کالمز

وزیر اعلیٰ کی صحافیوں سے ملاقات اور سی پیک

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے اپنی روا یت بر قرار رکھتے ہوئے گذشتہ دنوں ایک بار پھر سینئر صحافیوں اور کالم نویسوں کے ساتھ تین گھنٹوں پر مشتمل نشست رکھی تھی ۔وزیراعلیٰ سے سینئر صحافیوں اور کالم نویسوں کی یہ دوسری ملاقات تھی اس سے قبل بھی انہوں نے ایسی ہی ایک ملاقات صحافیوں کے ساتھ رکھی تھی جس میں گلگت بلتستان کے اہم مسائل پر طویل گفت و شنید ہوئی تھی۔تقریبا تین گھنٹوں پر محیط حالیہ ملاقات کی ابتدا ء میں صحافیوں نے اپنے سوالات کے ذریعے گلگت بلتستان کے اہم مسائل کی نشاندہی کی اور وزیر اعلیٰ کی توجہ ان امور کی طرف دلائی۔ وزیر اعلیٰ کی گفتگو سے اندازہ ہوا کہ ان کو گلگت بلتستان کے اہم مسائل کا نہ صرف ادارک ہے بلکہ ان کے حل کے لئے وہ کوشاں بھی ہیں ۔

وزیر اعلیٰ نے صحافیوں کے ساتھ اس نشست کا اہتمام خاص طور سے سی پیک کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لئے کیا تھا۔ انہوں نے حالیہ دونوں بیجنگ میں سی پیک کی جوائنٹ کواپریشن کمیٹی (جے سی سی) کے چھٹے اجلاس میں اپنی شرکت کی نہ صرف تفصیلات سے آگاہ کیا بلکہ اس اجلاس کی منٹس آف میٹنگ کی کاپی بھی صحافیوں کو تھما دی۔

جے سی سی کے چھٹے اجلاس کی منٹس آف میٹنگ کے صفحہ نمبر۳ میں ذکر ہے کہ دریائے سندھ کے شمال میں پن بجلی کی پیداوار کے لئے میکانزم بنانے پر اتفاق ہوا ہے جس میں بھا شا ڈیم کا خصوصی ذکر ہے اور لکھا گیا ہے کہ اس بات پر اتفاق ۳ اگست ۲۰۱۶ ؁ء کو لاہور میں منعقد ہونے والے چین اور پاکستان کے ماہرین کے اجلاس میں ہوا تھا۔ اجلاس میں طے ہوا کہ اس کا ابتدائی کام جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔ اس ضمن میں آئندہ چین اور پاکستان کے ماہرین کا مشترکہ اجلاس فروری ۲۰۱۶ ؁ء کو پاکستان میں ہوگا۔

منٹس آف میٹنگ کے صفحہ نمبر ۵ میں لکھا گیا ہے کہ قراقرم ہائی وے تھاکوٹ سے رائیکوٹ تک این ۔۵ کا ۱۳۶ کلومیٹر کے حصے کی تکمیل کے لئے فنڈز کی فراہمی کے لئے درخواست دی جاچکی ہے ۔ اس کی منظوری جے سی سی کے پانچویں اجلاس میں دی گئی تھی۔ کے کے ایچ کے اس حصے کی فزیبلٹی اور پی سی ون تیا ر ہوچکا ہے جس پر اجلاس کے شرکاء نے اطیمنان کا ظہار بھی کیا۔اجلاس میں متعلقہ اداروں کو اس ضمن میں مزید کا م تیز کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

منٹس آف میٹنگ کے صفحہ نمبر ۷ میں لکھا گیا ہے کہ مذکورہ اجلاس میں گلگت سے شندور ، چترال اور چکدارا تک چترال سی پیک لنک روڑ بنانے کا صولی فیصلہ کیا گیااور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی کہ اس پر سٹیڈی اور مشاورت کے بعد عملدرآمد کے لئے پروپوزل بنا کر پیش کیا جائے۔

منٹس آف میٹنگ کے صفحہ ۱۳ اور ۱۴ میں پاکستان کی طرف سے اکنامک زونز کے لئے جگہیں تجویز کی گئیں ہیں جن میں دیگر علاوہ گلگت بلتستان میں مقپون داس کا بھی ذکر ہے ۔جہاں پر مختلف صنعتیں قائم ہونگی ۔ ان زونز کے لئے پانی، بجلی اور گیس حکومت کی طرف سے فراہم کی جائے گی۔

سی پیک کے علاوہ وزیر اعلیٰ نے جن اہم منصوبوں کا ذکر کیا ان میں گلگت بلتستان ایجوکیشن فاونڈیشن خا ص اہمیت کا حامل تھا ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لئے ۱۸ کروڈ روپے کی لاگت سے پہلی کلاس سے لیکر دہم تک کے طلباء و طالبات میں مفت کتابیں تقسیم کی جائیں گی جس کے لئے ۹ کروڈ روپے پنجا ب حکومت اور ۹ کروڈ جی بی کی حکومت فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان پرائیوٹ سکول اتھارٹی اور جی بی ٹیکنکل اینڈ وکیشنل ٹکسٹ بک بورڑ بھی بنا یا جائیگا۔ اس کے علاوہ انہوں نے زور دیکر کہا کہ گلگت بلتستان کی ترقی اور سی پیک کے لئے جہاں بھی زمین لی جائیگی اس کامعاوضہ نہیں دیا جائیگا ۔ کیونکہ دوسرے صوبوں نے بھی اس مد میں مفت زمین دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اگر ترقی چاہیے تو زمین دینی ہوگی ۔ اگر دوسرے صوبوں نے معاوضہ دیا تو ہم بھی دیں گے نہیں دیا تو ہم بھی نہیں دیں گے۔ اس موقع پر راقم کی تجاویز پر وزیر اعلیٰ نے گلگت بلتستان میں بیت المال کی شراکت داری سے شیلٹر ہو م کا قیام ، جی بی انسانی حقوق کا ڈائیریکٹریٹ اورچائلڈ پروٹیکشن سیل بنانے کا بھی وعدہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر اپنی حکومت کی ترجیحات اور عوامی مسائل کا بھی ذکر کیا۔ جب کہ صحافیوں کے تندوتیز سوالات کے بھی جوابات دئیے۔

تین گھنٹوں پر مشتمل اس نشست میں گلگت بلتستان کے سینکڑوں مسائل پر کھل کر بات چیت ہوئی اور اس امید کے ساتھ نشست بر خواست کی گئی کہ اگلی دفعہ پھر ایسی نشست ہوگی جس میں حکومت کی کارکردگی اور عوام مسائل پر کھل کر بات چیت کی جائے گی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button