اہم ترینچترال

چترال میں مزید تین افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق، متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہوگئی

چترال(گل حماد فاروقی) چترال  اب کرونا فری ضلع اب نہیں رہا۔ تین مزید مریضوں کا ٹیسٹ مثبت آگیا۔ کرونا وایریس کے مریضوں کی تعداد چار ہوگئی۔

کو آرڈینٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر نثار  اللہ کے مطابق  آج تین مریضوں کا ٹیسٹ پازیٹیو آگیا جبکہ تین مزید مریضوں کا ٹیسٹ مشکوک ہے ان کا  ٹیسٹ دوبارہ کرانا ہے۔ ڈاکٹر نثار نے تصدیق کرلی کہ اب تک سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کرونا وایریس کی مریضوں کی تعداد چار ہوگئی جن کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال کے ایسولیشن یونٹ میں داحل کیا گیا ہے اور یہ سب مریض وہاں زیر علاج  ہیں۔

تفصیلات  کے مطابق  کرونا ویریس کے نئے مریضوں کے نام یہ ہیں:  شیر نواز ولد قدیر خان عمر 25 سال سکنہ  بیرزین سکنہ گرم چشمہ،  رحمت ولی ولد عزیز اللہ عمر 63 سال سکنہ چمرکن اور  شمس الاکبر ولد عبد الغفور عمر 44  سال سکنہ چمرکن  جبکہ ایک مریض شہاب الدین  کی کل تصدیق ہوئی تھی کہ اسے بھی کرونا وائیریس کی بیماری لگی ہے اور وہ بھی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں زیر علاج ہے۔

ڈاکٹر نثار اللہ کے مطابق  تین مزید مریضو ں کا ٹیسٹ مشکوک ہیں اور کل ان کا دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے گا اگر خدا نحواستہ ان کا ٹیسٹ بھی پازیٹیو آگیا تو چترال میں کرونا وایریس کی مریضوں کی تعداد  سات ہوجائے گی۔

 اس موقع پر انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ زیادہ تر گھروں  پر رہے  بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلے۔ صفائی پر زور دے اور اچھی اور صحت مند خوراک کھائے،جو سبزی، پھل پر مشتمل ہو  اور پانی کا زیادہ استعمال کرے اور زیادہ میل ملاپ سے اجتناب کیا جائے۔ یہ بہت تیز رفتاری سے پھیلنے والی بیماری ہے جس میں احتیاط کی نہایت ضرور ی ہے۔

واضح رہے کہ چترال کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے متعدد مرتبہ پریس کانفرنس کے ذریعے صوبائی اور وفاقی حکومت پر زور دیا تھا کہ چترال جیسے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں حصوصی طو پر کرونا وایریس کی بیماری کی علاج معالجے اور ان مریضوں  کی دیکھ بال کیلئے حصوصی طور پر مشنری، سکینر، ونٹی لیٹرز اور دیگر مشنری بھجوایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ چترال کے دونوں اضلاع میں ابھی تک کرونا وایریس کی علاج اور اس سے بچنے کیلئے کوئی مشنری یا سامان موجود نہیں ہے۔

دریں اثناء گزشتہ روز حبیب اللہ انقلابی نامی ایک شحص کو جمیعت علمائے اسلام ف کا کارکن ہے انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وایرل کیا تھا جس میں چترال میں قائم قرنطینہ مراکز میں ایک بیڈ پر دو، دو مریضوں یعنی بندوں کو لٹایا گیا ہے جو حلاف قانون ہے  اور ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی اس مجرمانہ غفلت کی وجہ سے چترال میں بہت جلد کرونا وایریس کی وباء پھیل سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ہمارے نمائندے نے بار بار ڈپٹی کمشنر لوئیر چترال سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاکہ اس بابت ان کا بھی موقف لیا جائے مگر وہ کوشش بسیار کے باوجود ڈپٹی کمشنر نے  نہ فون اٹنڈ کیا اور نہ بات کرنے پر راضی ہوا۔ ہمارا نمائندہ ان کے دفتر جاکر ان کا موقف لینے کی کوشش کی مگر انہوں نے بات کرنے بلکہ ملنے سے بھی انکار کیا۔

مزید برآں چترال کو آشیائے خوردنوش لانے والے گاڑیوں میں ڈرائیور اور ان کے شاگردوں کا نہ تو سکریننگ  ہوتا ہے اور نہ یہ لوگ ماسک اور دستانے استعمال کرتے ہیں جن سے چترال میں کرونا وایریس کی پھیلنے کا حدشہ ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button