نئے لکھنے والے کیسے مطالعہ کریں؟
تحریر: امیرجان حقانی
یہ کمال نہیں کہ آپ کو دنیا جہاں کی سہولیات میسر ہیں اور کسی قسم کی کوئی ذمہ داری بھی آپ پر نہیں، کتاب ہر حوالے سے آپ کی دسترس میں ہے اور آپ بے تحاشا مطالعہ کرتے ہیں.
میرے نزدیک قابل ستائش وہ لوگ ہیں جن پر زمانے نے بہت سا بوجھ لاد دیا ہے. بہتوں کے کفیل ہیں. غم جاناں کا دکھڑا بھی ہے اور غم دوراں کی کہانی بھی. اس سب کے باوجود بھی کتاب کو وقت دیتے ہیں اور اپنی فکر کو جلا بخشتے ہیں. علمی اور ادبی شہہ پاروں سے محظوظ ہوتے ہیں اور اہل علم و قلم سے مستفید ہوتے ہیں. رات گئے بھی کچھ نہ کچھ پڑھ کر ہی سوتے ہیں. درجنوں الجھنوں میں الجھنے کے باوجود بھی کتاب کو روگ جان بنالیتے ہیں، تکیے پر رکھ لیتے ہیں. طبیعت مضمحل ہو تو کتاب کی زیارت اور لمس بھی کرکے روح کو تسکین پہنچاتے ہیں. ہمارے جیسے معاشروں میں ننانوے فیصد یہی لوگ ہیں جن کی آتما کی آگ سے ہی کتاب کی حیات ہے. ورنا تو سرمایہ دار اور صاحب علم لوگوں کی اولادیں کتاب سے بہت دور ہیں.آج تو غریب آدمی PDF کتب سے بھی اپنا شوق پورا کرلیتا ہے. جن کے پاس کتاب خریدنے کی گنجائش ہے وہ کسی اور شغل میں غرق ہیں اور جن کی قوت خریر نہیں وہ پڑھنا چاہتے ہیں.پڑھنے کےتمام ذرائع مسدود ہیں لیکن پھر بھی پڑھ لیتے ہیں.
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے اپنی مطالعاتی زندگی کے حوالے سے ایک تحریر لکھی ہے. یہ تحریر استاد محترم ابن الحسن عباسی کے مجلہ "النخیل” کراچی میں پبلش ہوئی ہے. ڈاکٹر صاحب نے اپنی مطالعاتی زندگی کا احاطہ بہت سہل اور دلچسپ پیرائے میں کیا ہے. اس مضمون کا اختتامیہ ہم جیسے نیو لکھاریوں کے لیے بہت اہم ہے. وہ آپ سے شئیر کرنے جو جی کررہا ہے. ملاحظہ ہو.
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی لکھتے ہیں:
"نئے لکھنے والوں اور نوجوانوں کو میرا مشورہ ہے کہ آوارہ مطالعہ سے بچیں ۔ یہ رویّہ درست نہیں ہے کہ جو کتاب بھی ہاتھ لگ جائے ، اسے پڑھ جائیں ، بلکہ منتخب (Selected) مطالعہ کی عادت ڈالیں ۔
دوسری بات یہ کہ صرف ہلکی پھلکی کتابوں ، قصے کہانیوں اور ناولوں کے مطالعے پر اکتفا نہ کریں ، بلکہ سنجیدہ علمی اور دینی کتابوں کو بھی اپنے مطالعہ میں شامل رکھیں ۔ دونوں طرح کی کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے اور دونوں کی اپنی اپنی افادیت ہے ۔
تیسری بات یہ کہ عمومی مطالعہ کے ساتھ اختصاصی مطالعہ کو بھی اپنے پروگرام میں شامل کریں ۔ اختصاصی مطالعہ کا مطلب یہ ہے کہ کسی ایک شخصیت کی تمام کتابیں پڑھ جائیں ، یا کسی ایک موضوع کی تمام اہم کتابوں کا مطالعہ کریں ۔
چوتھی بات یہ کہ مطالعہ کے سلسلے میں صرف اپنے ذوق پر انحصار نہ کریں، بلکہ کسی صاحبِ علم شخصیت کی رہ نمائی میں مطالعہ کیا کریں اور وقتاً فوقتاً اس سے مشورہ کرتے رہا کریں ، بلکہ ایک سے زیادہ شخصیات سے رہ نمائی حاصل کرنا بہتر ہوگا ۔”