گلگت بلتستان کے ماحول اور خوراک کا صحت پر اثر !
تحریر: زیب ار میر
زیب ارٹس اینڈ کرافٹس
ہمارے روزمرہ کے معمولا ت اور ہماری غذاء کا ہمارے جسمانی اور ہماری دماغی صحت پر براہ راست اثر ہوتا ہے ۔ اللہ تعالئ نے گلگت بلتستان کو ایسی نعمتوں سے نوازا ہے کہ اگر ان نعمتوں سےہم صحیح معنوں میں فائدہ اٹھائیں تو شائد ہمارا شمار بھی دنیا کی صحت مند اور ذہین ترین قوموں میں ہو جا ہے ۔ یہاں کا قدرتی ماحول ۔ آلودگی سے پاک ہوا ، صا ف پانی ، تازہ پھل اور خالص غذائیں ایسی نعمتیں ہیں جن کی اہمیت کا اندازہ بہت کم لو گوں کو ہے ۔ ہم ان سب نعمتوں کو چھوڑ کر مصنوعی زندگی کے پیچھے بھاگتے ہیں اور بےشمار جسمانی ، دماغی اور ذہنی امراض کو دعوت دیتے ہیں سالانہ ہزاروں سیاح لاکھوں روپے خرچ کرکے یہاں کے قدرتی ماحول میں چند دن گزارنے آتے ہیں ۔ آئیے آج ان سب نعمتوں میں سے چند کے بے شمار فوائد پہ ذرا غور کریں۔
1- موٹاپے میں کمی
انیس سو بیس میں ایک امریکی ریسر چ سے اس بات کا پتہ چلا تھا کہ اونچے مقامات پر سکونت پذیر لوگوں میں موٹاپے کی شرح بہت کم ہوتی ہے ۔ انیس سو تیرہ میں ایک امریکی جریدے نے ایک تحقیق شایع کی ۔ جس کے مطا بق اونچائی پر رھنے والو ں میں موٹا پے کارسک سطح سمندر میں رہنے والوں کی نسبت چار گنا کم ھوتا ہے ۔ یہاں تک کہ ان علا قوں کا سفر اور چند دن وہاں گزارنا بھی وزن گھٹانے میں مدد کرتا ہے ۔ سن دوہزار دس میں امر یکہ میں ا یک انتہائی دلچسپ تجر بہ کیا گیا ۔ بیس موٹے حضرات کو آ ٹھ ہزار سات سو فٹ کی بلندی پر لے جایا گیا اور ان کی خوراک اور رہن سہن میں کو ئی تبد یلی نہیں کی گئی ۔ نتیجتا سات پونڈ فی ھفتہ کے حساب سے وزن میں کمی واقع ہوئی۔
2- دل کی بییما ریوں میں کمی۔
اونچے اور پہاڑی مقامات پر آکسیجن کا پر یشر نسبتا کم ھوتا ہے ۔ جرنل آف ایپڈیمیا لوجی اینڈ کمیونیٹی ہیلتھ کے مطابق ہوا میں آکسیجن کی کمی انسانی جسم کے کچھ ایسے جینز کومتحرک کرتی ہے جو خون کی نئی نلیان بنانے اور دل کومضبوط کر نے مدد کرتی ہے ۔
3- سا نس کی بیماریو ں میں کمی ۔
تازہ ہوا پھیپھڑوں کی صحت کے لئے مفید ہے ۔ پہاڑی علاقوں میں پھپھڑوں کی دائمی بیماریاں سی ۔او ۔ پی ڈی کم ھوتی ہیں ۔
4 – نیند کی کمی اور بےخوابی ۔
صحیح نیند جسمانی اور دماغی صحت کے لئے انتہائی ضروری ہے ۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے اونچائی میں رہنے والے لوگوں میں بے خوابی کی بیماری بہت کم ہوتی ہے۔
5- طویل العمری
شکاگو ٹریبیون کے ایک حالیہ تحقیقی آرٹیکل کے مطابق امریکہ کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لمبی زندگی گزارتے ہیں ۔ ان کی اوسط عمر تقریبا اکاسی اشاریہ تین سال ہے ۔ ھمارے ہاں ھنزہ والوں کی طویل العمری کے بارے میں انگریز سائنسدان کی ریسرچ ایک صدی قبل بر ٹش میڈیکل جرنل میں چھپ چکی ہے۔
اب آئیے ذرا چند مقامی پھلوں اور خوراک کے فوائد پر غورکرتے ہیں ۔
1- چیری
چیری ایک ایسا پھل ہے جو اپنے موسم میں گلگت بلتستان میں ہرجگہ بہ آسانی دستیاب ہوتا ہے ۔ چیری کوسپر فروٹ بھی کہا جاتا ہے ۔ چیری میں کیلوریز کی مقدار کم اور فایبر ، پروٹین ، وٹامن اے ، سی اور اینٹی اکسیڈینٹ انتھوسائنین اور سائانیڈین antioxidants کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ چیری میلا ٹونینmelatonin کا واحد قدرتی ذریعہ ہے ۔ چیر ی کینسر سے بچاو میں مدد کر تی ہے ۔ جرنل اف نیو روسائنس کے مطا بق چیری میں موجود میلا ٹو نین بے خوا بی کے مر ض کا علا ج ہے ۔ اگ آ پ کو نیند نہیں آتی تو نیند کی گولی کھانے کے بجا ئے رات کو ایک کپ چیری کھا لیں ۔ چیری میں موجود انتھو سائینین انسولین کی مقدار کو بڑھا تا ہے اور شوگر کو کنٹرول کرتا ہے ۔ مز ید یہ کہ چیر ی جسم میں یورک ایسڈ کو کم کرتا ہے اور جوڑوں کی بیماری گاوٹ کےلئے مفید ہے۔
گلگت بلتستان کے ہر کونے میں دستیا ب ہے ۔ اس پھل میں وٹامن اے ۔ سی ۔ ای اور پوٹاشیم کی زیادہ مقدار پاہی جا تی ہے ۔ اس کے علا وہ اینٹی آکسیڈینٹ پو لی فینولpolyphenol پا یا جا تا ہے ۔ خوبانی کینسر اور شوگر سے بچاو کے لئےمفید ہے ۔ موٹاپے کو کم کرتی ہے ۔ بلڈ پریشر کو قابو کرتی ہے جلد کو تروتازہ کرتی ہے نظر کو تیز کرتی ہے اور جگر کی بیماریوں کو رو کتی ہے۔
3- سیب اور انگور ۔
جب گلگت بلتستان میں خو بانی کا مو سم ختم ہو تا ہے تو سیب اور انگور کا مو سم شروع ہو تا ہے ۔ ان دونو ں پھلوں کے فوائد سے کون نا واقف ہے ۔ سیب کے بارے میں مشہور ہے روزا نہ ایک سیب کھائیں تو ڈاکٹر کے پاس جانے کی نو بت ہی نہیں آ ہے گی ۔ سیب میں آئرن ، فا یبر ، اینٹی آکسیڈینٹ کی بہت زیادہ مقدار ہے اور ان اجزاء کے بے شمار فا ئدے ہیں ۔اسی طرح انگور وٹا من اے ۔ سی ۔ کے ۔ B6 ۔ پو ٹا شیم ۔ کا پر اورمینگنیز کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ کچھ اہل ذوق انگور کی بیٹی کے فوائید بیان کرتے نہیں تھکتے مگر وہ ایک الگ بحث ہے جس کا یہاں ذکر کرنا مناسب نہیں ۔ غرض کے یہ سب اجزاء صحت کیلئیے انتہائی مفید ہیں ۔
4- اخروٹ گری اور بادام
انسانی دما غ کا زیادہ حصہ لیپڈlipids اور فیٹی ایسیڈfatty acids پرمشتمل ہے اگر ہم ایسی غذائیں کھائیں جن میں یہ اجزاء مو جود ہوں تواس سے دماغ کے سیلز مضبوط ہو جا تے ہیں اور دما غی صحت میں بہتری اوریا د داشت میں اضا فہ ہو جا تا ہے ۔ اخروٹ بادام اور گیر ی میں دماغ کے لئے مفید فیٹی ایسڈ اور لیپیڈ کثرت سے مو جود ہے۔اس کے علا وہ اخروٹ اور بادام کا تیل دل کی بیماریوں کو روکنے میں مدد کر تا ہے ۔
گلگت بلتستان میں اگائی جا نے وا لی فصلوں میں گندم اور مکئی مشہور ہیں ۔ بد قسمتی سے جو اور باجرہ جیسے انتہائی مفید فصلؤں کا رواج ختم ہوتا جا رہا ہے ۔ مکئی جؤ اور باجرہ صحت کے لئے انتہائی مفید ھیں ۔ ہمارے راوئتی خوراک میں اخروٹ بادام کا تیل ۔ خالص گھی گندم کا استمال زیادہ ہو تا ہے بناسپتی گھی اور مضر صحت تیل اور مصالہ جات کا استمعما ل نہیں ہوتا ۔ یہی وجہ تھی ہمارے باپ دادا اسی سال کی عمر میں بھی چاق وچوبند اور مکمل ھوش و حواس میں ہوتے تھے بد قسمتی سے آجکل ہم خا لص اجزاء سے بنے ہوے مقامی کھانو ں کے بجائے مضر صحت اشیاء سے بنی ہوی بریانی نھاری یا فاسٹ فوڈ کو تر جیح دینے لگے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کم عمری میں دل ک بیماری ۔ فالج اور بلڈ پریشر بہت عام سی بات ھو گئی ہے ۔ خو ش آ یند بات یہ ہے کہ چند لوگوں خصوصآ نو جوانو ں نے ہمارے روائتی کھا نوں کو زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے ان میں نگر میں اوشو تھنگ اور گلگت میں وزیر شفیع کا بروشوئر قابل ذ کر ہیں ۔ ہم سب کو ان کی حوصلہ افزائی کرنے چاہیے ۔
غرض کہ قدرت نے ان بیش قیمت نعمتوں سے گلگت بلتستان کو نوازا ہے۔اب یہ ہماری زمہ داری ہے کہ ہم ان نعمتوں کو پہچانے اور ان سے فوائید حاصل کریں تاکہ ایک صحت مند معاشرے کا قیام ہوسکے
( زیب آر میر یا زیب النساء ایک سوشل اور کلچرل ایکٹوسٹ ہیں اور بین القوامی فورمز پر زیب آرٹس اینڈ کرافٹس کے پلیٹ فارم سے گلگت بلتستان اور پاکستان کی کلچر/ثقافت اور ٹوریزم کے لئے والینٹیرلی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔اور کنیڈا سے نیوٹریشن میں ڈپلومہ حاصل کی ہے )