عوامی مسائل

چترال کا گوس نامی گاوں‌حکام کی نظروں‌سے اوجھل، مکین تمام بنیادی سہولیات سے محروم پتھر کے دور میں‌زندگی گزار رہے ہیں

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے تاریحی قصبے دروش میں ایک ایسا علاقہ بھی ہے جو آج تک حکام کے ساتھ ساتھ میڈیا کی نظروں سے بھی اوجھل رہا ہے۔ گوس نامی گاؤں  پہاڑوں کے درمیان  کافی اونچائی  پر واقع ہے۔
اس گاؤں پر آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل والا ضرب المثل بالکل فٹ آتا ہے۔ کیونکہ یہاں جانے  کیلئے  دروش گول (گلیشیائی نالے کو مقامی زبان میں گول کہا جاتا ہے) میں واقع پہاڑ کو  عبور کرنا پڑتا ہے۔ یہاں کی آبادی سات سو افراد پر مشتمل ہے مگر ان کیلئے اب تک نہ تو سڑک بنی ہے  اور نہ ہی ہسپتال یا سکول۔ ایک غیر سرکاری ادارے نے یہاں جانے کیلئے چند سال پہلے ایک کچا راستہ بنایا ہے۔ اس سے پہلے یہاں کے لوگ پہاڑ  پر چڑھ کر پیدل جایا کرتے تھے۔  بچوں کے کا کہنا ہے کہ گاوں میں "مکتب” سکول کی ایک بوسیدہ عمارت ہے۔ گاوں میں پرائمری سکول کی عمارت بھی نہیں ہے۔
یہاں اب تک کوئی ڈسپنسری یا شفاحانہ تک نہیں ہے  لوگ اپنے مریضوں کو  حاص کر خواتین کو بیماری کی حالت میں چارپائی پر ڈال کر دروش ہسپتال لے جاتے ہیں جو اکثر راستے ہی میں جاں بحق ہوتے ہیں۔
چاہے طوفان، بادوباران ہو یا برف باری  یہاں کے بہادر بچے تین گھنٹے پیدل سفر کرکے دروش سکول جاتے ہیں مگر واپسی پر زیادہ وقت اسلئے  لگتا ہے کہ پہاڑ پر چڑھ کر آنا پڑتا ہے۔
گوس کے خواتین پہاڑوں کے بیچ چشموں سے پینے کی پانی سروں پر مٹکوں میں لاتی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ووٹ مانگنے کیلئے اکثر امیدوار تو یہاں آتے ہیں مگر الیکشن کے بعد  آج تک کوئی رکن صوبائی یا قومی اسمبلی  یہاں نہیں آیا ہے۔  لوگوں کو یہ بھی شکایت ہے کہ  اور تو اور آج تک چترال کا کوئی میڈیا والا بھی ہماری حال احوال پوچھنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ غیر مقامی صحافی گل حماد فاروقی اور ان کا ٹیم پہلی بار اس وادی میں لوگوں کے مسائل میڈیا میں اجاگر کرنے کیلئے پہنچ گیا۔
بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی یہاں کے لوگ پتھر کے زمانے کے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہاں کے مجبور لوگ صوبائی اور وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اداروں سے بھی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا  پرزور مطالبہ کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم بھی پاکستانی ہیں اور ہمارا بھی اتناہی حق ہے جتنا کسی بڑے شہر کے دیگر پاکستانیوں کا۔
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button