گانچھے (محمد علی عالم) حکومتی عدم توجہی کے باعث بلتستان میں قدیم علاقائی ثقافتی لباس کا استعمال کم ہوتا جارہا ہے۔ جدید دور کے ساتھ مغربی لباس کے استعمال سے بلتستان کی ثقافتی لباس صرف تحائف دینے حد تک محدود رہ گیا ہے کسی زمانے میں گانچھے بلتستان کا ثقافتی مرکز ہوا کرتے تھے وہاں آج بھی علاقائی ثقافت کو لوگوں نے اپنی اپنی مدد کے زندہ رکھا ہوا ہے۔
براہ نامی گاؤں میں سجادحسین گزشتہ کئی سالوں سے ثقافتی ملبوسات بنا رہے ہیں۔ تاہم، وہ حکومت کی طرف سے کوئی مالی معاونت یا تعاون نہ کرنے کا گلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ علاقائی ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے کئی سالوں سے میں کام کر رہا ہوں۔ میں نے مخلتف این جی اوز کے تعاون سے اپنے گھر میں سنٹر قائم کیا ہوا جہاں میں مرد و خواتین کو ٹریننگ بھی دیتا ہوں اب تک میں سینکڑوں افراد کو ثقافتی لباس تیار کرنے کی تربیت دے چکا ہوں۔ یہ ایک ہنر ہے اس پر توجہ دے کر لوگوں کی معیشت کو مستحکم بنایا جا سکتا ہے گرمیوں کے موسم میں سیاح یہاں آتے ہیں اور ہمارے قدیم عالقائی ثقافتی ملبوسات کو بہت پسند کرتے ہیں اور خرید کر اپنے عزیزوں کو تحفہ دینے کے لئے لے جاتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں قدیم زمانے میں استعمال کرنے والے اونی ٹوپی، لباس اور شال تیار کرتا ہوں۔ ہماری ثقافت ملبوسات کی اپنی انفرادیت کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگ بے حد پسند کرتے ہیں تاہم حکومتی سطح پر اس پر کوئی توجہ نہیں دیا جا رہا ہے ثقافتی ملبوسات کی تشہیر کریں تو ملکی و بین االقوامی سطح پر انکی ڈیمانڈ بڑھ جائے گا تو لوگوں کو آمدنی کا ذریعہ بن جائے گا تمام ملبوسات کو ہاتھوں سے تیار کرتے ہیں
اس حوالے سے ہم نے اسسٹنٹ ڈائریکٹرمحکمہ سیاحت ضلع گانچھے، کاشف حسین، سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ثقافت کسی بھی عالقے کی پہچان ہوتی ہے اور یہ ہمارے آباؤ اجداد کا ورثہ ہے اس کو زندہ رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے حکومتی سطح پر ثقافت کو تحفظ دینے کے لئے کام کررہے ہیں ہر سال گرمیوں میں ضلعی انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کے تعاون سے ثقافتی فیسٹول کا منعقد کرتے ہیں جہاں مخلتف ثقافتی ملبوسات اور دیگر چیزوں کا سٹال لگاتے ہیں اس کے علاقہ ملکی سطح پر مخلتف شہروں میں بھی نمائشیں منعقد ہوتی ہیں، جہاں گلگت بلتستان کے ہر ضلع سے لوگوں کو لے جا کر سٹال لگاتے ہیں جس سے ملکی سطح پر یہاں کی ثقافت پروموٹ پوتا ہے اس کے عالوہ ملکی یا بین الاقوامی مہمان آئے تو انتظامیہ انکو یہاں کی ثقافتی ملبوسات پہناتے ہیں