کالمز

شندورمیلہ اور ہمارے حکمران

شندور میلے کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں اور سیاحوں کی بڑی تعداد ابھی سے ہی شندور میں خیمہ زن ہیں چترال انتظامیہ نے اپنے مہمانوں اور سیاسی شخصیات کے لئے شندور پولو گراونڈ کے ساتھ ہی سینکڑوں ٹینٹ لگا دئیے ہیں جبکہ گلگت بلتستان حکومت کے پاس شاید فنڈز کی کمی کی وجہ اس سال شندور میلے کے لئے رکھی جانے والی رقم میں سے نصف سے زیادہ کی کمی کر لی گئی پچھلے سال شندور ایونٹ کے لئے ایک کروڑ ستر لاکھ روپے مختص کر دئیے گئے تھے اس سال گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت نے صرف پنسٹھ لاکھ روپے رکھ دیئے ہیں دوسری طرف چترال کی انتظامیہ نے شندور میلے میں صرف فیول کی مد میں ایک کروڑ روپے رکھے ہیں اور دیگر اخراجات کا اندازہ قارئین خود لگا سکتے ہیں چترال کے پولو کے کھیلاڑیوں کے لئے شندور انتظامیہ طرف سے نہ صرف خیمے فراہم کئے جاتے ہیں بلکہ ان کو کھانے پینے کے تمام اخراجات بھی انتظامیہ خود برداشت کرتی ہے یہاں تک کہ ان کے گھوڑوں کے لئے خصوصی اصطبل بنائے گئے ہیں مگر ہمارے گلگت بلتستان کے کھیلاڑیوں اور گھوڑوں کی حالت دیکھ ترس آتا ہے گھوڑوں کو کھلے اسمان تلے رکھا جاتا ہے اور اصطبل نہ ہونے سے گھوڑوں کو خوراک کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے شندور میں غذر انتظامیہ کی طرف سے جو خیمے لگائے جاتے تھے اس سال فنڈز کی کمی کی وجہ سے کوئی ٹینٹ سرکاری لیول پر شندور میں نہیں لگایا جائیگا اور گلگت بلتستان سے شندور آنے والی سیاسی شخصیات اور آفسیران کو پتہ نہیں کہاں بیٹھایا جائیگا اس کا جواب تو فنڈز روکنے والے حکمران ہی دے سکتے ہیں شندور کے جس مقام پر گلگت بلتستان کے خیمے لگتے تھے وہ جگہ اب ویران نظر آتی ہے اگر یہ جگہ اس طرح خالی رہی تو وہاں پر بھی چترال انتطامیہ ٹینٹ لگا دینگے اور ہم یہ کہتے رینگے شندور ہمارا ہے سال ایک دفعہ دنیا کے بلندترین پولو گراونڈ شندور میں تین روزہ میلہ ہوتا ہے اس منفرد ایونٹ کو دیکھنے دنیا کے مختلف ممالک سے ہزاروں سیاح شندور آتے ہیں اور ملک کے کونے کونے سے سیاح بھی شندو ر کا رخ کرتے ہیں زیادہ تر سیاح تو شاہراہ قراقرم کے راستے شندور پہنچ جاتے ہیں مگر غذر کی خستہ حال سڑکوں پر اگر ایک بار سفر کرتے ہیں تو ائندہ آنے سے توبہ بھی کرتے ہیں چونکہ گلگت غذر روڈ دنیا کا نواں عجوبہ بن گیا ہے گلگت بلتستان کے حکمرانوں اپنے چار سالہ دور حکومت میں اس شاہراہ کی تعمیر کے حوالے سے ایک درجن بار سے زیادہ اعلانات کئے مگر عملی طور پر کوئی کام نہیں ہواکبھی گلگت چترال روڈ کو سی پیک سے جوڑا گیا کبھی ایکسپرس وے بنانے کے اعلان ہوئے کبھی کہا گیا کہ موجودہ سال جون تک اگر وفاقی حکومت نے اس شاہراہ کی تعمیر نہیں کی تو گلگت بلتستان کے بجٹ یہ شاہراہ بنائی جائیگی مگر اعلان پر اعلان ہوتا رہا عملی طورپر کام کئی ہوتا نظر نہیں آرہا ہے اگرغذر روڈ کی تعمیر میں تاخیر کی بات کی جائے یا غذر میں تعمیر ہونے والے منصوبوں کی التوا کی خبر شائع کی جائے تو وقت کے حکمران ان خبروں کو جھوٹی خبریں شائع کرنے کا الزام میڈیا پر لگاتے ہیں اب سچ کیا ہے اس کا جواب تو غذر کے عوام ہی دے سکتے ہیں اس وقت غذر گلگت شاہراہ ایک عجوبہ بن گئی گوپس سے یاسین تک کی سڑک کھنڈرات میں تبدیل ہوگئی ہے گاہکوچ سے اشکومن تک روڈ آثار قدیمہ کا منظر پیش کر رہی ہے

قارئین کرام بات شندور میلے کی ہورہی تھی دنیا کے بلندترین پولو گراونڈ شندور میں سہ روزہ میلہ 7 جولائی سے شروع ہورہا ہے گلگت بلتستان اور کے پی کے کی حکومتوں نے اس اہم ایونٹ کی تیاریاں شروع کر دی ہے اور تازہ دم گھوڑے بھی شندور پہنچا دئیے گئے ہیں دوسری طرف اس اہم میلے میں شرکت کے لئے ہزاروں کی تعداد میں ملکی و غیر ملکی سیاحوں نے شندور جانے کی تیاریاں مکمل کر لی ہے کئی سیاح ابھی سے ہی دنیا کے بلندتر ین پولو گراونڈ شندور میں خیمہ زن ہوگئے ہیں جہاں تک شندور ایونٹ کاتعلق ہے یہ ایک انٹرنیشنل ایونٹ کی شکل اختیار کر گیا ہے اور سالانہ ہزاروں کی تعداد میں سیاح اس اہم میلے میں شرکت کے لئے گلگت بلتستان اور چترال کے راستے شندور پہنچ جاتے ہیں اور تین روز تک اس اہم ایونٹ میں شرکت کرکے اس پر فضا مقام اور جنت نظیر وادی کی اچھی یادیں لیکر اپنے اپنے علاقوں کی طرف روانہ ہوتے ہیں شندور ٹورنامنٹ کی وجہ سے نہ صرف گلگت اور چترال بلکہ دونوں صوبوں کو ان سیاحوں کی آمد سے کروڑوں روپے کا فائدہ ہوتا ہے شندور کی خوبصورتی کو دیکھ کر غیرملکی سیاح تین روز نہیں بلکہ کئی دنوں تک اس پر فضا مقام پر خیمہ زن ہوتے ہیں اور جب یہاں سے چلے جاتے ہیں تو بڑی یادیں لیکر جاتے ہیں خصوصا ان دونوں علاقوں کے عوام کی مہمان نوازی سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں اس سال ریکارڈ سیاحوں کی شندور امد متوقع ہے چونکہ ملک میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ہزاروں سیاحوں نے خطے کے بالائی علاقوں کا رخ کر دیا ہے اور یہ سیاح یہاں کے خوشگوار موسم سے خوب انجوائی کرتے ہیں اور یہ سیاح 7جولائی سے دنیا کے بلندترین پولو گراونڈ شندور میں ڈیرے ڈال دینگے اس سال بھی اہم اور دلچسپ فری سٹائل پولومقابلہ دو روایتی حریف گلگت اے اور چترال اے کے درمیان 9جولائی ہوگا بتایا جاتا فائنل میچ کے مہمان خصوصی وزیر اعظم پاکستان ہونگے گلگت بلتستان اور چترال کے عوام دعاگو ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کم از کم شندو ر میلے میں شرکت کریں چونکہ موجودہ وفاقی حکومت سیاحت کے شعبے کی ترقی کی خواہاں ہیں اگر وزیر اعظم پاکستان گلگت سے چترال تک پکی سڑ ک کی تعمیر کی ہی منظوری دیں تو اس سے نہ صرف غذر اور چترال بلکہ گلگت بلتستان اور کے پی کے کے عوام کی تقدیر بد ل سکتی ہے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button