انفارمیشن اوور لوڈ Information Overload اس حالت کا نام ہے جس میں مسلسل معلومات کی بھر مار عام انٹرنیٹ استعمال کرنے والے کی ذہنی قابلیت سے تجاوز کر جاتا اور صحیح و غلط معلومات میں تمیز کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ دنیا ٹیکنالوجی کی وجہ سے ایک گلوبل ولیج تو بن چکی ہے اور ساتھ ساتھ اس گم نام گاؤں میں ہر طرح کی معلومات کی بھر مار ہے اور دنیا کے ہر کونے سے کوئی نہ کوئی معلومات بہت سارے ڈیجیٹل شکلوں میں ہم تک پہنچ رہی ہے۔ اور معلومات چاہئے وہ اصلی ہو یا نقلی، سچ ہو یا جھوٹ ، ہماری لا شعور میں کوئی نہ کوئی نقش چھوڑ جاتا ہے اور معلومات کو فلٹر کرنے کا ایک عوام آدمی کے پاس کوئی طریقہ موجود نہیں ہے جس سے انسان انہی معلومات چاہئے غلط ہو یا صحیح پہ آپنا ایک نکتہ نظر بنا لیتا ہے اور معلومات کو علم سمجھ کر اسی مطابق زندگی گزارتا ہے جو ایک سنگین مسلہ ہے کیوں کہ بغیر تحقیق کے کسی معلومات کو علم سمجھنا ہی کم علمی کی نشانی ہے۔
اب بات کرتے کمیونکیشن اوور لوڈ Communication Overload کی جو ایک ایسی صورتحال کا نام ہے جس میں ابلاغ کے بہت سارے زرئعوں سے ہم بیک ایک وقت میں جھڑ جاتے ہیں اور ہر وقت کوئی نہ کوئی کمیونکیشن کر رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا دماغ آپنی حد سے زیادہ متحرک رہتا ہے اور ذہنی اضطراب کا شکار رہتا ہے اور غور و فکر کرنے کی صلاحیت سے دیرے دیرے محروم ہوجاتا ہے۔ انسانی ذہن ایک خاص حالت میں ہی غوروفکر کر سکتا ہے لیکن موجود دور میں ایک عوام آدمی بہت مصروف نظر آتا ہے اور اتنا مصروف کہ آس پاس کی حقیقی کمونکیشن سے بے خبر ہے اور یوہی کس بات پہ ہاں میں ہاں ملاتا ہے یا صرف سر ہی ہلاتا ہے۔ ڈارون کی انسانی ارتقائی تھیوری کے مطابق شاہد یہ انسان کی دم ہلانے سے سر ہلانے تک کا سفر جاری ہے۔
ہم ڈیجیٹل دنیا میں رہنے لگے ہیں اور انفارمیشن اور کمیونکیشن اوور لوڈ کا طوفان مسلسل ہم پر طاری ہوتی جاری ہے اور ہم اس طوفان میں کھو جانے کے دہانے پر پہنچنے والے ہیں اور معلومات کو کو پراسیس کر کے علم میں تبدیل کرنے کا سوچ بھی نہیں رہے ہیں کیونکہ لامحدود معلومات ہم تک ایک محدود وقت میں پہنچ رہی ہوتی ہیں اور انسانی ذہن میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ معلومات کو فلٹر کر سکے اور صحیح و غلط انفارمیشن میں تمیز کر سکے جس کی وجہ سے ہماری فیصلہ کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور ہمارا توجہ تقسیم ہوجاتا ہے۔ انفارمیشن کی تقسیم اور ریسائی میں بھی ایک خاص کلاس بنا ہوا ہوا ہے کوشش کرے ایسے معلوماتی فورم کے ساتھ جھڑ جائے جس میں انفارمیشن فلٹر ہوتی ہے ۔ اب یہ ایک عام انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پر منحصر کہ وہ کسی انفارمیشن کلاس کو منتخب کرتا ہے۔
ترکی میں تعلیمی اداروں میں ہر ہفتے ایک دن ٹیکنالوجی فری منایا جاتا اور یہ شعور دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ نوجوان آپنے حقیقی دنیا سے بھی بات چیت کر سکے اور قدرت کے ساتھ رشتہ قائم کر سکے۔
ہم بھی تھوڑی سی محنت کر کے انفارمیشن اور کمیونکیشن اوور لوڈ کو کم کر سکتے ہیں۔
1۔سب سے پہلے تو ہمیں آپنی ترجیحات کاتعن کرنا ہوگا کہ کیا چیز ضروری ہے اور کیا چیز غیر ضروری۔
2۔ ٹیکنالوجی میں اتنی کشش اور رنگینی ہے ہم ایک وقت میں بہت سارے کاموں میں الجھ جاتے ہیں، ہم ایک وقت میں ایک کام کر کے ذہنی انتشار سے بچ سکتے ہیں۔
3۔ جو چیز اپکے توجہ کو متاثر یا تقسیم کرتی ہے اس سے دور رہے کیونکہ توجہ تقسیم کرنے والی چیزے ہمارے وقت اور انرجی کو نگل رہی ہے۔
4۔ بے شک انفارمیشن ٹیکنالوجی ہماری زندگی حصہ بن چکی ہے لیکن تھوڑا سا وقت سکرین ٹائم سے نکال کر کتابیں پڑھے، تھوڑی چہل قدمی کیا کرے اور ویڈیو گیمز سے ہٹ کر آپنا کوئی مشغلہ کیا کرے جس سے اپکی جسمانی اور ذہنی صحت بھی بہتر ہوگی اور معاشرتی ہم آہنگی برقرار رہے گی۔
5۔ انفارمیشن اس وقت ہضم کر سکتے ہیں جب ہم انفارمیشن کے انتخاب میں سلیکٹوں ہوجائے اور آپنی ضرورت کا ہی مواد حاصل کرے اور ادھر ادھر کی معلومات کو رد کرے اور آپنے ترجیحات پر مبنی انفارمیشن اور کمیونکیشن کو محدود رکھے۔
ماس کمیونکیشن کا ایک طالب علم ہونے کی حثیت اس بات کو شدت سے محسوس کر رہا ہوں کہ جب تک ہم اپنی زندگی کو آپنی ترجیحات کے ساتھ نہیں گزار ینگے تو ہمارا ذہن معلوماتی آلودگی کا اماج گاہ بن جائے گا۔ محترم قاریئن نیا سال تو ہر سال آیگا لیکن نیا وقت پھر کھبی نہیں آیگا اور وقت کا تقاضا یہ ہے آپنے بری عادات کو رد کیا جائے اور بدلتی دنیا کے ساتھ ساتھ آپنی ترجیحات کا تعن کیا جائے اور وقت کے ساتھ ساتھ انکو تبدیل کر کے ہی ہم آنے والے نالج سوسائٹی میں آپنا جگہ بنا سکتے ہیں۔