کرونا وبا اور حکومتی دعوے
تحریر: راجہ حسین راجوا
کرونا ایک حقیقت ہے اس سے ڈرنا نہیں لڑنا نہیں بلکہ اس سے بچنا ہے، اس سے بچنے کا واحد حل احتیاطی تدابیر پہ عمل کرنا ہے۔ اب تک اس وبا کی علاج موجود نہیں ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق یہ وبا بہت خطرناک ہے انکا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ شاید کھبی ختم نہ ہو، جو کہ عالم بشریت کیلے بہت ہی خطرناک بات ہے۔ چائنز ملٹی نیشنل کمپنی علی بابا کے سی ای او اپنی ایک انٹرویو میں کہ رہے تھے اس وقت ہمیں اپنی جان کی فکر کرنا چاہیے اپنے اس سال کے بزنس پلان کو اگلے سال کیلے ملتوی کریں کیونکہ جان بچے گی تو پیسے کمائینگے۔ اس وبا کی کوئی سرحد نہیں ہے اور پوری دنیا اسوقت اسکی لپیٹ میں ہے۔ بہت سارے تجزیہ نگار اسے مصنوعی وبا کہتے ہیں. کیونکہ کوئی ملک اسلحہ اٹھا کر کسی کو چت نہیں کر سکتا یہ بیالوجیکل وار ہے اسکے ذریعے اپنے مخالف ملک کو معاشی طور پہ کمزور کر کے اسے زیر کیا جا سکتا ہے۔ آغا بہشتی ایک مشہور ایسٹرولوجر ہیں وہ بھی بلال قطب کے پروگرام میں اپنی علمی رائے دیتے ہوئے اسے انسانی غلطی قرار دیا، اس سلسلے میں چائنہ امریکہ کو بلیم کر رہا ہے وہ کہ رہے ہیں فوجی مشقوں کے دوران امریکی فوج نے اسے ووہان سٹی میں چھوڑ کر گئے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے چائیز وبا کا نام دیا ہے اور کہا یہ چائنہ کی سازش ہوسکتی ہے اگر ہمیں شواہد ملے تو چائنہ کو اسکا سزا پھگتنا پڑے گا۔ ان بیانات سے لگتا ہے کہیں نہ کہیں عالم بشریت کے خلاف کسی نہ کسی کی سازش ہے۔
بہرحال جس طرح بھی پھیلا ہے یہ عالم انسانیت کیلے ایک چیلنج ہے ہمیں اس چیلنج کو قبول کرکے اپنے عقل و شعور کو استعمال کرکے اس سے اپنے آپکو اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بچانا ہے، اس سلسلے میں پوری دنیا میں لاک ڈاؤن ہے اور تمام ممالک ایس او پیز پہ عمل کرتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بدھ کے روز کنٹونمنٹ جنرل ہاسپٹل راولپنڈی کی ابتدا کے موقع پر کرونا کیخلاف جنگ کرنے والے ڈاکٹروں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا حکومت اور پوری قوم انکے ساتھ کھڑی ہے، ڈاکٹرز کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلے ہم ہر ممکن اقدامات کرینگے، پاکستان میں یہ وبا دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم پھیلی ہے اموات کی شرح بھی بہت کم ہے۔ ماضی میں صحت کے شعبہ کو نظر اندز کیا گیا تاہم اب سہولیات کی فراہمی کیلے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں. وزیراعظم نے کہا ہمارے کمان اینڈ کنٹرول کی ترجیع آئی سی یو اور ایمرجنسی کے اندر کام کرنے والے اسٹاپ کو محفوظ کرنا ہے وہ یہ دعویٰ کر رہے تھے طبی عملہ کو حفاظتی ساز و سامان مہیا کر دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں کچھ انفارمیشن لینے کیلے میں نے پمز ہاسپٹل کے ڈاکٹر اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسلام آباد کے اسپوکس پرسن ڈاکٹر عارف حسینی سے رابطہ کیا کیونکہ پمز ہاسپٹل میں تمام صوبوں سے علاج کیلے لوگ جاتے ہیں یہاں سہولیات کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ ڈاکٹر عارف حسینی کی باتیں سن کر میری تو رونگھٹے کھڑے ہوگئے انکے انکشافات حکومتی دعوؤں کے بلکل برعکس نکلے، وائی ڈی اے نے حکومت کو چارٹر آف ڈیمنڈ پیش کیا ہے جسے ڈاکٹر عارف حسینی اپنے ٹائم لائن میں بھی پوسٹ کر چکے ہیں وہ لکھتے ہیں، حکومتی ناقص پالیسیوں اور انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث پمز ووہان بنتا جارہا ہے۔ 80 سے زائد ڈاکٹرز اور ہیلتھ ورکرز کرونا سے متاثر ہو چکے ہیں اور ایک شہادت بھی ہوچکی ہے لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے۔ اتنے ذیادہ تعداد میں ہیلتھ عملہ کرونا کا شکار ہونا انتظامیہ کی نااہلی کا واضع ثبوت ہے، سب کچھ آٹو پہ چل رہا ہے حکومت کی طرف سے بلند و بانگ دعوے تو کیے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پہ کچھ نہیں کرتے، انٹرویوز لینے کے باوجود ڈاکٹرز اور نرسز بھرتی نہیں کیے گئے ہیں. اضافی تنخواہ کا جھوٹ بولا جا رہا ہے مجال ہے ابھی تک ایک روپیہ ملا ہو بلکہ الٹا وزیراعظم کی طرف سے بچھلے سال منظور شدہ 784 ملین روپیہ کو قصدً لیپس (Lapse) کروایا جا رہا ہے. ہمارے سننے والا کوئی نہیں انتظامی عہدوں پہ برا جمان لوگ اپنی کرسی بچانے کے چکر میں ہیں، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے اتنی بڑی تعداد میں ہیلتھ عملہ کے متاثر ہونے کی وجہ حفاظتی سامان کی عدم فراہمی اور اور ناقص کوالٹی کو قرار دیا. انھوں حکومت پر واضع کیا ہے اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں.
ڈاکٹرز اور پیرا میڈک اسٹاپ جو اس محاظ کے فرنٹ لائن کے سپاہی ہیں انکی طرف سے اتنا شدید رد عمل آنا بہت ہی خطرناک بات ہے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ وعدے اور دعوؤں سے نکل کر عملی طور پہ کام کرے سیاست کرنے کیلے بہت ٹائم ہے جان بچے گی تو سب کچھ ہوگا۔گلگت بلتستان میں ڈاکٹر اسامہ کی موت بھی حفاظتی ساز و سامان مہیا نہ ہونے کیوجہ سے واقع ہوئی ڈاکٹر عارف حسینی کے مطابق نیوروسرجری کے دس ڈاکٹرز کا ٹیسٹ کرونا پوزٹیو آیا ہے کچھ کے نام بھی بتا دیئے ڈاکٹر اوبید، ڈاکٹر حماد، ڈاکٹر مدیحہ، ڈاکٹر اعجاز، ڈاکٹر عباس، ڈاکٹر محیبہ، ڈاکٹر احتشام، نیفرو ڈیپارٹمنٹ کے دو ڈاکٹرز، 7 اسٹاپ، اور تین سنیٹری ورکرز کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ گیسٹرو کے دو ڈاکٹرز ایک اسٹاپ کو ٹیسٹ مثبت آیا ہے، نیورولوجی کا ایک کرونا پوزیٹو ہے، ریڈیولوجی کے چار ڈاکٹرز، یورولوجی کے تین ڈاکٹرز، ایم سی ایچ کے آٹھ ڈاکٹرز، پیٹس اینڈ سرجری کے دو ڈاکٹرز ، آئی سی یو تین ڈاکٹرز، جنرل میڈیسن ایک ڈاکٹر، جنرل میڈیکل ایک ڈاکٹر، او ایم ایف ایس ایک ڈاکٹر، ایڈمن تین ڈاکٹرز کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور ایک او ٹی ٹیکنیشن ظفر کرونا کا شکار ہو چکے ہیں، اس کالم میں اعداد و شمار کو منشن کرنے کا مطلب حکومت وقت کو آئینہ دکھانا ہے کہ صرف زبانی دعوے کرکے معاملات کو نہیں سلجھایا جا سکتا ہے اسلام آباد ہمارا مرکز ہے ادھر ہاسپٹلز کا یہ حال ہے تو باقی کا خدا ہی حافظ ہے،حکومت وقت سے گزارش ہے خدارا زبانی دعوؤں سے نکل کر عملی اقدامات کرے تاکہ ہمارے فرنٹ لائن کے یہ سپاہی اپنے کام کو بطور احسن انجام دے سکے، انکے جتنے مطالبات ہیں انکو قبول کرکے ان میں پائی جانے والی بے چینی کو ختم کیا جائے، آخر کار میں تمام ڈاکٹرز، پیرامیڈک اسٹاپ جنہیں اللہ پاک نے ہمارے لیے وسیلہ قرار دیا ہے کیلے دعا گو ہوں اللہ پاک انکو صحت اور تندرستی دے ۔ آمین