کالمز

چترال کے مسائل: چیف جسٹس آف پاکستان کے نام کھلا خط

محترمی ومکرمّی عزت مآب !

جناب چیف جسٹس گلزاراحمد

سپریم کورٹ آف پاکستان

اسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ !!

محترم چیف جسٹس صاحب!  چیف جسٹس کی  ذمہ داریا ں سنبھانے پر آپ کو بہت بہت مبارکباد اور اللہ ربّ العالمین سے دل سے دعا گو ہوں کہ وہ آپ کی ذمے داریوں کی احسن ادائیگی میں آپ کا بہترین معاون ومددگار ہو، اورآپ اس مملکت خداداد کے لیے نیک شگوں ثابت ہوں۔

محترم چیف جسٹس صاحب!

ضلع چترال  صوبہ خیبر پختوانخواہ  کا رقبے کے لحاظ سب سے بڑا ضلع ہے۔ہندو کش کے پہاڑوں کے درمیاں واقع سرزمیں چترال کی سرحدیں شندور کے راستے ایک طرف  دنیا کی ابھرتے ہوئے سپر پاور پاکستان کا عزیز دوست چین سے  جا ملتا ہے۔ تو دوسری طرف چترال کی سرحد واخان  کے ساتھ  جا ملتا ہے۔چترال کا ایک سرحد ہمسایہ ملک افغانستان سے بھی ملتا ہے۔چترال کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے  کہ اس سرزمیں کے بہادر قوم   ڈوگرہ راج کے خلاف گلگت بلتستان کے مقام پر ۱۹۴۷ میں اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیے ہیں۔وطن عزیز کے لیے  اپنے جان و مال قربان کردینے کے لیے چترالی قوم  ہر دم ہر وقت تیار ہیں۔

   چترال سیاحت کے اعتبار سے پوری دنیا میں اپنی  منفرد  ثقافت کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔چترال کے باشندے انتہائی مہمان نواز ہو نے کے ساتھ ساتھ انتہا ئی وفادار بھی ہے۔ شندور  ،لواری ٹاپ،کیلاش ،گرم چشمہ،بروغل ،یہ وہ سیاحتی مقام ہیں جہاں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح چترال کا رخ کرتے ہیں

عزت مآب جناب چیف جسٹس صاحب!

۱۹۴۷ سے لے کر اب تک اس قوم کو کسی نے  مسلک کے نام  لوٹا ہے تو کسی نے سیاست کے نام پر  لوٹا،تو کسی نے  ترقی کا جنسا دے کر سیاست کی  ہے۔ پاکستان کی نقشے پر واقع اس جنت نظیر  علاقے کو ہر وقت لوٹا گیا ہے۔مگر کسی نے اس کی ترقی  اور خوشحالی کا نہیں سوچا ہے۔

محترم چیف جسٹس صاحب!

میں  آپ کی توجہ  چترال کی سب سے اہم  مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہونگا۔ پچھلے سال  چترال کو دو ضلعوں میں تقسیم کیاگیا، لیکن یہ الگ ضلع صرف کاغذی حد تک محدود ہے۔اپرچترال کے ہیڈکواٹربونی سے لے  شندورتابروغل روڈگزشتہ کئی سالوںسےاپنے   زوال  کا رونا رو  رہا ہے اس روڈ کی خستہ حالی  اور اس روڈ میں کی گئی کرپشن کی کہانی  انصاف اور موجودہ نظام کے منہ پر ایک تمچہ ہے۔ہر سال اپر چترال کے عوام   اس روڈ میں کی گئی کرپشن کے خلاف ہر حکومت کے سامنے اپنے احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں اور اپنے بے بسی کا رونا  رو رہے ہیں۔ مگر وقت کے بے حس حکمران صرف اپنے کھوکھلے دعوے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔

یہ روڈ ہی نہیں یہ اپر چترال کے عوام کی ترقی کا ضامن ہے یہ روڈ   اس قوم کی بچوں کی مستقبل ہے، یہ روڈ  سیاحت کی ترقی ہے۔یہ روڈ آنے والے نسلوں کی خوشحالی کا واحد راستہ ہے۔

محترم چیف جسٹس صاحب!

بونی یا شندور بروغل روڈ میں کی گئی کرپشن اس قوم کی حق پر ڈھکا  ڈالنے کےمترادف ہے اس قوم کے بچوں کے روشن مستقبل  کے ساتھ گندی کھیل کھیلا گیا ہے ۔چترالی قوم کے جائیز حق کو پامال کیا ہے ۔یہ کرپشن یہ کھیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا ہے۔اور اس عوام کی  ترقی  اور خوشحالی   شاہراہ کو بند کیاگیا ہے۔

محترم چیٖف جسٹس صاحب!

 دنیا میں کوئی حکومت ایسی نہیں جس کے دستور میں عدل و انصاف موجود نہ ہوں لیکن دنیا کی کسی حکومت کے پاس ایسا قانون موجود نہیں جس کی پشت پر اللہ  تعالی  نے جزا و سزا نہ رکھا ہو، یہ  انصاف صرف اسلامی دستورِ پاکستان کو حاصل ہے، اور سرزمین پاکستان پوری دنیا میں وہ واحد اسلامی ریاست ہے جو اپنے آئین کے ذریعے ریاست پاکستان کو اس بات کا پابند کرتی ہے  کہ لوگوں کی حقوق کا خیال رکھیں انصاف کے توازن کو برابر رکھے، جہاں کرپشن ناانصافی اقراباپروری  ہوتو وہ  قانون کا  ستارہ چکمتا ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان   بونی تا شندور و بوغل  روڈ میں کی گئی کرپشن  کو  اور لاقانونیت کو انصاف کی راہ دکھاے گا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button