حکومت اور پاک فوج زلزلے اور برفباری سے متاثرہ افراد کی مدد کے لئے کوشاںہیں، وزیر اعلی
دبئی(پ ر) وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ حالیہ برف باری اور زلزلوں سے گلگت بلتستان کے دور افتادہ علاقوں اور تمام اضلاع متاثر ہوئے ہیں،بالخصوص استور اور بلتستان کے دور دراز علاقوں کے عوام مشکلات سے دوچار ہیں ایسے میں صوبائی حکومت نے اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ عوام کو ریلیف ملے،وزیر اعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت کے ذمہ دار ادارے اور پاک فوج ملکر عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لئے کوشاں ہیں اور امید ہے کہ مشکلات میں گھرے عوام کے لئے آسانیاں پیدا ہوں گی،زلزلے کی وجہ سے استور روڑ کو نقصان پہنچ چکا ہے تقریبا 34کلو میٹر سٹرک تباہ ہو چکی ہے تا ہم خوش آئند بات یہ ہے کہ جی بی ڈی ایم اے کی زیر نگرانی اور پاک فوج و ضلعی انتظامیہ کی مدد سے ہفتوں کا کام دنوں میں مکمل کیا گیاور شاہراہ کو ایک ہفتے کی قلیل مدت میں ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا پاک فوج کے انجینئر ز نے کیمپ لگا کر شاہراہ کے کام میں دن رات مدد کی۔جبکہ زلزلے کی وجہ سے استور کے علاقوں شلتر ڈوئیاں،مشکن،ڈشکن،تربلنگ۔ہرچو اور بونجی کے عوام شدید متاثر ہوئے جبکہ دیگر اضلاع میں گلگت کے علاقے جگلوٹ،دیامر کے علاقے تھلیچی،ہرکوداس۔لیسر اور سکردو کے علاقے شنگوس بھی متاثر ہوئے،جی بی ڈی ایم اے کی طرف سے متاثرہ علاقوں کے متاثرین کے لئے خیمے،خوراک اور دیگر اشیا بروقت پاک آرمی کے تعاون سے ہیلی کاپٹر کے زرئعے پہنچا دی گئیں،پاک آرمی کی طرف سے ہر چو اور ڈوئیاں میں میڈیکل کیمپ لگا دئے گئے،ڈسٹرکٹ ہسپتال استور کے ڈاکٹر اور میڈیکل ٹیم شلتر گاوں پہنچ گئی جہاں زلزلہ متاثریں کو صحت کی سہولیات فراہم کہی گئیں،دیگر اضلاع کے لئے بھی جی بی دٰ ایم نے ادویات۔خیمے اور دیگر اشیا ضروریہ بروقت پہنچا دی جس سے متاثرین کے لئے آسانیاں فراہم ہوئیں۔برف باری اور زلزلے کی وجہ سے جہاں دور افتادہ علاقوں کے عوام مشکلات سے دوچار ہوئے وہاں رابطہ سڑکیں بند ہونے کہ وجہ سے بروقت متاثرین کے لئے ضروری امداد پہنچانے کا بھی مسلہ تھا اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے صوبائی حکومت نے بروقت اقدامات کئے جی بی ڈی ایم اے کی طرف سے ماتحت اداروں کو ایمرجنسی کے احکامات دئے گئے،جی بی ڈی ایم اے اورپی ڈبلیو ڈی کی بھاری مشنیری کے ساتھ عملے کو ایمرجنسی کام پر لگا دیا گیا جس کی بدولت رابطہ شاہراہیں بحال ہوئیں اور متاثرین تک امداد پہنچی اور تاحال یہ کام جاری ہے،بہت سے علاقوں میں عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت شاہراہیں کھولیں جبکہ بالائی علاقوں کی شاہراہیں تاحال برف باری کی وجہ سے بند ہیں جنہیں کھولنے کے لئے صوبائی حکومت کے ادارے دن رات کوشاں ہیں،کئی علاقوں سے برف کے تودے گرنے کی وجہ سے دو افراد کے جاں بحق اور سات افارد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔
وزیر اعلی نے مزید کہا کہ مورخہ ۲۱ جنوری ۲۰۲۰ کو مختلف مقامی اخبارات میں ایک خبر چھپی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ استور منی مرگ میں برفانی تودہ گرنے سے سولہ افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ ان میں سے چھے افراد کی حالات تشویش ناک ہے اور پانچ گھر مکمل تباہ ہو گئے ہیں۔ مزکورہ خبر پر میں نے ذمہ دار ادروں سے رپورٹ طلب کی تو معلوم ہوا کہ یہ خبر جھوٹی ہے۔ مزیدبرآں اس خبر کے جھوٹ ہونے کی تصدیق پاک فوج کے منی مرگ اور قمری میں موجود متعلقہ اداروں نے علاقے کا دورہ کر کے کیا۔صحافت کے پیشے سے منسلک اداروں اور افراد سے گزارش ہے کہ قدرتی آفات کے حوالے سے سنی سنائی باتوں پر خبریں پھیلانے سے گریز کریں۔ ایسی خبریں عوام الناس میں بے چینی اور خوف و حراس کا باعث بنتی ہیں۔
وزیر اعلی نے کہا کہ اس تمام صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت اور پاک آرمی ملکر عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لئے کوشاں ہیں اور امید ہے کہ جلد مشکل صورتحال پر قابو پایا جائے گا،وزیر اعلی نے مزید کہا کہ اس ہنگامی صورتحال میں جہاں صوبائی حکومت کے ذمہ دار اداروں نے اپنی زمہ داریاں احسن طور پر پوری کیں ہیں وہاں پاک آرمی کا تعاون بھی مثالی رہا،اس سلسلے میں عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے تمام اقدامات کریں گے،