کالمز

کاشغر کمیونٹی

تحریر: سمیزہ ریاض

گلگت بلتستان پاکستان کے شمال میں واقع دنیا کا نہایت ہی خوبصورت خطہ ہے جو قدرتی زخائر ،نرم مزاج و خوبصورت لوگوں اور مختلف تہزیبوں و ثقافتوں کا گڑھ ہے ۔

گلگت بلتستان کے باسی مختلف نسلوں سے تعلق رکھتے ہیں جو آس پاس کے دیگر خطوں سے مختلف ادوار میں ہجرت کر کے آبسیں ہیں ماضی قریب جو قومیں یہاں آباد ہوئی ان میں سر فہرست کشمیری ،کاشغری اور پٹھان ہیں ۔ پٹھانوں میں کثیر تعداد ان افغان مہاجرین کی ہے جنہوں نے افغانستان میں خانہ جنگی کی وجہ سے پاکستان کے مختلف حصوں کی طرف نقل مکانی کی اور انکی کثیر تعاداد نے گلگت بلتستان کا رخ کیا اور گلگت بلتستان میں کثیر تعداد چائنہ کے صوبے سنکیانگ کے ترک نسل اویغور مسلمانوں کی بھی ہے جو 1949 چائنہ میں کمیونسٹ انقلاب کے بعد اپنا وطن چھوڑنے پے مجبور ہوئے اور گلگت بلتستان اور راولپنڈی می آباد ہوئے اور بعدازاں کچھ نے ملک کے دیگر صوبوں کی طرف ہجرت کیا اور بہت سے لوگ سعودی عرب جاکے آباد ہوئے کچھ ترکی جابسے ۔

اویغور مسلمان جو گلگت بلتستان میں کاشغر کمیونٹی کے نام سے جانے جاتے ہیں انکے کلچر وثقافت نے مقامی کلچر پے اپنا گہرا اثر ڈالا ہے اور انکے کھانے اور رہن سہن آج گلگت بلتستان کے کلچر کا حصہ ہے مقامی ڈش منتو جو گلگت بلتستان کی پہچان اور ہر دلعزیز بھی کاشغر کمیونٹی کے ساتھ ہی گلگت بلتستان آئی اور آج گلگت بلتستان کے ہر گھر میں تزئن وآرائش کیلئے جو گدیلے بچھائے جاتے ہیں بھی کاشغری کلچر تھا جو اب گلگت بلتستان کے کلچر کا ایک اہم جز بن گیا ہے کاشغریوں کے تجارت سے منسلک ہونے کی وجہ سے گلگت بلتستان کے چپے چپے تک پہنچ گیا اور اج گلگت بلتستان کے ہر گھر میں آپکو نظر آئینگے ااو اسی طرح دسترخوان ڈال کے کھانے کا رواج بھی انہی کساتھ ہی اس خطے میں متعارف ہوا ہے اس سے پہلے مقامی لوگ بنا دسترخوان بچھائے کھانا کھاتے تھے اویغور قبیلہ جو سنکیانگ کے شہر کاشغر کی مناسبت سے گلگت میں کاشغر کمیونٹی کہلاتی ہے ترکش زبان بولتے اور لکھتے ہیں لیکن رفتہ رفتہ انکے کلچر وروایات کی طرح انکی زبان بھی ختم ہوتی جارہی اور انکی نئی نسل میں اکا دکا کے علاوہ سبھی مقامی زبانییں بولتے ہیں ۔ جیسے کاشغر کمیونٹی نے اپنے کلچر کے کچھ چیزوں کو مقامی کلچر وثقافت میں زم کر کے زندہ رکھا وہی اپنی روایات جیسے کے شادی بیاہ , خوشی وغم ، اور دیگر تہوار منانے کا انکا جو ثقافتی انداز تھا وہ ختم ہوا ۔

1949 میں اویغور قبیلہ ہجرت کرکے پاکستان آئے تو وہ تجارت اور ہوٹلنگ سے وابستہ ہوئے ۔اویغوز قبیلہ محب وطن پاکستانی ہے کیونکہ انکا کہنا ہیکہ حکومث پاکستان نے ہمارے برے وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہم پاکستان کے نہایت ہی مشکور ہیں کہ ہمیں ہسہولیات زندگی فراہم کئے رہائش کیلئے زمینیں الاٹ کئے گئے اور تجارت کے لئے راہیں ہموار کی گئی اور آج انکے حقوق پاکستان کے دوسرے شہروں کے حقوق کے برابر ہیں انکے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہے اور انکا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہیکہ وہ چائنہ کے مسلمانوں کی بین الاقوامی فورم پر آواز بنے جیسے کشمیوں اور فلسطین کیلئے آواز اٹھاتی ہے اور چائنیز گورمنٹ سے اپنے اچھے تعلقات کو بروئےکار لاتے ہوئے وہاں بسنے والے مسلمانوں پے ہونے والے ظلم وستم ، اسلامی فرائض کی ادائیگی اور مساجدکو مسمار کرنے سے روکنے کے سلسلے میں بات چیت کرے ۔اور اسلامی ریاست ہونے کی وجہ سے امت مسلمہ کی مدد کرے اور اپنا مثبت کردار کرے

جیسے شاعر مشرق علامہ اقبال کا شعر ہے

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کےلیے

نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button