جو اہم ہوتا وہی مشکل ہوتا۔۔۔۔
تحریر: ثروت صبا
ابھی قوم حریم شاہ کے ڈراموں سے باہر نہیں نکلی تھی کہ سوشل میڈیا میں ایک اور ڈرامے کی تشہیر شروع ہوگئی ہے۔
ہم کس رُخ جا رہے ہیں؟
بُہت دنوں سے سوشل میڈیا میں ,میرے پاس تم ہو, نامی ڈرامے کے چرچے سننے کو مل رہے تھے ۔تجسّس پیدا ہوا دل میں کہ میری قوم کس ڈرامے کے پیچھے پاگل ہو رہی ہے۔
الحمدللہ میری فیملی ان ڈراموں اور فلموں سے اس دور میں محفوظ ہیں سو مجے باضابطہ ڈرامے کے تبصرے پڑھنے پڑے اور افسوس ہوا ہم کس رُخ جا رہے ملک میں ایک طرف اٹے کا بحران کا رونا رویا جا رہا تو دوسری طرف گلگت بلتستان میں شدید برف باری اور زلزلوں کی وجہ سے لوگوں کی زندگی عذاب بن چکی ہے ۔ا ٹا خریدنا لوگوں کے لیے مشکل ہے تو ساتھ ہی ان زلزلہ زدگان اور مجبور لاچار لوگوں کے لیے مالی مدد یا پھر ہمدردی کے لیے کچھ الفاظ تک ان لوگوں کے پاس نہیں جنہوں نے 25فروری کے ایڈوانس ڈرامے کے لیے بکنگ میں 2 کروڑ کے ٹکیٹس خرید چکے ابھی تو اور دن باقی ہیں دیکھیں کیا ہوتا ۔میڈیا کو جتنی پاکستانی قوم فالو کرتی شاید کوئی اور قوم کرتی ہو ۔سیاستدانوں بیورو کریٹس وکیل جج آرمی آفیسرز ڈاکٹرز کی ذرا سی کوتاہی کو سر پر اٹھا کر پوری دنیا میں خود کو تماشا بنانے والی قوم اپنے دین کو بھول چکی دین میں نامحرم کے ساتھ رہنا جائز نہیں شوہر سے طلاق لیے بغیر غیر مرد کے ساتھ تعلقات رکھنا میرے دین میں جائز نہیں مگر لگتا یہ قوم انہی لوگوں کی پیروی کر رہی جب ہی کوئی برائی کو برائی کہنے کے بجائے پوری فیملی کو لے کر سینما حال کا رخ کر چکی۔۔ڈرامے کی کہانی کچھ یوں ہے ایک شادی شدہ عورت شوہر کو چھوڑ کر آشنا کے ساتھ رہ رہی اور بچہ باپ کی سیٹنگ اُستانی سے کرا رہا ۔یہ دین میں جائز نہیں اور پاکستانی قوم اپنی جوان اولادوں کے ساتھ یہی کچھ دیکھنے سینما جا رہی مطلب پچوں کو سکھایا جا رہا۔ایسے ڈرامے اسلامی اقدار روایت کو مجروح کر رہے اور اسلام پر بنے ملک کا سر عام مذاق اڑایا جا رہا۔جہاں بگوان اور مورتیوں کو پرموٹ کیا جا رہا جہاں اسلام کا مذاق اڑایا جا رہا ۔
مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ آزمائش کا وقت آ چکا ہے۔
گلگت بلتستان میں لوگ شدید برف باری اور زلزلوں سے متاثر ہیں زندگی اجیرن ہوئی ہے لوگوں کی اور قوم کے پاس ایک ٹکه نہیں ان کی مدد کے لیے اور بے حیائی سے فیملی سمیت لطف اندوز ہونے کے لیے 2 کروڑ ایک دن میں کسی سینما میں جمع ہو سکتے ۔ہمارے سماج میں عورت وفا کا نام ہے وہ شوہر کے مرنے کے بعد بھی شوہر کے نام پر جیتی عورت باپ بھائی کے فخر کا نام ہے عورت وفا کا نام ہے عورت ایک معزز ہستی کا نام ہے اسے سر عام ذلیل کیا جا رہا کہاں ہے ہمارا پیمرا جو ایسے ڈراموں کو پرموٹ کر رہے کتنے گھر برباد ہوتے ایسے ڈرامے دیکھ کر کتنے ذہن غیر اسلامی روایات کی طرف راغب ہو رہے خدارا پاکستانی قوم جاگ جائیں رسی ڈیلی رکھی گئی ہے جب رب اپنی رسی کو کھینچ لینگے تو منہ کے بل گرنا ہو گا تب کوئی بیہودہ ڈراموں کا رائٹر یا کردار بچانے نہیں آئینگے اللہ ان نام نہاد لکھاریوں سے ہم سب کو پناہ دے ۔جو گمراہی کی طرف لے جا رہے۔
گلگت بلتستان آج کل شدید سردی کی لپیٹ میں ہے۔ زلزلوں کی وجہ سے لوگ اس سردی میں کھلے آسمانوں تلے رہنے پر مجبور ہے ٹیلیویژن میں اتنی کوریج نہیں دی جا رہی نہ ہی پاکستانی قوم کو یہاں کے لوگوں کی بےبسی نظر آ رہی ۔یہی جہالت ہے یہی غفلت ہے اللہ نے ان لوگوں کے دلوں کو سخت کیا ہے یہ قوم ایک دن میں دو کروڑ فھا شی پر تو لگا سکتی مگر کسی مجبور کی مجبوری پر نہیں۔ جو کام اہم ہوتا وہی مشکل لگتا ہمیں دوسروں کی مدد کرنا مشکل تو ڈرامے دیکھنا آسان ۔ا ٹا ذخیرہ کرنا آسان تو ملک کو پریشانی میں د کھیلنا آسان ۔۔اللہ ہم سب پر رحم فرمائے خلیل الرحمٰن کے ڈراموں میں اکثر عورت کو بدکردار خود غرض لالچی دکھایا گیا ہے اور اس ڈرامے میں بھی یہی کچھ ہے مگر افسوس اس کے باوجود خواتین میں مقبولیت سمجھ سے باہر ہے شاید ہمارے اندر اچھائی اور برائی کو سمجھنے والی حس ختم ہوئی ہے اور آندھی تقلید ہمارا شیوہ بن چکی اسلام میں عورت کو جو عزت و تکریم دی ہے وہ دنیا میں کسی مذہب میں نہیں اللہ میری قوم پر رحم فرمائے اور ہمیں دین کے راستے پر چلنے والا بنائے اور نام نہاد لکھاریوں کو اللہ ہدایت دے اور قلم کا درست استعمال کرنے والا بنائے امین