ای ٹی آئی گلگت بلتستان پروگرام
تحریر: شجاعت علی
اکنامک ٹرانسفورمیشن انیشیئٹو گلگت بلتستان(ای ٹی آئی جی بی) پروگرام حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ایفاد کے مابینسات سالہ(2015-2022) زرعی ترقیاتی پروگرام ہے جس کے کل مالیت تقریباً بارہ ارب روپے ہیں یہ پروگرام شروع میں گلگت بلتستان کے چار اضلاع گھانچھے، دیامیر، استور اور غذر میں شروع کیا گیا تھا جسے اب وسعت دے کر باقی ماندہ چھ اضلاع میں بھی پھیلایا جا چُکا ہے۔۔اس پروگرام کے تین (3)بنیادی حصےّ ہیں۔پہلے حصّیمیں پچاس ہزار((50,000 ایکڑ یعنی چار لاکھ 400,000))کنال بنجر/ غیر آباد زمین کو قابل کاشت بنایاجائیگا جسکی وجہ سے اوسطاًپچاس ہزار گھرانے بلواسطہ مستفید ہونگے اور ہر گھرانے کو اوسطاً آٹھ کنال اضافی زمین مل جائے گی۔اس بنجر زمین کی آبادکاری اور قابل کاشت بنانے میں ای ٹی آئی جی بی گلگت بلتستان کے زرعی ادارے لوگوں کو تیکنیکی معاونت بھی فراہم کرینگے۔دوسرے حصے میں ان بنجر زمینوں کو سڑک کے ساتھ منسلک کرنے کے لئے400 کلومیٹررابطہ سڑکیں اور 220 میٹر لمبی پلبھی بنائی جائیگی تاکہ مستفید گھرانوں کواپنی زرعی پیداوار کومنڈی تک پہنچانے میں آسانی ہو۔جبکہ تیسرے حصے میں اس پروگرام سے زرعی اجناس مثلاً آلو اور خوبانی کی بہتر ترسیل کی جائیگی۔ علاوہ ازیں گلگت بلتستان میں خود کفالت کا حصول، غربت میں کمی اور معاشی و معاشرتی بہتری لائی جائے گی۔ اس پروگرام کی چیدہ خصوصیات حسب ذیل ہیں۔
۱۔ دیہی ترقی میں عوامی قیادت، اشتراک اور عملدرآمد(community led development & implementation model) کا یہ ایک انوکھا پروگرام ہے جس میں عوامی تائید اور تعاون سے کوہلوں کی تعمیر، بنجر زمینوں کی آبادکاری،رابطہ سڑکوں کی تعمیرکے ذریعے دورافتادہ اور پسماندہ علاقوں کو منڈی تک رسائی دینا، عمودی کاشتکاری (ورٹیکل فارمینگ) کے تحت کم وقت میں محدود وسائل سے بروقت نفع حاصل کرنا، نرسریوں اور باغات کے قیام سے گلگت بلتستان میں پھلدار درختوں کی تعداد میں اضافہ کرنا اور زمیندار کی زرعی آمدن میں بتدریج اضافہ شامل ہیں۔
۲۔ یہ پروگرام محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات (پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ) گلگت بلتستان کی زیر نگرانی چل رہا ہے۔ اس پروگرام میں محکمہ زراعت گلگت بلتستان، گلگت بلتستان بورڈ آف ریونیو، اے کے آر ایس پی اور ایگری بزنس سپورٹ فنڈ(ای ایس ایف) ای ٹی آئی جی بی کے اہم شراکت دار ہے۔ گاؤں کی سطح پر چینلز اور روڈ کی سکیموں پر کام کرنے کے لئے سکیم عملدرآمدی ٹیم (ایس ایم ٹی) کا قیام شفاف، جمہوری انداز اور اتفاق رائے سے عمل میں لایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ویلیج ایگریکلچر کواپریٹو سوسایئٹیز کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔
۳۔ دستیاب مالی وسائل سے محدود وقت میں معیار اور رفتار پر سمجھوتہ کئے بغیر عوامی مدد اور تعاون سے سکیموں کی بروقت تکمیل نے اس پروگرام کوگلگت بلتستان میں ایک کامیاب ڈیولپمنٹ پروگرام کے طور پر پہچان دی ہے۔ اس وقت گلگت بلتستان کا ایسا کوئی گاؤں نہیں جوای ٹی آئی جی بی پروگرام سے مستفید ہونے کی خواہش نہ رکھتا ہو۔ سنگلاخ چٹانو ں کو کاٹ کر کوہل کی تعمیر کرنا ہو یا زرخیر زمینوں میں عمودی کاشتکاری کے تحت کم از کم زمین سے زیادہ سے زیادہ زرعی آمد ن حاصل کرنا ہو، آزاد چرائی سے آزاد ہونے کے لئے باغات کو باڑ لگانا ہو یا گلگت بلتستان میں اعلیٰ نسل کا کھیرا اور ٹماٹر اُگانا ہو سب میں ای ٹی آئی اپنی مثال آپ ہے۔ قوی امید ہے کہ بے آباد، ویران اور بنجر زمینوں کی آبادکاری سے مستقبل قریب میں گلگت بلتستان کا جغرافیائی اور معاشی نقشہ یکسر تبدیل ہو جائیگا۔ جن گاؤں /علاقوں میں ای ٹی آئی پروگرام کے تحت کوہلوں،رابطہ سڑکوں اور معلق پلوں کی تعمیر جاری ہیں وہاں کے باسیوں کو اپنے گھرکی دیلیز پر کرونا وباء جیسی مشکل اور بے یقینی والی صورتحال میں بھی باعزت روزی کمانے کا موقع ملا ہیں۔ لوگ اپنے گھر کے معمول کا کام کرنے کے ساتھ ساتھ گاؤں کی اجتماعی ترقی میں بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
۴۔ ای ٹی آئی جی بی پروگرام کی کامیاب تکمیل پرمستقبل قریب میں واٹر منیجمینٹ دائریکٹوریٹ (ڈبلیو ایم ڈی)اور گلگت بلتستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (جی بی پی ڈبلیو ڈی) بی اینڈ آر ڈویژن ای ٹی آئی پروگرام کے تحت بننے والے چینلز(کوہلوں) اور رابطہ سڑکوں کو بالترتیب اپنے تحویل میں لے کر ان کی دیکھ بھال کرے گی تاکہ دیرپا ترقی کا مقصد پورا کیا جا سکے۔
۵۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ای ٹی آئی جی بی جیسے انوکھے، تعمیری اور ترقیاتی پروگرام سے سبق حاصل کرکے عوامی مدد اور تعاون کے ذریعے گلگت بلتستان میں اس جیسے دیگر پروگرام شروع کئے جائیں تاکہ دیرپا اجتماعی دیہی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔ اگر نیت صاف ہو جذبے اور خلوص شامل سفر ہو تو ارادے ضرور اپنا رنگ دکھا دیتے ہیں۔عوامی اشتراک سے حکومت وقت رعایا کی اجتماعی ترقی ممکن بنا سکتی ہے اور ای ٹی آئی بی اس کی ایک زندہ مثال ہے۔