شمس الرحمن شمس
کوہستان ( نامہ نگار) ہندراپ نالہ تنازعے پر ملک آفرین نے کمیلہ کوہستان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہندراپ نالے میں زمین کا کوئی تنازعہ نہیں چراگاہ پر1968 میںاُس وقت کے گورنر راجہ حسین مقپون اور میرے والد ملک نواب کے مابین معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معائدے کے مطابق 3 کنڈک چراگاہ دوگاہ نالے سے اوپر ہماری ہیں اور اُس علاقے میں درازندازی روکنے کی زمہ داری بھی ہماری ہے .
انہوںنے بتایا کہ گلگت بلتستان کے منسٹر ہیلھ فدا محمد سیاسی ووٹ بنک کے لئے اس جگہ کو بنیاد بناکر بے جاعوام میں اشتعال پیدا کررہے ہیں اور اس ضمن میںکئی سالوںسے ان کے چرواہوں کو اُس نالے میںجانے کی اجازت نہیں دئے جارہے۔ جس پر کیس عدالت میںہے ۔ عدالت کے فیصلے کا انتظار کیا جائے جو فیصلہ آجائے قبول ہوگا.
ملک آفرین نے کہا ہےکہ اس معاملے میں عوام کا کوئی سروکار نہیں۔ ڈی آئی جی گلگت وقاص اور ایس ایچ او پھنڈر نے اس نالے کو اپنی جاگیر بنارکھا ہے جو مچھلیوںکے حصول کیلئے اس نالے کو ہتھیانا چاہتے ہیں .
انہوںنے کہا کہ اغوا کاری کا اُن پر بے بنیاد الزام لگایا گیا۔ جب یہ چاروں لوگ چوری کرنے کوہستان کے علاقے میں داخل ہوئے تواُس وقت ڈی آئی جی گلگت وقاص نے ایس ایچ او کے ذریعے مجھے تین گھنٹے حبس بے جا میںرکھا تھا۔ ایم این اے ملک آفرین کی مداخلت پر مجھے چھوڑدیا گیا اور میں اُسی رات بارہ بجے کمیلہ پہنچ چکا تھا.
انہوںنے مبینہ اغوا ہونے یا اسلحہ سمیت گرفتار ہونے والے چاروں افراد کے حوالے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس بیان کے مطابق یہ لوگ شکار کیلئے کوہستان کے علاقے میں گھس آئے تھے۔ مگر گاوں والوںکے مطابق یہ چاروںلوگ راشن چرانے کندیا کے گاوں ہرنی کٹی آئے تھے۔ جہاں سے پولیس نے انہیںپکڑ کر گرفتار کیا اور اسلحہ بھی برآمد ہوا. انہوںنے قسم کھاتے ہوئے کہا کہ اسلحے سے ان کا کوئی تعلق نہیںاور اس قسم کے اسلحے وہ رکتھے بھی نہیںہیں.
انہوںنے کہا کہ ہمارے چار افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے اور اُن سے تاحال رابطہ نہیںہوپارہا. انہوںنے کہا کہ ہم کسی بھی صورت قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیںلے رہے ہم اپنی انتظامیہ سے گزارش کرتے ہیںکہ گلگت بلتستان انتظامیہ کو باور کرایا جائے کہ وہ توہین عدالت کرکے ہمارے حق پہ ڈاکہ نہ ڈالے .
انہوں نے وزیراعلیٰخیبر پختونخواہ سے مطالبہ کیا وہ ہمیںانصاف فراہم کرے کیونکہ گلگت بلتستان حکومت اور اُن کے وزیر اُن کے غریب چرواہوں کو علاقے میںداخل ہونے نہیںدے رہے اور ظلم کی انتہا کررہے ہیں. انہوں نے کہا کہ اگر اُن کی شنوائی نہ ہوئی تو وہ شاہراہ قراقرم پر دھرنا دے دیکر احتجاج کریں گے