مزدوروں کے حقوق
کالم ۔ قطرہ قطرہ
تحریر۔ اسرارالدین اسرار
سکردو میں آجر کی طرف سے ایک مزدور پر تشدد کر کے اس کے کان کاٹنے کا واقع شرمناک اور خوفناک ہے۔
کاظم نامی غریب مزدور ہمیشہ کی طرح بال بچوں کا پیٹ پالنے کی خاطر ممتاز حسین ساکن عباس ٹاؤن کے ہاں مزدوری کر رہے تھے۔ جہاں رات کے وقت مذکورہ ظالم اور درندہ صفت شخص کے گھر کی چھت میں بھرائی ہو رہی تھی۔ دوران کام سیمنٹ میں تھوڑا پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے اس شخص نے اس غریب پر ظالمانہ تشدد کرتے ہوئے پہلے جسم کے مختلف حصوں پر بلیٹ سے مارا پھر مُکے اور گھونسے مارے۔ سفاک شخص کو اس پر اطیمان نہیں ہوا تو۔اس نے آخر میں دانتوں سے چبا کر مزدور کے کان کو بری طرح زخمی کر دیا۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق اس غریب مزدور کے کان کا 76فیصد حصہ ناکارہ ہو چکا ہے۔ غریب کاظم اسوقت وقت آر ایچ کیو ہسپتال سکردو میں زیر علاج ہیں.
یہ بات خوش آئند ہے کہ سکردو پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناقابل ضمانت دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ امید ہے کہ شفاف تفتیش کے بعد ملزم کو قرار واقعی سزا دلا نے میں پولیس اپنا پور کردار ادا کرے گی۔
ہوشرباء مہنگائی ، کم از کم اجرت اور اوقات کار سیمت مزدورں کے دیگر حقوق کو سرکاری سطح پر یقینی نہ جانے کی وجہ سے محنت کش اور مزدور طبقہ پہلے ہی مشکلات اور مصائب کی چکی میں پس رہا ہے۔ اس کے اوپر مزدوروں پر آجر کی طرف سے ہونے والے جسمانی اور ذہنی تشدد کے واقعات انتہائی تشویشناک ہیں۔
گلگت بلتستان میں لیبر ڈیپارمنٹ تو بنایا گیا ہے مگر ان کے پاس ہیومین اور فائننشل ریسورسز کی شدید کمی ہے جبکہ لیبر انسپیکٹرز کو محدود اختیارات دئیے گئے ہیں جس کی وجہ سے لیبر ڈیپارمنٹ کے فوائد عام مزدوروں تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔ ٢٠١٨ میں گلگت بلتستان میں لیبر انسپیکٹریٹ قائم کیا گیا تھا۔ جہاں کا زیادہ تر سٹاف غیر مستقل ہے۔ اصل اختیارات آئی آر اے ٢٠٠٨ کے تحت اب بھی ہر ضلع کے ڈی سی کے پاس ہیں. پورے جی بی کے لئے صرف چھ لیبر انسپیکٹر تعینات کئے گئے ہیں جو کہ اختیارات سے یکسر محروم ہیں۔
گلگت بلتستان میں الگ سے لیبر کورٹس نہیں ہیں۔ مقامی لوگ لیبر قوانین اور آئی ایل او کے کنونشنز سے مکمل ناواقف ہونے کی وجہ سے مزدوروں کے حقوق مکمل سلب ہورہے ہیں۔
اس وقت گلگت بلتستان میں یہاں کی اسمبلی کے کم از کم اجرت، بانڈیڈ لیبر اور بچوں کی مشقت کے خلاف بنائے گئے ٢٠٢٠ کے تین قوانین موجود ہیں۔ ملکی سطح پر رائج پیشے سے متعلق صحت و تحفظ کا ایکٹ، انڈسٹری ریلیشن شپ ایکٹ اور شاپ اینڈ اسٹبلشمنٹ ایکٹ کو یہاں جی بی میں توسیع دی گئ ہے مگر ان میں کئ سقم موجود ہیں۔ اس لئے وقت کا تقاضا ہے کہ گلگت بلتستان میں پہلے سے موجود قوانین میں ترامیم کیے جائیں، مزدوروں کے حقوق کے لئے نئے قوانین بنائے جائیں اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کو فعال بنایا جائے۔
نیز گلگت بلتستان سطح پر مزدوروں کے لئے کم از کم اجرت، اوقات کار کا تعین، کام کی جگہوں پر ہونے والے تشدد سمیت جنسی ، جسمانی و ذہنی حراسانی کے واقعات کے تدارک ، کام کی جگہوں پر محفوظ و مناسب ماحول کی فراہمی، میڈیکل و لائف انشورنس سیمت مزدوروں کے دیگر تمام حقوق کی فراہمی کے لئے ایک جامع لیبر پالیسی بناکر اس پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائ