صوبائی حکومت نے بجلی کے منصوبے نظر انداز کر کے ہنزہ کو مایوس کردیا، نمبرداران کا غم و غصے کا اظہار
ہنزہ (اجلال حسین) آل پارٹی نمبرداران کا جلاس گزشتہ روز ہنزہ میں منعقد ہوا، اس موقع پر ہنزہ کے عوام کو درپیش مشکلات اور مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی زیر صدرات منعقدہ حالیہ ڈی ڈبلیو پی گلگت بلتستان کے اجلاس میں ہنزہ کے عوام کو درپیش مسائل ، بالخصوص بجلی کے منصوبوں، کو نظر انداز کیا گیا۔ ہنزہ سے متعلق کوئی منصوبہ بھی زیر غور نہیں آیا جس پر ہم افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
شرکا اجلاس نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے 32میگاواٹ بجلی کے منصوبے کا فنڈ بند کر دیا، جبکہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں ہنزہ کی نمائندگی نہیں کرپائی۔ وزیر اعلی نے خود ماضی میں کہا تھا کہ اگر 32 میگاواٹ منصوبہ تعطل کا شکار ہوا تو صوبائی حکومت عطا آباد جھیل کے سپل وے پر 4 میگاواٹ کا بجلی گھر تعمیر کرے گی۔ مگر ایسی طرح عطاآباد سپل وے پر چار میگاواٹ بجلی گھر کا پی سی ون جو کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے خود ہی وعدہ کیا تھا 32میگاواٹ بجلی کا منصوبہ اگر التوا ہوتا ہے تو صوبائی حکومت عطاآباد پر چار میگاواٹ بجلی گھر تعمیر کرئیگی مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ حالیہ منصوبوں میں اس کو شامل نہیں کیا گیا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بجلی کے شدید بحران سمیت دیگر عوامی مسائل، جیسے خالی اسامیوں پر بھرتیوں میں ہنزہ کو نظر انداز کرنا، کے سلسلےمیں گفت و شنید کے لئے ایک ہفتے کے اندر وزیر اعلی، فورس کمانڈر اور چیف سیکریٹری کے ساتھ ملاقات کی جائے گی۔ اگر ہنزہ کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ نہ تھما تو سردی کے ان ایام میں عوام کو شاہراہ قراقرم پر نکالنے پر مجبور ہوجائیں گے۔اور اس سلسلے میں تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت اور انتظامیہ پر ہوگی۔