گلگت ( پ ر) قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں انجینئرنگ فیکلٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ وزیرا علیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے 88کروڑ ، 70لاکھ 24ہزار روپے لاگت کے منصوبے کاسنگ بنیاد رکھ کر باضابطہ نقاب کشائی کی۔
اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر انجینئرپروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ، کمشنر گلگت ڈویژن عثمان احمد، ڈپٹی کمشنرگلگت کیپٹن ریٹائرڈ سمیع اللہ فاروقی، ممتاز عالم دین شیخ نیئر عباس، سول وملٹری افسران، نومل و علاقے کے عمائدین، معززین، یونیورسٹی کے اساتذہ، سٹاف اور طلبہ وطالبات موجودتھے۔
سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ آج گلگت بلتستان کی تاریخ میں ایک سنگ میل ترقی کا باب کھل گیا ہے۔ اس انجینئرنگ شعبے کے قیام سے خطے میں تعلیم اور ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ ہم انجینئرنگ اور میڈیکل کی ایک ایک سیٹ کیلئے دوسرے صوبوں کے محتاج تھے۔ لیکن آج الحمداللہ ہم اس شعبے میں خود کفیل ہونے کے دن آگئے۔ اب طلباء کو انجینئرنگ کی تعلیم کیلئے ملک کے دوسرے حصوں میں جانے کی نوبت کم آئیگی اور گھر کی دہلیز پر ہر طرح کی فنی تعلیم میسر آئیگی۔ انشاء اللہ میڈیکل کالج کا قیام بھی جلد عمل میں آئیگا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں 50ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔اس شعبے کی وجہ سے یہاں کے وہ تمام پوشیدہ وسائل بروئے کار آئیں گے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستا ن حافظ حفیظ الرحمن نے پاک فوج، انٹیلی جنس اداروں، انتظامہ اور عمائدین نومل کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ چھلمس داس میں انجینئرنگ کالج کیلئے اراضی کا تنازعہ افہام و تفہیم سے حل ہوا ہے جس پر تمام ادارے اور سٹیک ہولڈرز مبارک باد کے مستحق ہیں۔
اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر انجینئرپروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے اس دن کوتاریخ ساز دن قرار دیا اور کہا کہ قراقرم یونیورسٹی جوائن کرنے کے بعد انجینئرنگ شعبے کا قیام میری اولین ترجیح تھی۔ آج میری خواہش کی تکمیل کی ابتداء ہوئی ہے ، انشاء اللہ یہ شعبہ پاکستان کی صف اول کی یونیورسٹیوں میں شمار ہوگا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ چھملس داس کے مقام پر چار ارب روپے سے زائد خطیر رقم مختلف منصوبوں کی مدمیں خرچ ہونگے۔ ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے وویمن کیمپس بھی یہاں بنے گا۔ 35کروڑ کی لاگت سے ہاسٹل اور سپورٹس جمنازیم بھی اسی جگہ بنے گا، اس کے ساتھ مختلف اکیڈمک بلاک بھی تعمیر ہونگے۔ انجینئرنگ فیکلٹی کا منصوبہ دو سال میں مکمل ہوگا۔ گلگت بلتستان میں تعلیم کا رجحان اور رواج بہت زیادہ ہے ، کے آئی یو کے دیگر کیمپسز میں بھی داخلوں میں بہت تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔وائس چانسلر نے اعلان کیا کہ 6ماہ کے اندر اندر کے آئی یو کو پیپر لیس یونیورسٹی بناؤں گا جو ملک کی پانچویں یونیورسٹی ہوگی ۔