دیامر میںاساتذہ ایسوسی ایشن کے انتخابات میںمصروف، دھڑے بازی سے تعلیمی سرگرمیاںمتاثر
چلاس(محمدقاسم)دیامر ٹیچرز ایسوسی ایشن کے انتخابات ضلع بھر کے ٹیچر تین دھڑوں میں تقسیم۔طلباء اور طالبات کی تعلیمی سرگرمیاں ماند پڑھ گئی۔مستقبل کے معمار اپنے ہی اساتذہ کے ہاتھوں علم کی بھیک مانگنے پر مجبور۔محکمہ تعلیم گلگت بلتستان فوری نوٹس لیں اور ٹیچر ایسوسی ایشن کے انتخابات فوری کرا کے طلباء کا مستقبل بچالیں۔دیامر میں ٹیچرز ایسوسی ایشن کے انتخابات مقررہ مدت میں نہ ہونے کی وجہ سے مختلف سکولوں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کا تعلیمی مستقبل تاریک ہونے لگا۔اساتذہ ایک دوسروں کے مخالفت میں تمام اخلاقی حدود و قیود پار کر کے کھل کے میدان میں آگئے۔ضلع بھر کے ٹیچرز کا اخوت،پاسبان اور انصاف کے نام پہ وجود میں آنے والے پینلز نے طلبا کے مستقبل کے ساتھ نا انصافی شروع کی۔ٹیچرز شام کے اوقات میں مختلف چائے خانوں چوراہوں اور دیگر پبلک مقامات پہ محفلیں سجھا کے ایک دوسروں کو زیر کرنے کی پلان ترتیب دیتے رہتے ہیں۔جس کی وجہ سے اساتذہ تقسیم در تقسیم ہوتے جا رہے ہیں اور دوریاں اور نفرتیں دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں۔ٹیچرز کے ایک دوسروں کے خلاف کی جانے والی نفرت آمیز کمپئن کے اثرات سے طلباء کی تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر کو رہی ہیں۔طلباء اور عوامی حلقوں نے حکومت گلگت بلتستان اور محکمہ تعلیم گلگت بلتستان سے مطابعہ کرتے ہوئے کہا کہ دیامر تعلیمی شرح خواندگی کے لحاظ سے ملک کے پسماندہ ترین اضلاع میں شمار ہوتا ہے ایسے میں دیامر کے ٹیچرز بھی تقسیم در تقسیم ہوتے گئے تو اس کے برے اثرات طلباء پہ اثر انداز ہونگے اور طلباء کی تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی۔محکمہ تعلیمات گلگت بلتستان دیامر ٹیچر ایسوسی ایشن کے انتخابات فوری طور پہ کرا دے تاکہ اساتذہ پوری محنت کے ساتھ طلباء کی تعلیم پہ توجہ دیں۔۔۔