وزیر اعظم کا ملتوی شدہ دورہ سکردو اور عوامی توقعات
تحریر:سید تنویر حسین
گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی قیادت اور کارکنان وزیر اعظم عمران خان کے متوقع دورہ سکردو کو کامیاب بنانے کے لئے کوشاں تھے۔کارکنان کی خوشی اپنی جگہ گلگت بلتستان کے عوام بھی اس دورے سے کئی اُمیدیں لگائے عمران خان کا منتظر تھے کیونکہ حکومت میں آنے کے بعد وزیر اعظم کا یہ اولین دورہ گلگت بلتستان تھا۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے ستائے عوام وزیر اعظم سے خوشخبری سننے کے لئے بے تاب تھے۔اس جلسے کو کامیاب بنانے کے لئے وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی آمین گنڈا پور بھی تین روز قبل اپنے اولین دورے پر سکردو پہنچ گئے تھے۔وہ علاقے کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتیں کر کے جلسے میں شمولیت کی دعوت دے رہے تھے۔یوں کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ اس جلسے کو کامیاب بنانے کے لئے تحریک انصاف کی مرکزی و صوبائی قیادت بھر پور کوششوں میں مصروف تھے۔اس حوالے سے کچھ روز قبل تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی نے بھی صوبائی قیادت کو جلسے کی کامیابی کے لئے بھر پور تیاریوں کی ہدایت کیا تھا۔جس پر تحریک انصاف کی قیاد ت اور کارکنان جلسے کی کامیابی کے لئے شب و روز تیاریوں میں مصروف تھے۔وزیر اعظم کا دورہ بلتستان انتہائی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات بھی قریب ہے اس دورے کے بعد گلگت بلتستان کے مختلف سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کا تحریک انصاف میں شمولیت کی خبریں بھی موصول ہو رہی تھی اور کئی رہنماؤں نے جلسے کے موقع پر شمولیت اختیار کر نا تھا تا ہم اس دورہ منسوخ ہونے کے باعث کچھ نے شمولیت اختیار کی تا ہم کئی رہنماؤں نے تحریک انصاف میں شمولیت کے فیصلے کو واپس لیکر اس پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور ہو گئے۔
وزیر اعظم کے اس دورے کے بعد گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ ہونے کے ساتھ آئندہ انتخابات کے لئے ایک بہترین کمپئین کا آغاز بھی تھا۔عمران خان کے اس دورے سے جہاں تحریک انصاف والوں کو بہت ساری اُمیدیں وابستہ تھی وہی پر گلگت بلتستان کے عوام نے بھی دورے پر نظر رکھے ہوئے تھے اور آج عوام نے بھی فیصلہ کرنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں کس جماعت کو ووٹ ڈالے۔اس کے علاوہ عوام اس اُمید کا بھی اظہار کر رہے تھے کہ وزیر اعظم اس موقع پر گلگت بلتستا کے لئے کسی بڑے پیکج کا اعلان کرینگے جس سے ان کے مشکلات میں کمی واقع ہو۔ستر سالوں سے آئینی حقوق سے محروم عوام آئینیصوبے کے منتظر تھے تو کچھ حلقوں کا خیال تھا کہ عمران خان اپنے دورے کے موقع پر سٹیٹ سبجیکٹ رول کو بحال کرینگے اسی طرح مختلف عوامی حلقوں نے مختلف اُمیدیں وابستہ کئے تھے۔اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے دورے کے موقع پر گلگت بلتستان کے عوام کے لئے صحت کارڈ منصوبہ،بلتستان ڈویثرن میں ڈھائی سو بستروں کے ہسپتال سمیت دیگر منصوبوں کا افتتاح کرنا تھا۔علاوہ ازیں مختلف اضلاع سے عوامی وفود بھی اپنے مطالبات لئے جلسہ گاہ پہنچ چکے تھے جن میں ضلع دیامر کے عوام بھی 6نکات پر مشتمل مطالبات لئے سکردو پہنچ گئے تھے ان مطالبات میں دیامر چلاس ہیڈ کوارٹر میں پانچ سو بیڈ ہسپتال کی منظوری،دیامر بھا شا ڈیم متاثرین کی آباد کاری کے لئے فوری طور پر رقم کی فراہمی،داریل تانگیر اضلاع کا نوٹیفکیشن،دیامر میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر صوبائی اسمبلی میں دو اضافی نشستوں کی منظوری،بابو سر ٹنل،دیامر میں ٹیکنکل اینڈ انجینئرنگ یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ شامل تھا۔اسی طرح زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نے وزیر اعظم سے اپنے مشکلات کے حل کے اُمیدیں لگائے بیٹھے تھے۔ان تمام اُمیدوں پر اس وقت پانی پھیر گیا جب معلوم ہوا کہ موسمی خرابی کے باعث وزیر اعظم کا دورہ منسوخ ہو گیا ہے۔خبر سنتے ہی پنڈال میں موجود عوام انتہائی مایوسی کا شکار ہو گئے اور کئی لوگ اُسی وقت جلسہ گاہ چھوڑ کر چلے گئے۔منسوخی کی خبر سے جہاں عوام مایوسی ہو گئے وہی صوبائی قائدین اور کارکنان میں بھی شدید مایوسی کی لہر دوڑ گئی کیونکہ اس جلسے کو کامیاب کی اُ ن کی شب و روز کی محنت ضائع ہو گئی۔دورہ منسوخ ہونے کے بعد کئی کارکنان سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔تاہم اس حوالے سے صوبائی صدر پاکستان پیپلزپارٹی امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے بڑے جلسہ کے لئے وزیر اعظم کے دورے کا جھوٹا ڈرامہ رچایا حالانکہ وزیر اعظم کا کوئی دورہ تھا ہی نہیں ورنہ گلگت اور سکردو کے لئے تمام پروازیں ہوئیں تو وزیر اعظم کے لئے موسم خراب کیسا ہوا۔اسی طرح دوسرے جماعتوں کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نے سکردو آنا نہیں تھا عوام کو بے قوف بنایا گیا ہے۔
عوام کی مایوسی اور کارکنان کی ناراضگی اپنی جگہ درست ہے کیونکہ اتنی محنت کے بعد دورہ منسوخ ہونا ان کے لئے کسی صدمے سے کم نہیں۔وزیر اعظم کا دورہ منسوخ ہونے کے اعلان کے ساتھ یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی کہ عمران خان اب 22اکتوبر کو گلگت کا دورہ کرینگے۔اس اطلاع کے مطابق عوام اور کارکنان میں ایک نئی اُمید اور حوصلہ تو مل چکا ہے مگر خدشہ یہ بھی ہے کہ 22اکتوبر کا دورہ بھی منسوخ نہ ہو۔اگر آئندہ بھی ایسا ہوا تو آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف کو شدید مشکلات در پیش ہو سکتے ہیں۔اُمید ہے کہ وزیر اعظم عمران خان 22 اکتوبر کو گلگت کا دورہ کرینگے اور عوامی توقعات پر اترینگے۔