Mar 07, 2020 پامیر ٹائمز کالمز Comments Off on عالمی یوم خواتین کا اصل مقصد ۔۔ایک جائزہ
تحریر: دیا زہرا
کسی بھی دن کو منانے کا خاص مقصد ہوتا ہے اور جب اجتماعی طور پر اس دن کے حوالے سے آواز اُٹھائے تو اُس اجتماعی کوششوں سے مقصد منزل کے قریب پہنچ جاتے ہیں در اصل آٹھ مارچ منانےکا بھی یقیناً کوئی نہ کوئی مقصد ہوگا اور وہ مقصد یقینًا یہی ہونا چاہیے کہ خواتین کے اوپر ہونے والی نا انصافیوں اور ظلم و زبردستی کو روکا جائے مظلوم خواتین کی دبی ہوئی آوازوں کی طاقت بنیں مگر یہ سارے مقاصد ایک سلوگن کی نظر ہوتے دکھائی دے رہی ہیں اصل مقصد کو کھو کر سبھی سلوگن کے اوپر بحث ومباحثے میں مصروف نظر آتے ہیں۔یہاں تک کہ خواتین خود ایسے بلا جواز اور بے مقصد سلوگن کو لیئے اپنی عزت نفس مجروح کر رہی ہیں ۔ایسے میں سوال تو بنتا ہے کہ کیا آٹھ مارچ کو ہی عورت کے حقوق پر بات ہو سکتی ہے؟کیا خواتین کے حقوق کی تحفظ کے لیئے کوئی اور سلوگن موضوع بحث نہیں تھا؟ کیا اس سلوگن سے خواتین کی عزتِ نفس مجروح نہیں ہو رہا؟کیا تمام عورتیں ایک جیسی ہوتی ہیں؟پانچویں اُنگلیاں جب برابر نہیں تو تمام مرد و عورت ایک جیسے کیسے ہو سکتے ہیں؟ہم معاشرے کے جس طبقے کے حوالے سے بھی آواز اُٹھا رہے ہیں کیااُس کی اکژیت اپنے حقوق سے محروم ہیں یا نہیں؟۔یہ بات واضح طور پر عیاں ہے کہ زیادہ تر خواتین اپنے حقوق سے محروم زندگی گزار رہیں ہیں ۔اس معاملے میں کہیں پر مرد ظالم و جابر اور درندہ ثابت ہوتا ہے تو کہیں پر عورت اس معاشرے میں ایک ناسور بن کر اس معاشرے کی خوبصورتی کو دھندلا کر دیتی ہیں ۔بات مرد و عورت کی نہیں بات ایک اچھے اور برے انسان کے حقوق کی ہونی چاہیے ،بات مظلوم اور ظالم کی ہونی چاہیے بات انصاف اور ناانصافی کی ہونی چاہیئے لیکن ہم سب اپنے اپنے پانچویں حس سمیت سو رہے ہیں اچھے اور بُرے کی تمیز ہم کھوچکے ہیں انصاف اور نا انصافی میں ہم فرق کرنے سے محروم ہیں ایک دوسرے کو تنقید کرنے کے علاوہ ہم اپنا راستہ سیدھا کرنے کے حق سے محروم ہو چکے ہیں صرف ظاہری شوشا اور منافقت کو ترجیح دیتے ہیں اصل انسانیت اور خلوص کی بجائے ظاہری قدوقامت کو لوگ پسند کرتے ہیں معاشرے کی اصل ناکامی یہی سے شروع ہوتی ہے ۔۔بات گمانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ ہم آٹھ مارچ منانے کا کیا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ ۔۔ایک سلوگن پر بحث چھڑ گئی اور سب کے سب حقوق آکے اسی پر ختم ہو گئے یہ کہاں کا انصاف ہے؟ سوال پھر بھی اُٹھ رہا ہے حقوق کی پامالی یہاں سے ختم نہیں شروع ہو رہی ہے کیونکہ اچھے اور برے کی تمیز کئے بغیر سب کو ایک ہی کشتی میں سوار کر رہے ہیں۔سلوگن اگر ایسا ہوتاجس میں عورت کی عزت کی پامالی نہ ہو اور عورت کے اُوپر ہو نے والی ناانصافیوں کو اُجاگر کیا گیا ہو – مگر ایسا نہیں ہوا ۔سسکتی بلکتی ہزاروں بے گناہ عورتیں عزت کی حفاظت کے لیئے صبر واستقامت کا دامن ساری زندگی نہیں چھوڑتی اس سلوگن نے اُن کی سب کی سب قربانیوں کو متناضع بنا دیا۔ ہر کوئی اپنی اپنی بساط کے مطابق اس پر تبصرہ کرتے ہوئے نظر آتےہیں۔
Aug 04, 2022 0
Jul 29, 2022 Comments Off on ریاست بلور کی گمشدہ تاریخ – آخری قسط۔
Jul 25, 2022 Comments Off on گلگت بلتستان میں قدرتی آفات سے کیسے نمٹنا چاہئے؟
Jul 20, 2022 Comments Off on نہ جانے کونسی گولی پہ نام لکھا ہے
Aug 04, 2022 0
Jul 29, 2022 Comments Off on ریاست بلور کی گمشدہ تاریخ – آخری قسط۔
Jul 25, 2022 Comments Off on گلگت بلتستان میں قدرتی آفات سے کیسے نمٹنا چاہئے؟
Jul 20, 2022 Comments Off on نہ جانے کونسی گولی پہ نام لکھا ہے
Jul 25, 2022 Comments Off on گلگت بلتستان میں قدرتی آفات سے کیسے نمٹنا چاہئے؟
Jul 20, 2022 Comments Off on ریاست بلور کی گمشدہ تاریخ۔ چوتھی قسط
Jul 18, 2022 Comments Off on ریاست بلور کی گمشدہ تاریخ۔ تیسری قسط
Jul 15, 2022 Comments Off on ریاست بلور کی گمشدہ تاریخ ۔ قسط دوئم