سنہری باتیں
تحریر: ایس ایم شاہ
علم کی آفت فراموشی، کلام کی آفت جھوٹ،عقلمندی کی آفت سفاہت ، عبادت کی آفت سستی، شجاعت کی آفت ظلم ، سخاوت کی آفت منت ، خوبصورتی کی آفت تکبر و خودپسندی،حسب و نسب کی آفت فخر و مباہات اور دین کی آفت نفس کی پیروی کرنا ہے۔ دین انسان کے لیے ایک دوست کے مانند ہے۔ ہر چیز کی ایک بنیاد ہوتی ہے اور دین اسلام کی اساس فہم و تدبر ہے۔ دین داری کا معیار پرہیزگاری ہے۔ پرہیزگاری شریف ترین عمل کا نام ہے۔ مؤمن دوسرے مؤمن کا بھائی ہے اور دو مؤمن ایک دوسرے کا آئینہ ہیں۔ مؤمن ایک دوسرے کے لیے ایک عمارت کے مختلف اجزاء کی مانند ہیں۔ مؤمن ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں۔ ایک مؤمن دوسرے مؤمن کے لیے ایسا ہی ہے جیسے انسانی جسم کے لیے سر۔ مؤمن قیامت کے روز اپنے صدقات کے سائبان تلے رہے گا،مؤمن سخت گیری سے کام نہیں لیتا اور نرم دل ہوتا ہے۔ موسم خزاں مؤمن کے لیے بہار، دعا مؤمن کا اسلحہ اور دنیا اس کے لیے جہنم اور کافروں کے لیے جنت ہے۔(قیامت کے دن مؤمن کے لیے جو مقام و مرتبہ ہے اس کے مقابلے میں دنیا اس کے لیے جہنم سے کم نہیں) حکمت مؤمن کی گم شدہ میراث ہے۔ مؤمن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے۔محتاج،مؤمن کے لیے وہ تحفہ ہے جسے خدا اس کے گھر کی طرف بھیجتا ہے۔مؤمن کفایت شعار،عقلمند، باہوش، بیدار اور الفت و محبت کا پیکر ہوتا ہے۔ مؤمن وہ ہے کہ جس سے دوسرے لوگوں کی جان اور مال محفوظ ہو۔موت مؤمن کی آرزو ہے۔نماز ایمان کی نشانی ہے۔نامہ اعمال میں سب سے پہلے کام آنے والی چیز نماز ہے۔ مؤمن کی شرافت نماز تہجد میں مضمر ہے۔نماز جمعہ غریبوں کا حج ہے۔ حج ہر کمزور شخص کا جہاد ہے۔ کسب حلال بھی جہاد ہے۔ مؤمن کی عزت لوگوں سے بے نیاز رهنے میں ہے۔ علم مؤمن کا دوست، حلم اس کا مددگار، عقل اس کی رہنما،عمل اس کے آئندہ کا سرمایہ، تواضع اس کا باپ، نیکی اس کا بھائی اور صبر اس کے لشکر کا سربراہ ہے۔ غیرت نصف ایمان ہے۔ حیا ایمان کا جزو ہے۔ تواضع کے ساتھ مناسب لباس زیب تن کرنا ایمان کی علامت ہے۔ ایمان کا نصف حصہ صبر ہے جبکہ یقین پورا یمان ہے۔ ایمان دو حصوں پر مشتمل ہے: اس کا آدھا حصہ صبر ہے تو دوسرا حصہ شکر بجالانا۔ انسان کی شرافت دین سے، اس کی بہادری عقل سے اور اس کا حسب اخلاق سے ہے۔ (ماں کا) دودھ اخلاق کو تبدیل کردیتا ہے۔میزان میں سب سے پہلے رکھی جانی والی چیز اچھا اخلاق ہوگی۔ اچھا اخلاق برکت کا باعث جبکہ بداخلاقی نحوست کا سبب ہے۔ بزرگوں کے ساتھ برکت ہے۔ وہ عورت جس کا خرچ باقی خواتین سے کمتر ہو وہ سب سے بابرکت عورت ہے۔
قرآن دوا ہے۔ قرض لینا ذلت کا باعث ہے۔ تدبیر سے کام لینا آدھی معیشت ہے۔ غصہ آدھا بڑھاپا ہے۔ اچھے سوالات کرنا آدھا علم ہے۔ بات سے پہلے سلام کرنا چاہیے۔ کسی بھی کام کے برا ہونے یا اچھا ہونے کا معیار اس کے انجام کے مطابق ہوتا ہے۔استطاعت ہونے کے باوجود ادھار واپس نہ کرنا ظلم ہے۔ مالدار شخص کی گداگری آگ ہے۔ خدا کی نعمتوں کا تذکرہ کرنا شکر ادا کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔ اچھا کردار اچھی خصلت ہے۔ جوانی دیوانگی کا ایک شعبہ ہے۔ شراب (نوشی) تمام برائیوں کی جڑ ہے۔(جس کا اثر اسی نسلوں تک سرایت کر جاتا ہے)زنا تنگدستی کا باعث ہے۔ بری نظر آنکھوں کا زنا ہے۔ بخار مؤمن کے لیے جہنم کی آگ کا بدلہ ہے۔ قناعت ختم نہ ہونے والا سرمایہ ہے۔ امانت داری روزی میں اضافہ کرتی ہے۔ امانت میں خیانت کرنا تنگدستی کا باعث ہے۔ صبح کے وقت سونا روزی کے لیے مانع ہے۔ عمامہ فرشتوں کا تاج ہے۔ حیا سر سے لیکر پاؤں تک خیر ہے۔ حیا کا پھل خیر ہی خیر ہے۔ مسجد پرہیزگاروں کا گھر ہے۔گزشتگان سے عبرت لینے والا خوش بخت انسان ہے۔ گناہوں کا کفارہ پشیمانی ہے۔ علم کے حصول سے دریغ کرنا جائز نہیں۔ اچھائی کی طرف ترغیب دینا بھی اچھائی ہے۔ ہر اچھے کام کو انجام دینا، لوگوں کے ساتھ تواضع سے پیش آنا، صدقہ دینا ، اچھی باتیں کرنا اور اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے کام کرنا بھی صدقہ ہے۔ اپنے رشتہ داروں کے لیے صدقہ دینا ایک اعتبار سے صدقہ اور دوسرے اعتبار سے صلہ رحمی بھی ہے۔ صدقہ بری موت سے انسان کو نجات دیتا ہے۔ مخفی صدقہ دینا خدا کو خوشنود کرنے کا سبب ہے۔ صلہ رحمی کرنے سے انسان کی عمر بڑھ جاتی ہے۔ اچھے کاموں کو انجام دینے سے انسان بری موت سے محفوظ رہتا ہے۔ جس طرح پانی آگ کو ٹھنڈا کر دیتا ہے اسی طرح صدقہ گناہ کی آگ کو بجا دیتا ہے۔ جو صدقے میں خیانت کرے وہ صدقے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ﴿حقیقی ﴾توبہ کرنے والا گناہ انجام نہ دینے والے کی مانند ہے۔ ظلم قیامت کی تاریکی ہے۔ قہقہہ لگانا دل کو مردہ کردیتا ہے۔ پیاسے کی پیاس بجانا اجر رکھتا ہے۔ علماء، لوگوں کے درمیان خدا کے امین ہیں۔ خوف الہی تمام حکمتوں کا عنوان ہے۔ بہشت سخی افراد کا گھر ہے۔ بہشت ماں کے قدموں تلے ہے۔ بنیادی واجبات کے بعد کسب حلال بھی واجب ہے۔ فاجر شخص، چاپلوس اورپست انسان ہوتا ہے۔
مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے لہذا نہ وہ دوسرے مسلمانوں پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی زبان سے ان کی برائی کرتا ہے۔مسلمان اپنے دشمنوں کے مقابلے میں آپس میں متحد ہوتے ہیں۔ علم کا حصول ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔ مسلمان کا مال اس کی جان کی مانند محترم ہے۔ اچھے مسلمان کی خوبیوں میں سے ایک، فضول کاموں کو انجام نہ دینا ہے۔ مجاہد وہ ہے که جو خدا کی راہ میں نفس سے مقابلہ کرے۔ عقلمند انسان وہ ہے جو اپنے نفس کو رام کرکے اپنی آخرت کے لیے عمل بجا لائے۔ کمزور انسان وہ ہے جو اپنے آپ کو شہوات نفسانی کی نذر کر دیتا ہے اور خواہ مخواہ میں خدا سے آس لگائے بیٹھا رہتا ہے۔ دوسرے لوگوں کی مال و دولت سے طمع نہ کرنا بے نیازی ہے۔ عقل کی بنیاد، خدا پر ایمان لانے کے بعد لوگوں کے ساتھ دوستی ہے۔ ہر انسان اپنے اعمال کا خود محاسب ہوتا ہے۔ تم میں سے ہر ایک اپنے ماتحت افراد کے سرپرست ہو اور ان کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا۔ قیامت کے دن سب سے پہلے خون کا بدلہ دیا جائے گا۔ دوستی اور دشمنی نسلوں میں سرایت کرجاتی ہے۔دنیا کی رسوائی آخرت کی رسوائی سے بہت آسان ہے۔ قسم کھانے کا انجام یا تو مخالفت ہے یا شرمندگی۔ جھوٹی قسم گھروں کو ویران کر دیتی ہے۔ جھوٹی قسم کھانا مال کی بربادی اور روزی میں بے برکتی کا سبب ہے۔ وہ علم کہ جس سے کسی کو فائدہ نہ پہنچے یہ اس خزانے کی مانند ہے جو ابھی تک کشف نہ ہوا هو۔عبادت کی حقیقت دعا ہے۔روزہ دار کی دعا اور اذان و اقامت کے درمیان دعا کبھی رد نہیں ہوتی۔جو شخص کچھ کھانے کے بعد اس کا شکر ادا کرتا ہے تو اس کا ثواب روزے کی حالت میں صبر کرنے کے برابر ہے۔ ہر چیز کی ایک زکوة ہوتی ہے اور جسم کی زکوة روزہ ہے۔روزہ(جہنم کی)آگ کے لیے ڈھال ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو دین کو صحیح طرح سمجھنے، حقیقی مؤمن بننے، اپنے اخلاق و کردار کو سدھارنے، قرآن مجید کو سرنامہ زندگی قرار دینے، ماہ مبارک رمضان کے روزے رکھنے اور خلوص نیت کے ساتھ عبادات و دعا کی توفیق دے آمین ثم آمین!