استور(سبخان سہیل) گورنر گلگت بلتستان راجا جلال حسین خان مقپون نے اپنے دورہ استور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈر 2018 میں ترمیم کا اختیار وفاق کو حاصل ہے۔ گلگت بلتستان میں اضلاع کےاعلانات ہوائی ہیں۔
انہوں نےکہا کہ شونٹر پاس منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ آزاد کشمیر حکومت سے ملکر وزیر اعظم پاکستان کے پاس جائینگے۔ اس منصوبے کو تعمیر کرنے کے حوالے سے موثر اور سنجیدہ اقدامات کئے جائینگے۔ وزیر اعظم کے دورہ گلگت بلتستان کے موقعے پر بھی اس اہم منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دونگا۔ امید ہے وزیر اعظم پاکستان اس اہم منصوبے کو فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے احکامات جاری کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ شونٹر پاس منصوبہ سے گلگت بلتستان کے لیے سفر کا دورانیہ اٹھارہ گھنٹے سے کم ہو کر آ ٹھ گھنٹےرہ ائیگا۔
گورنر نے کہا کہ صوبائی حکومت وفاقی حکومت کو بدنام کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے بجٹ میں کوئی کٹوتی نہیں ہوئی اور وفاقی حکومت نے عطاآباد منصوبہ، ہنزل ، شگرتھنگ اور گلگت چترال ایکسپریس وے سمیت دیگر منصوبوں کو فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل کیا ہے ۔ ضلع استور اور نگر میں کے آئی یو کیمپس کا قیام بہت جلد عمل میں لایا جائے گا۔ استور کی تعمیر و ترقی کے لئے میں ذاتی طور پر دلچسپی لے رہا ہوں کیونکہ استور میرا دوسرا گھر ہے۔ بہت جلد استور ضلع کا تفصیلی دورہ کرونگا ۔
گورنر گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات کرانا صوبائی حکومت کا کام ہے۔ ن لیگ اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ بلدیاتی انتخابات کرائیں۔ گلگت بلتستان میں ہمیں موقع ملتا ہے تو ہر صورت بلدیاتی انتخابات کرائینگے۔ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی گلگت بلتستان کے جن جن اضلاع میں گئے ہیں وہاں پر عوام اور کارکنوں سے ملاقاتیں کی ہے لیکن ضلع استور میں پاک فوج کے مہمان تھے اس لئے عوام سے ملاقات ممکن نہیں ہوئی۔ جبکہ صدر پاکستان کے دورہ منی مرگ پر خاتون کی میت کو بیس گھنٹے بعد تدفین کے حوالے سے صحافی کی سوال کو گورنر نے گول کر دیا ۔