چترال سے تعلق رکھنے والی ماہر تعلیم گلسمبر بیگم کی رحلت
چترال ( شمس یار خان بونی) ہم سب اللہ کی طرف سے آئے ہیں اور اُسی کی طرف کوج کریں گے ۔ کچھ شخصیات دنیا میں کار ہائے نمایاں انجام دیے کر رخصت ہوتی ہیں ۔ ایسی نیک شخصیات کے داغ مفارقت سے جو خلا پیدا ہوتا ہے وہ صدیوں میں بھی شاید پُر نہیں ہو سکتا ۔
گل سمبر بییگم کی رحلت ایک تاریخ کی رخصتی ہے ۔ گلسمبر بیگم ( مرحومہ) اُن شخصیات میں سے تھیں جنہیں اللہ تبارک وتعالی خصوصی زمہ داریاں سونپ کر تخلیق کرتا ہے ۔ گلسمبر بیگم غربت کے ایک ایسے دور میں بے یارو مدگار مریضوں کے لئے مسیحا بن کر ابھریں جب علاقے میں زچگی کے دوران مختلف امراض میں مبتلا خواتین اور نومولود بچوں کی شرح اموات انتہائی خطرے کی علامت تک پہنچ چکی تھی تو ایسے میں گل سمبر بیگم (مرحومہ) نے دن اور رات کی پرواہ کیئے بغیر گھر گھر پہنچ کر یہاں کی مریضوں کی مدد کرتی رہیں ۔ اس کے بعد تعلیم کے میدان میں ایک بہترین ماہر تعلیم کی حیثیت سے آخری دم تک علم اور روشنی پھیلاتی رہیں ۔ آج اگر ہمارے بچے گونگے ۔ بہرے اور معذور نہیں ہیں تو یہ اُن کی طبی محنت کا ثمر ہے ۔ آج جو ہر گھر میں تعلیم کے زیور سے پیراستہ بچیاں ہمیں نظر آتی ہیں تو یہ بھی اُن ہی کی مرہوں منت ہے۔
ان خیالات کا اظہار بونی ٹیک لشٹ کے نامور ماہر زراعت ( ریٹائرڈ زراعت افیسر) شمس یار خان نے اپنے جملہ خاندان کے سااتھ اسلام آباد میں ایک تعزیتی نشست میں کیا۔ اس نشست میں موضوف کے چھوٹے بھائی صابر ولی تاج ، آمیر افضل خان اور سہراب الدین کے علاوہ اس خاندان کے باقی تمام افراد نے مرحومہ کی روح کی ایصال ثواپ کے لئے فاتحہ خوانی کی ۔
ریشن اور بونی میں مقیم (مرحومہ ) کے خاندان اور موردیر کے معراج خان کے نام ایک تعزیتی پیغام میں موصوف نے کہا ہے کہ اس دکھ کی گھڑی میں ہم سب دکھی خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہے ۔ اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ موحومہ کو کروٹ کروٹ جنت فردوس عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے ۔