بلتستان اورنگزیب خان ایڈووکیٹ ہونگے .
کمیٹی کا اجلاس مورخہ 13 دسمبر 2018 کو ہوگا اور یہ اپنی سفارشات اگلی تاریخ 24 دسمبر 2018 سے پہلے سپریم کورٹ آف پاکستان جمع کرائے گی. دوران کاروائی چیف جسٹس آف پاکستان نے اٹارنی جنرل آف پاکستان سے سوال کیا کہ کیا اس مسودے میں وہ تمام اختیارات جو دوسرے صوبوں کو حاصل ہیں وہ گلگت بلتسان کو دئے گئے ہیں. اس پر اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا جی جناب والا. اس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا چونکہ آئینی ترامیم اس وقت حکومت کے لئے ممکن نہیں اسلیئے ہم اس آرڈر میں متفقہ طور پر سامنے آنے کے بعد کسی بھی ترمیم کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی اجازت سے مشروط کردینگے جس سے اس کی حیثیت آئین سے تھوڑی نیچے اور ایگزیکٹو آرڈرز سے اوپر کی ہوگی. کمیٹی کی تشکیل کے بعد تاریخ 24 دسمبر تک ملتوی کردی گئ.