پلوامہ واقعہ اور۔۔۔۔”انڈین بوکھلاہٹ”
تحریر: فیض اللہ فراق
پلوامہ میں خودکش دھماکے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال انتہائی عجیب ہے ۔انڈیا نے واقعے کا الزام بڑی آسانی سے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے واویلا شروع کیا حالانکہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو چند لمحوں کیلئے سوچنے کی ضرورت تھی ذرا تحقیق ناگزیر تھی مگر عجلت میں الزام تراشی کا سلسلہ چل پڑا جس کی وجہ سے ہندوستان اور پاکستان کے مابین لفاظی جنگ کا آغاز ہوا ہے ۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے پلوامہ واقعہ پر بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ مذکورہ واقعہ سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے اگر ہندوستانی حکومت کو اس حوالے سے شکوک و شبہات ہیں تو جو مرضی تحقیق کرے پاکستان بھر پور تعاون کرے گا مگر بغیر تحقیق الزام تراشی اور جارحانہ انداز تخاطب کا سلسلہ اگر نہیں رکا تو پھر پاکستان انڈیا کے کسی بھی معاملے کو دیکھے اور سوچے گا نہیں بلکہ بھر پور جواب دے گا اور جنگیں مرضی سے شروع تو ہوسکتی ہیں لیکن اختتام میں مرضی نہیں چلتی۔
وزیر اعظم کا دو ٹوک موقف ہندوستانی عزائم کا منہ توڑ جواب ہے ۔ ہندوستان کے اندر جب بھی الیکشن قریب آتے ہیں وہاں کی بھارتی جنتا پارٹی عوامی پلس کو اپنے حق میں کیش کرنے کیلئے ذاتی اور سیاسی مفادات کے حصول میں پیش پیش رہتی ہے اور خود دہشتگردی کے منصوبے بنا کر الزام پاکستان پر ڈالنے کی روش اپناتی ہے ۔ افسوس ناک پہلو یہ کہ دنیا ترقی کی دوڑ میں کہاں سے کہاں گئی مگر انڈین سیاسی قیادت آج بھی ذاتی مفادات کی ٹوکری سے باہر نکل نہیں سکی ہے ۔ یہ قیادت اپنی عوام کو نفرت کا درس دیتی ہے ‘ محدود سوچ کا رجحان پروان چڑھاتی ہے اور امن کی بجائے جنگوں کی بات کرتی ہے حالانکہ یہ زمانہ خون خرابے کا نہیں اور نہ ہی پاکستان دفاعی اعتبار سے کسی سے کم ہے ۔
پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور اس ملک کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہے اس کے علاوہ اس دھرتی کا خنجراب سے کراچی تک ایک ایک فرد دفاع وطن میں اپنے اداروں کے ساتھ ہے ۔ ہندوستان نے کئی مرتبہ پاکستان کے ساتھ جنگی جنونیت کا تجربہ کر چکا ہے اور اسے معلوم بھی ہے کہ پاکستان نے ہر محاذ پر ہندوستانی فوج کو شکست سے دوچار کیا ہے آج تک کسی بھی محاذ پر ہندوستان کو برتری حاصل نہیں ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود نریندر مودی کا جنگی و الزام تراشی پر مبنی بیانیہ ہندوستانی عوام کے حق میں نہیں ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہندوستانی عوام نریندر مودی سے ان کی ذمہ داریوں کا پوچھیں’ جو وعدے انہوں نے ہندوستانی عوام سے ووٹ لینے سے پہلے کیا تھا کیا وہ اس پر پورا اترا ہے ؟ کیا انصاف کی بحالی اور روزگار کی فراہمی کا وعدہ انہوں نے پورا کیا ہے ۔
نریندر مودی جذباتی انداز سے عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں اور کشمیر کے مظلوموں پر بدترین بربریت اور تشدد کے ذریعے ہندوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں قابل غور بات یہ ہے کہ کسی مظلوم کشمیر کے بے گناہ قتل میں ایک غریب ہندو کا کیا مفاد ہے ؟ ہندوں کمیونٹی کو یہ ادراک ہونا چاہئے کہ نریندر مودی ان کا خیر خواہ نہیں اور نہ ہی دونوں خطوں میں دیر پا امن کا خواہشمند ہے ۔ مودی کو اپنی اقتدار سے غرض ہے اور وہ کرسی کا بھوکا ہے ۔
پاکستان کی جانب سے بارہا مذاکرات کی دعوت کو مودی کی طرف سے سنجیدہ نہ لینا بھی افسوس ناک ہے ۔پلوامہ واقعہ کے پس منظر میں نریندر مودی کی آخری سانسیں لیتی ہوتی سیاست کار فرما ہے ۔