کالمز
پاک چین دوستی زندہ باد
تحریر: محبوب حسین
جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ پاک، چین دوستی چٹان سے ( پہاڑ ) سے اونچا، سمندر سے گہرا، لوہے سے بھی سخت، اور شہد سے بھی میٹھا ہے۔ ہر میدان میں ہر مشکل میں ہر طوفان میں چین اور پاکستان ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئے ہیں اور ہر مشکل کی گھڑی میں ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور مدد اور تعاون کے ساتھ آگے ہی بڑھ رہے ہیں۔
پاک چائنہ دوستی 1950 ء سے دوطرفہ خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں شروع ہوا تھا۔پاکستان نے ہمیشہ چائنہ حکومت کا ساتھ دیا ہے اس کی زندہ مثال جب چائنہ اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کا مستقل رکن بنا تو پاکستان نے کھول کے چائنہ کا حمایت کیا۔ اسکی وجہ سے بھی دو طرفہ تعلقات اور بہتر ہوتا گیا، اور اسکے بعد دونوں ممالک کے درمیان 1953 ء میں دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کا کام شروع ہوگیا جو اب تک جاری و ساری ہے۔اسکے علاوہ بھی چائنہ نے ہر جنگ میں 1971ء کی جنگ ہو یا ، 1965 یا 1999 کی جنگ) چین نے کھل کے پاکستان کا حمایت اور مدد کیا ہے۔
1970 ء کے بعد پاک چائنہ دوستی عروج پہ پہنچ گئی، چائنہ نے پاکستان کو ہر میدان میں کھل کے مدد اور حمایت کا علان کیا۔ چاہے وہ ملٹری ( جنگی میدان یو)، میزائیل اینڈ نیوکلیئر، معشیت( Economic sector ), وغیرہ۔
2003ء میں چین میں بیجنگ کے مقام پر صدر ہو جنتاو(Hu jentao) اور صدر جنرل پرویز مشرف کے مابین بھی تجارت کو فروغ دینے کے لیے بھی ایک جوئنٹ ایگرمنٹ سائن ہوا۔ پھر اسکے بعد 2006 میں پاکستان اسلام آ باد میں چائنیز صدر Hu Jintao اور اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کے مابین (FTA ) Free Trade Agreement پہ سمجھوتہ ہوا۔ اسی دو طرفہ کاوش کے تحت 2015 ء میں تجارتی ہجم ایک بیلن ڈالر سے بڑھا کر 15 بیلن یو ایس ڈالر تک پہنچایا جس کے بنیاد پر پاک چین اقتصادی راہداری کا عمل قیام میں آیا۔ صدر زرداری اور ناز سریف دور میں بھی دو طرفہ تعلقات مزید استحکام اور مظبود سے مظبود تر ہوتے گئے جس کی زندہ مثال چائنہ پاکستان ایکنومیک کوریڈور کی شکل میں ہم سب کے سامنے ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں مملک کی باہمی اور مشترکہ تعاون سے چین نے پہلے اس منصوبے پہ 46 بلین یو ایس ڈالر کا تخمینہ لگایا تھا جو اب بڑھ کے 62 بلین یو اس ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ منصوبہ دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جو ایک ملک دوسرے ملک میں ترقیاتی کاموں کا جھال پجھا رہا ہے اس منصوبے کے تحت ہمارے دوست ملک چین نے پاکستان میں مختلف سیکٹر میں ترقیاتی کام کررہا ہے جس میں قراقرم ہائی وے( KKH ) کی تعمیر مکمل جو دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انفراسٹرکچر کا کام، بجلی کے منصوبے، کمیونکیشن کا نظام، انڈسٹریز اور فیکٹریوں کا قیام، وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔اس منصوبے کو One Belt One Road کا نام بھی دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت دونوں طرف تجارت کو خاطر خواہ فائدہ پہنچے گا۔ ٹرانسپورٹیشن نظام سے لیکر انرجی دونوں شعبوں میں انوسمنٹ کرنا ہے۔ جس میں ریلوے ٹریک گوادر ٹو کاشغر، کے کے ایچ کی تعمیر، گوادر ایئرپورٹ کی بحالی، 125 میل ٹانلز جو دونوں ممالک کو اپس میں ملائے، کراچی، لاہور ہائی وے، تیل اور گیسں کی کاشغر تک ٹرانسپورٹ ، ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی بحالی، پن، تھرمل، ہائڈل، کول اور Wind پلانٹ کے منصوبے شامل ہیں کچھ پہ کام ہوا ہے اور کچھ پہ کام ہونا باقی ہے۔
اور اس منصوبے کے تحت چائنہ اپنی سامنان پاکستان کے( گوادر پورٹ) کے ذریعے باآسانی دوسرے مملک تک رسائی ممکن بنایا ہے جس میں ایشیا، یورپ، اور افریقہ کے 60 مملک شامل ہے۔ اور یہ منصوبہ اکیسویں صدی عیسوی کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔
جب بھی پاکستان پہ کوئی آفت یا ناخوشگوار وقعہ ان پڑتی ہے تو چائنہ صف اول ہو کرر پاکستان گورنمنٹ کا ساتھ دیتی ہے۔
اس وقت ایک مہلک بیماری جو پورے دنیا میں پھیلی ہے اور تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سب سے پہلے یہ جراثیم نما نول کرونا وائرس ہمارے دوست ملک چین کے شہر ووہان سے ہی پھیلا تھا بہت سارے قیمتی جانیں اس وبا کی زد میں آئے اور اپنی جان گنوا بیٹھے تھے ہمارے دوست ملک خود اس بیماری میں مبتلا ہونے کے باوجود پاکستان کا ساتھ دینا خوش آئند اور فخر کا مقام ہے۔ دوست وہ ہے جو مصیبت میں کام آئے۔ چین نے اپنی دوستی برقرار رکھت ہوئے دوسرے مملک کے لیے بھی ایک مثال قائم کیا ہے۔
دوستی کی مثال قائم کرتے ہوئے چاینز کمپنی Jack Mass فاونڈیشن اور علی بابا فاونڈیشن کی جانب سے پانچ لاکھ( 500000) سرجیکل ماسک اور پچاس ہزار ٹیسٹک کیٹس کو پاکستان کے لیے عطیہ دیا ہے۔ جو پاکستان کے تمام صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور کشمیر میں تقسیم کیا جائے گا۔ اور چین حکومت کی جانب سے طبی عملہ کو بھی پاکستان بھیجنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اسی لیے تو کہتے ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی ماونٹ ایورسٹ سے بھہ اونچی سمندر سے بھی گہرا اور شہد سے بھی میٹھا ہے۔ پاک چین دوستی زندہ باد ۔