قراقرم یونیورسٹی کے مسائل
تحریر: کے بی صالح
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی پچھلی حکومتوں کی کارکردگی ملاحظہ فرمائیں.
یہ منظر قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے بورڈ آفس کا ہے جہاں آج بھی نظامِ تعلیم کھڑکی کے جالی میں سوراخ کر کے چلایا جارہا ہے۔ دنیا ایسے سیاروں کی کھوج میں ہیں جہاں زندگی کے آثار ملے، لیکن یہاں بورڈ آفس کی کھڑکی میں لگی جالی کاٹ کر ایک سوراخ کے ذریعے کاروائیاں جاری رہتی ہیں۔ سائلین کی عزت نفس کا فالودہ بنانے کے لئے ایسے ہی نظام ترتیب دئیے جاتے ہیں تاکہ انہیں ان کی حیثیت کا اندازہ روز لگایا جاسکے۔
قریب ہی ایک پارک تعمیر کی گئی ہے، جس کے لئے وسائل میسر کئے گئے ہیں، مگر بورڈ آفس اور پارک کی جانب جانے والی سڑک کے لئے مختص بجٹ نہ جانے کس مگر مچھ کے پیٹ کا ایندھن بن گیا ہے!
بورڈ آفس جانا ہوتو گفتگو ایسے کی جاتی ہے جیسے پولیس والے کسی مجرم سے تفتیش کر رہے ہیں۔ رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ سائلین کی عزت نفس مجروع نہ کیا جائے۔
یقیناً قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں اس کے علاوہ بھی بہت سے مسائل ہیں جو حل طلب ہیں.
میری پاکستان تحریکِ انصاف گلگت بلتستان کے رہنماؤں سے یہ مودبانہ گزارش ہے کہ انشاء اللّٰہ حکومت میں آنے کے بعد قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ایسے تمام تر مسائل کو فوری طور پر حل کی جائے تاکہ طلبہ و طالبات کو تعلیم کے حصول میں مُشکلات پیش نہ آئے.