آہنی پُل کی تعمیر کے لئے سامان ہنزہ منتقل کیا جارہا ہے، مستقبل میںغذائی قلت کا خدشہ ہے
گلگت ( پ ر) چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محی الدین احمد وانی نے سیکریٹری داخلہ گلگت بلتستان اقبال حسین خان اور کمشنر گلگت ڈویژن میر وقار کے ہمراہ گزشتہ روز ہنزہ میں سیلاب سے ہونے والے تباہ کاریوں و نقصانات اور امدادی کاروائیوں کا جائزہ لیا ۔ یاد رہے کہ اسوقت فیڈرل اور صوبائی حکومت کے احکامات پر تیزی سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور امدادی کاروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔ سٹیل بریج کے حوالے سے متعلقہ سامان کو منتقل کیا جا رہا ہے۔ حسن آباد پل جو کہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاک چائینہ آمدورفت کا واحد ذریعہ ہے۔فی الحال تمام ہلکی گاڑیوں کو مرتضٰی آباد سے گنش بذریعہ ضلع نگر متبادل راستہ فراہم کیا گیا ہے جو چوبیس گھنٹے کھلے رہے گی۔ ہنزہ ڈسٹرکٹ میں مستقبل میں غذائی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے اسی وجہ سے ہوٹل ایسوسی ایشن کا ساتھ طے پایا گیا ہے کہ وہ مسافروں اور سیاحوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ کو فراہم کریں۔ کیونکہ سیاحوں اور مسافروں کی بھی بہت بڑی تعداد ہنزہ میں موجود ہے اسی حوالے سے سیاحوں کے لئے شکایت سیل اے سی آفس علی آباد میں شکایت سیل قائم کیا گیا ہے۔ جو چوبیس گھنٹے کام کرتے رہینگے۔
ہنگامی صورت حال کے پیش نظر تمام پیٹرول پمپس ضلعی انتظامیہ سے اجازت لے کر فروخت کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔ اور ضلعی انتظامیہ ،ای ٹی او ہنزہ اور ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے درمیان بھی معائدہ طے پایا گیا ہے کہ ضلع ہنزہ نگر کے اندر گاڑیوں کے کرایہ جات مقرر کریں۔ پینے کے پانی کا ذریعہ کٹ چکا تھا جسکی بحالی کے لئے ایکسویٹر کو روانہ کر دیا گیا ہے اور بجلی کی بحالی کے لئے بھی کام کیا جارہا ہے۔
سیلاب کی وجہ سے جو نقصانات ہوئے ہیں انکی بحالی و تخمینہ نکالنے کے لئے محکمہ مال محکمہ، تعمیرات ،برقیات اور حسن آباد کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کام کر رہی ہے ۔ جو مکمل کر کے حکام بالا کو ارسال کر دے گی۔ اس دوران سنئیر وزیر کرنل عبید نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوۓ کہا کہ صوبائی حکومت کا اس صورت حال میں بھر پور سپورٹ حاصل ہے۔ اسوقت چیف سیکریٹری گلگت بلتستان، ہوم سیکریٹری، کمشنر گلگت ڈویژن موقع پر موجود ہو کر تمام تر معمالات کو دیکھ رہے ہیں جنکا میں شکر گزار ہوں۔ کیونکہ اس دفعہ جو سیلاب آیا ہوا ہے وہ 50 سالہ تاریخ میں پہلی بار دیکھا جسکی وجہ سے پل ٹوٹا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا باقی مالی جو نقصانات ہوۓ ہیں انکا ازالہ کیا جائیگا۔