گلگت بلتستان کی نمکین چا ئے
تحریر و تحقیق: زیب آر میر
زیب ارٹس اینڈ کرافٹس
پچھلے دنو ں ہما رے میاں محترم ڈاکٹر اسد صا حب گلگت بلتستان والو ں میں اتحاد کی ضرورت پر اپنے خیا لات کا اظہا ر کر رہے تھے ۔ فر مانے لگے "اگر گلگت بلتستان کے با سیو ں کی نمکین چا ئے پرپا بندی لگا دی جا ئے تو یہ انقلاب کا پش خیمہ ہو سکتا ہے ۔”
خیر مجھے گلگت بلتستان کی سیا ست سے زیا دہ یہا ں کے رہن سہن خوراک رسم و رواج اور کلچر میں دلچسپی ہے لہذا میں اس سوچ میں پڑ گئی کہ یہاں نمکین چا ۓ کا رواج کیسے ہوا ۔ تحقیق کرنے پر چا ئے کے بارے میں مجھے چائے کے بارے میں انتہا ئی د لچسپ باتو ں کا پتہ چلا ۔ سو چا یہ آپ سب کے گوش گزار کروں یہ پڑ ھ کر مجھے کوئی حیرت نہیں ہوئی کہ پا کستا ن میں سا لانہ اربو ں رو پے چا ئے پر خرچ ہو تے ہیں ۔ اور اوسطا ًنو سو کپ چا ئے فی کس سالا نہ استعمال ہو تی ہے ۔ مجھ جیسے لا کھو ں چا ئے کے دیوا نے شا ئید دو ہزار کپ سا لا نہ سے بھی زیا دہ چا ئے پیتے ہو نگے ۔
چا ئے کے ابتدا کی تار یخ شا ئد ہزا روں سال پرا نی ہے ۔ چائے کا استعمال کئں صدی پہلے چین میں شروع ہوا ۔ لفظ چا ئے چینی زبان سے نکالا ہے ۔چا اور ۓ چا ابلتا ہوا پانی کو کہتے ہے اور ئے اس پتی کا نام ہے جس سے چا ئے بنا ئی جا تی ہے ۔ چائے کو عربی میں شا ئ فارسی میں چائ ترکی زبان Turkishمیںçay اور
ازبک میں چو ئ کہتے ہیں ۔ اور انگر یزو ں نے اسے ٹی بنا دیا وہ بھی چینی لفظ سےنکلا ہےte۔ کہتے ہیں کہ ایک قدیم چینی بادشاہ اپنے عوام کو ابلے ہوے پا نی کا استعمال کی تلقین کر رہے تھے ۔ پا نی ابا لتے ہوے پا س سے کسی پودے کے چند پتے اس پا نی میں گر گئے ۔با دشاہ سلا مت نے وہ پا نی پی لیا اور اس کی مہک اس کو اچھی لگی ۔ اس دن کے بعد با دشا ہ اس کا با قا عدگی سے استعمال کرنے لگے ۔
چا ئے کے با رے میں کئی دیو ما لا ئی کہا نیاں بھی مشہور ہیں ۔ ایک قصہ یوں مشہور ہے کہ بدھ مت سے تعلق رکھنے والے ایک را ہب یا بھکشو جنگل میں عبادت کے دوران سو گئے ۔ اور نو سو سال تک نیند کی دیو ی کے گود میں سر رکھ کر سوتے رہے ۔ جب نیند سے جا گے تو انہں اپنی سستی اور کا ہلی پر بہت غصہ آیا اور اپنے پلکے اکھاڑ کر زمیں پہ پھینکی ۔ جہاں پلکے پھینکی تھی وہا ں ایک پودہ اگ آیا ۔ وہ اس کو قدرت کا ایک اشارہ سمجھا اور اس پودے کے پتوں کو ابال کر پی گئے ۔ اس سے ان کی لا غر جسم میں نئی توانائی محسوس ہوئی ۔ یہ راز انہوں نے اپنے شا گرووں کو منتقل کیا ۔اور یوں اس مشہور مشرو ب کا دریا فت ہوا ۔ رفتہ رفتہ چائے چین سے نکل کر پوری دنیا تک پہنچ گئی ۔ سو لہویں صدی میں پہلی د فعہ پر تگا لی چائے کو لبنا ن سے یو رپ پہنچا گئے اور بلا خر برطا نیہ تک چا ئے کی رسا ئی ہو ئی ۔ انگیریز اپنےسا تھ چائے بر صغیر لے آئے اور چائے کے کا روبار میں چین کی با لا دستی کو ختم کر نے کے لئے آسام اور سیلون موجودہ سری لنکا میں چا ئے کی کا شت شروع کی ۔ گلگت بلتستان میں چا ئے شا ئد قدیم چینیوں نے متعا رف کرا یا ہو۔ مگر زیا دہ عام استعمال انگ یزوں کے آنے کے بعد ہی ہوا ۔ یہاں نمکین چائے ایک پسندیدہ مشروب ہے ۔ اگر ہم اپنے آس پاس نظر دڑا ئیں تو منگو لیا ایسا واحد ملک ہے جہا ن نمکین چا ئے کا استعمال عام ہے ۔ اور منگو لیا کی چا ئے بنا نے ک طر یقہ بھی ہو بہو گلگت بلتستان کی طر ح کا ہے ۔ وہ کافی دیر تک پتی کو پا نی میں ابا لتے ہیں اور اس کے بعد دودھ ملا کر چائے کو پھینٹتے رھتے ہیں اور اخر میں نمک ملاتے ہیں ۔ یہا ں کے بہت سارے لو گوں کی زندگی خا نہ بدوش طرز کی ہے ۔ گرم گرم نمکین چائے ا ن لگوں کو کا فی دیر تک نمکیا ت اور پرو ٹین مہیا کرتی ہےاور پا نی کی کمی کو روکتی ہے ۔
دنیا میں ھر جگہ چا ئے بنا نے کے طر یقے مختلف ہیں ۔ چین وسط اشیا کے کئی مما لک مشرق وسطہ اور عرب مما لک میں دودھ کی چا ئے بہت کم پی جا تی ہے ایک مصری کا ٹکڑہ منہ میں رکھتے ہیں اور کالی چا ئے نو ش کر تے ہیں ۔ حال ہی میں ہمیں ترکی جا نے کا اتفا ق ہوا ۔ ایک چھو ٹےصاف ستھر ے رسٹورنٹ میں نا شتے کے سا تھ چا ئے طلب کی تو انتہا ئی عمدہ کا لی چا ئے پیش کی گئی جس میں نہ دودھ نہ چینی تھی ۔ اسے دیکھ کے ہمیں اشکومن اور یا سین کی تروق چائے یعنی کالی چائے کی یاد آگئ ۔ یہ کا لی چا ئے اتنی مز یدار تھی کہ اس کی مہک ابھی تک یا د ہے ۔ تبت میں چا ئے کئی گھنٹوں تک پکا ئی جا تی ہے اور اس میں تھوڑا سا سو ڈا بھی ملا یا جا تا ہے ۔ اور تبت میں پرانی گھی والی چا ئے بھی کا فی مشہور ہے ۔ زمین میں گاڑ ھی ہو ئی پر انی گھی کو چا ئے میں ملا کر پی جا تی ہے ۔اسی طر ح گلا بی رنگ کی کشمیر ی چا ئے بھی کئی گھنٹے پکا ئی جا تی ہے اور اس میں با دام پستہ اور سو ڈا ملاکر ذائقےکو دو بالا کیا جا تاہے ۔
گلگت بلتستان کے با سی بھی خؤ ب چا ئے پیتے ہیں ۔ نمکین چائے یہاں کی روز مرہ زند گی کا ایک اہم جز ہے ۔ یہا ں کے محنت کش اپنی صبح کا آغاز چا ئے سے کر تے ہیں اور جب کام سے تھکتے ہیں تب بھی نمکین چا یے پی کرہی تھکن اتار تے ہیں ۔ مہمان تو چا ئے پئے بغیر جا نے کا تصور بھی نہیں کر سکتا ہے ۔اور چا ئے کے ساتھ مقا می رو ٹی ۔ فٹی ۔ چو پٹی یا مشٹیکی، بیراٹ مکھن کے ساتھ دستیا ب ہو تو مزہ ہی دوبا لا ہو تا ہے ۔ گلگت بلتستا ن میں بھی مختلف اقسام کی چا ئے بھی تیا ر کی جا تی ہے ۔ تروق چا یے یا بلیک ٹی غذر کی با لا ئی علا قو ں یا سین کو ہ غذر اور اشکو من میں بنا ئی جا تی ہے ۔ یہ چا ئے کی اصل شکل ہے جسمیں دودھ کا استمال نہیں ہو تا ۔ اس کے علاو ہ ۔ مصا لے وا لی چا ئے جس میں جنجبل دار چینی کالی مر چ کا استعمال ہوتا ہے ۔ کھو پرہ والی چا ئے بھی بہت لذیذ اور قو ت بخش ہے ۔ اور ا یک منفرد قسم کی چا ئے با دام یا گیری والی چا ئے ہے ۔ اس میں دودھ کی جگہ پیسی ہو ئی گیر ی اور اخروٹ کا استعمال ہو تا ہے۔بعض علاقوں میں ابلتے ہوئےچائے کے اندر انڈہ توڑ کر ڈالا جاتا ہے اس سے چائے کے ذائقے اور طاقت دونوں میں اضافہ ہوجاتا ہے
چا ئے کے صحت پر اثرات – تحقیق کے مطا بق چا ئے کے صحت پرکئی مثبت اثرات ہیں ۔ مو ٹا پے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے ۔ اینٹی آکسیڈ ینٹ کی وجہ سے کینسر کی روک تھا م کر تی ہے ۔ جہا ں صحت پہ مثبت ا ثرات ہیں وھا ں منفی اثرات کا تذکرہ بھی لا زمی ہے ۔ نمکین چا ئے کا بے جا استعمال بلڈ پر یشر میں اضا فے کا با عث بن سکتا ہے ۔ اور ھا ضمے کی بیما ر یا ں جنم لیتی ہیں ۔ سو ڈا وا لی کشمیری چا ئے کا بے جا استعمال خو راک کی نا لی کا کینسر کا ایک سبب ہے ۔ الغر ض چا ئے ہما ری معا شر تی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے ۔ اس کے فوا ئد اور بے جا استعمال کےنقصا نا ت سے رو شنا س ہو نا لا زمی ہے ۔