کالمز

گلگت بلتستان میں میڈیکل کالج کا قیام،وقت کی ضرورت

تحریر: ڈاکٹر اسد رحمنٰ

آج کل  سو شل میڈیا پہ گلگت بلتستان کے چند ڈاکٹرز صحا فی اور نو جوان اس بات کا مطا لبہ کر رہے  ہیں کہ جی بی میں میڈکل کا لج اور ٹرشری کئر ہسپتال بنا یا جا ئے ۔ بظا ہریہ مطالبہ مضحکہ خیز لگ رہا ہے ۔ کہا ں گلگت بلتستان کے پسما ند ہ لوگ اور کہاں میڈیکل کالج جیسا جدید تعلیمی ادارہ ۔   ارباب اختیار ہمیں شروع ہی سے سادہ لو ح اور پسماندہ  سمجھتے آرہے ہیں ۔ انہیں بہت اچھی طرح معلوم ہے کہ کس وقت ہمارہ کو نسا بٹن دبا نا ہے ۔ وہ بٹن چا ہے فر قہ ورانہ  یا علا قا ئی منا فرت کا ہو ۔ کلچر کے نام پہ  ناچ گا نے کا ہو ۔حب الو طنی کے بے جا نشے کا ہو  یا ذاتی مفاد کا  ۔ بٹن دبتے ہی ہم فو را بغیر سو چے سمجھے  ان ھدایات پہ عمل کرنا شروع کرتے ہیں ۔ میرے والد صا حب ایک قصہ سنا یا کرتے  تھے ۔ ذولفقار علی بھٹو صا حب جب پہلی مر تبہ گلگت تشریف  لا ئے تو حسب رو ایت ان کو ہماری روا ئتی ٹو پی پہنا ئی گئی ۔ اور ساتھ ہی سپا سنا مہ میں قو می اسمبلی  میں جی بی کی نما ئندگی کا مطا لبہ کیا گیا ۔بھٹو صا حب نے اپنے تقریر میں اس کا جو اب دیتے ہو ئے فرما یا ۔ میری ٹوپی جیسی ٹو پی پہن کر قوم اسمبلی کی سیٹ پر نہیں بیٹھا جا سکتا ۔ یہ  سوچ ابھی تک ان ارباب اختیار کے رویہ سے صاف جھلک رہا ہے جو  جی بی کے عوام کو بھیڑ بکر یوں سے زیا دہ اہمیت نہیں دیتے ۔ وہ چا ہے مقا می ہو یا غیر مقا می استحصال  ابھی بھی جا ری ہے ۔ تمہید  کو مز ید طو یل کئے بنا اب میں ا صل مو ضو ع  کی طرف آتا ہو ں

صحت کی ضرو ریات کو پورا کرنا ہر انسان کا بنیا دی  حق ہے ۔ صحت کی ضرو ریات کو پورا کرنے کے لئے مختلف مما لک میں مختلف نظام قا ئم ہیں ۔ عالمی ادارہ صحت کے مطا بق   لو گوں کو صحت کی سہو لیات کی فرا ہمی کے لیے تربیت یا فتہ افرا دی قوت معیاری ادویات اور ٹیکنا لو جی کی   فرا ہمی بنیا د ی ضرورت ہے ۔

معا شرے کے ہر فرد کو اپنی  صحت کی ضروت کے مطا بق مختلف سطح کی نگہدا شت کی ضرورت ہو تی ہے ۔ کچھ لو گو ں کے صحت کے لئے عام  اور بنیا دی دیکھ بھال کا فی ہو تی ہے اور بعض کو خصو صی نگہدا شت کی ضرورت ہو تی ہے ۔ لہذا مریض کی حا لت کی بنیا د پر  صحت کی دیکھ بھال  کو مختلف سطحو ں  میں تقسیم کیا گیا ہے جو مندرجہ ذیل ہے

پرا ئمری ہیلتھ کیر ۔primary Health Care

کسی معا شرے کے صحت کے بنیا دی ضروریا ت  کا احا طہ کرتا ہے ۔ اس میں بیما ریو ں کی روک تھام ، بنیا دی علاج کی سہو لیات اور بحال صحت او ر Palliative  care وغیرہ شا مل ہے ۔ حفا ظتی ٹیکے اس کی ایک مثال ہے ۔ یہ معا شرتی انصاف اور مسا وات سے وا بستہ ہیں ۔ دنیا میں ہر انسان کو اپنے اور اپنے کنبے کی صحت اور تندرستی کا حصول ایک بنیا دی حق ہے ۔ اس میں صحت کے ما ہرین جو کہ فیملی فزیشن یا جنرل فیز یشن ،کمیو نٹی ہیلتھ نرس یا لیڈی ہیلتھ  وز یٹر کسی مرض کی روک تھام یا اس کے ابتدائی مراحل میں تشخیص میں اپنا کردار اد کرتے ہیں  بنیا دی علاج فراہم کرتے ہیں اور مرض کا پیچیدہ ہو نے سے پہلے سپیشلسٹ کو ریفر کرنا اس کا اہم جز ہے ۔ اس سے نہ صرف  مریض کا ابتدا ئی سٹیج میں علا ج ممکن ہو جا تا ہے بلکہ اس سے ہسپتا لو ں میں غیر ضروری دا خلہ اور مرض کی پیچیدگی کے اخرا جات کو بھی کم کیا جا سکتاہے ۔ ایک صحت مند معا شرے  کے لئے پرا ئمری کئر ایک انتہائی اہم جز ہے

سیکنڈری ہیلتھ کئر ۔Secondry Health Care

یہ سپیشلسٹ کی خدمات پر مشتمل ہے ۔ جب  فیملی فزیشن کو کسی پیچیدہ مرض یا ایسی بیماری جس کا علاج کو ئی سپیشلسٹ کر سکتا ہے کا شبہ ہوتا ہےتو اس کو اس سپشلسٹ کو ریفر کرتا ہے ۔ مثلا سر جری ۔ ای این ٹی کا ر ڈیا لو جی وغیرہ ۔ اس طرح مر یض در بدر کی ٹھو کر یں کھا نے کے بجائے متعلقہ سپیشلسٹ تک پہنچ جا تا ہے ۔ تر قی یا فتہ مملک میں فیملی فز یشن کے ریفرل کے بغیر سپیشلسٹ تک پہنچنا نا ممکن ہے

ٹرشری کئر  ۔Tertiary Care

صحت کی دیکھ بال کی ایسی  سہو لت پہ مشتمل ہے جس میں پیچیدہ بیما ریوں کا علاج ممکن ہے ۔ مثلا نیورو سرجری , کا رڈیک سر جری ,لیور سر جری ,ٹر ا نسپلانٹ, برن ٹریٹمنٹ , نیو نٹو لو جی ۔ ۔ جس میں ہر شعبے کے ذیلی شعبے کے ما ہر دستیاب ہو تے ہیں ۔ اس کے علاوہ ا نتہا ئی نگہدا شت کے مختلف شعبو ں کا دستیا ب ہونا لا زمی ہے ۔ مثلا کا ر ڈ یک ائی سی یو ۔ بچو ں کا ائی سی  یو                                         ایک او ر اہم بات ٹیکنا لو جی کی دستیا بی ہے ۔ مشینیں جن میں سٹی سکین ۔ ایم آر ائی یا  وینٹیلیٹر خر یدنا شا ئد  اتنی بڑی با ت نہیں جتنا ان کو چلا نے والے  ما ہر ٹیکنیشن اور ان کو فعال رکھنے کے لئے با ئیو میڈیکل انجنئر کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح ا یک ٹر شری کئر  ہسپتال میں  ما ہر فا رمیسسٹ کا مقام بھی کسی سپیشلسٹ سے کم نہیں ہے ۔

کسی بھی ہسپتال کا ایک ا ہم جز   ایک اچھی لیبارٹری اور ریڈیا لو جی کا شعبہ ہے ۔ لیبا ر ٹر ی  مختلف شعبو ں جیسے با ئیو کیمسٹری ، ہیسٹو پیتھا لو جی ، ہیما ٹا لو جی کے شعبو ں پر مشتمل ہو تا ہے ۔ ان سب شعبو ں کا دستیاب ہو نا ایک ٹر شری کئر سینٹرکی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسی طرح ریڈیو لو جی  کے شعبے میں ، سی ٹی ، ایم آر ائی ، الٹرا سا ونڈ اور انٹروینشن ریڈیا لو جی کے ماہرین کی ضررورت ہو تی ہے

الغرض ٹر شری کئر ہسپتال ا یک ایسی سہولت کا نام ہیں جس میں ہر مرض کی تشخیص کی سہو لت ایک چھت کے نیچے دستیاب ہیں ۔ گلگت کا مو جو دہ ڈی ایچ کیو ھسپتل صحیح معنو ں میں سکنڈری کیر ہسپتال بھی نہیں ۔  ایک ٹر شری ہسپتال کا صحیح معنو ں میں قیام تب ہی عمل میں لا یا ج سکتاہے جب ایک میڈیکل کا لج کا قیام ہو ۔ اب وقت آیا ہے کہ جی بی میں ایک میڈیکل کا لج قائم کیا جائے ۔ اگر پا کستان اور ازاد کشمیر کے ہر شہر  میں تین چار میڈیکل کالج قائم ہو سکتے  ہیں تو گلگت بلتستان میں کیو ں نہیں ۔ ہمارے ہاں افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں ۔ اگر ہمارے ڈاکٹر  اسلام اباد لاہور میں اپنے شعبے کا سر براہ ہو سکتے ہیں ۔ آغا خان ہسپتال اور آرمی میںڈیکل کا لج میں پرو فیسر ہو سکتےہیں ۔ مشرقِ وسطیٰ ، امریکہ ، بر طا نیہ میں سٹو ڈنٹس کو پڑھا سکتے ہیں اور ریسرچ کر سکتے ہیں تو جی بی میں بھی کرسکتے ہیں ۔ ہماری نرسیں اندروں اور بیرون ملک ہر شعبےمیں  ما ہرانہ خدمات سر انجام دے سکتے ہیں  تو جی بی میں کیو ں نہیں دے سکتی ۔ ہمارے با ئیو میڈیکل انجنئر  پا کستان اوربیروں ملک اور اپنی قا بلیت سے اپنے شعبے کا سربراہ بن سکتے ہیں اور ہمارے  ٹیکنیشن پوری دنیا میں ا پنے جو ہر دیکھا سکتے ہیں تو جی بی میں بھی کر سکتے ہیں ۔ہما رے پاس اللہ کے کرم سے ہر شعبے میں چو ٹی کے ما ہرین مو جود ہیں ۔ جو علا قے میں متعلقہ شعبے میں سہو لیا ت نہ ہو نے کی وجہ سے  اندروں اور بیرون ملک خدما ت انجام دے رہے ہیں ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں ایک ٹرشری ہسپتال بنا یا جائے اور ہمارے ان بیٹے بیٹیو ں کو ان کے اپنے علا قے کی خدمت کرنے کا مو قع فراہم کیا جا ئے اورعوام کو صحت کی سہو لتیں ان کے علا قے میں فراہم کیا جا ئے تاکہ وہ پنڈی اور کرا چی میں خوار ہو نے سے بچے ۔آخر میں میں اپنے صحا فیو ں ،نو جوا نوں اور سیا سی نما ئندوں سے گزارش کرو ں گا اس سلسلے میں ایک منظم تحر یک چلا ئیں ۔ اپنی آواز ارباب اختیار تک پہنچا ئیں ۔ کیو ں کہ جب تک بچہ روتا نہیں ما ں بھی اس کو دودھ نہیں پلاتی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button