تحصیل شینبر ضلع نگر میں انتظامی عملہ تعین کیا جائے، نادرا کا دفتر قائم کیا جائے، عوامی مطالبہ
نگر( اقبال راجوا) چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محمدمحمود وانی اورسیکریٹری داخلہ اقبال حسین سےمطالبہ ہےکہ ھنگامی بنیادوں پرتحصیل شینبر چھلت کےلئے اسسٹنٹ کمشنر ،تحصیلدار،ماتحت عملہ تعینات کرنے سمیت نادرا کا دفتر قائم کرنیکےلئےفوری طور اقدامات کریں تاکہ تحصیل نمبر3نگر کی عوام الناس کے شناختی کارڑز میں کسی اور تحصیل کا نام لکھا ہوا نہ ہو اورووٹر لسسٹوں میں درکار مسائل کے حل کےلئے کسی دوسری تحصیل یا ضلع کاسفر کرنےکےفضول اخراجات اور وقت کا ضیاع نہ ہو۔ قدرتی وسائل سے مالا مال ضلع نگر کی سب سے گنجان آبادتحصیل شینبر کی 30ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل آبادی سرکاری اورسیاسی عدم توجہی کا شکار،قدرت نےاس علاقے میں گلگت بلتستان کاسب سےبڑا نالہ گرمسائی گلگت بلتستان میں پانچویں سب سے بڑے قدرتی جنگلات کشوملنگ بونر گاپا شانئیے ضلع نگر کے سب سےبڑے چراگاہ اور سیاحوں کےنظروں سے اوجھل پہاڑجنگلات جھیلیں اور سرسبز شاداب میدان اور گلیشئرز موجود ہیں۔ سال 1984میں یہاں سے تحصیل کو سکندر آباد منتقل کیا گیا جبکہ ضلع گلگت کے حدود گوچ ویلی سے خضر آباد ضلع ھنزہ تک 25km تاریخی قدیم سلک روٹ بھی اسی علاقے سے گزرتا ہے۔ محکمہ زراعت نگر کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع نگر کےدوفصلی علاقہ اور 60 فیصد زرعی زمین اسی علاقے میں موجود ہے۔ گلگت بلتستان میں نقد آور فصل آلوکی سب سے بڑی منڈی بھی علاقے میں لگتی ہے جو جولائی سے شروع ہوکےدسمبر کے شروع تک جاری رہتی ہے۔ سال 2009میں یہاں دوبارہ تحصیل قائم ہوئی جوسیاسی اور انتظامی عدم توجہی کے باعث اپنا دفتر نہیں بنایا جا سکا تحصیل کا پہلا دفتر بینظیر انکم سپورٹ دوسرا تھانہ اور تیسرا دفتر پچھلے ضمنی انتخابات سے کچھ دن قبل تحصیل کا برائے نام اپنا دفتر قائم کیا گیا۔ تحصیل شینبر چھلت کےعوامی حلقوں کاکہنا ہے کہ یہ علاقہ ضلع نگر کے بالائی علاقوں سے ہجرت کرنے کے سبب ہر علاقے کے لوگ یہاں آباد ہیں اس لئے یہ علاقہ منی نگر کہلاتاہے۔نگر میں موجود کل 1100 دکانوں میں سے تحصیل شینبر چھلت میں تقریبا مختلف مارکیٹوں کے اندر 600کے قریب دکانیں، 22پرائیویٹ،سکول ،9مرد و خواتین کوآپریٹئیو سوسائٹیز ،بیسئیوں کی تعداد میں ہوٹل ریسٹورنٹ ایک زیر تعمیر ہوٹل اور ضلع نگر میں سب سے بڑا پلاز چھلت وئیو ہوٹل بھی ہے۔ اس گنجان آبادی والےکرائے کےآج تک اسسٹنٹ کمشنر تو دور کی بات تحصیل آفس میں اس تحصیل کا اپنا تحصیلدار اور عملہ تعینات نہیں ہو سکا۔وادئی شینبر کی عوام نے تحصیل شینبرکے قیام کے بعد سکندر آباد تحصیل تک مسافت طےکرنے اور پھر دیگر متوازی ضرورریات کےلئے واپس چھلت آنے جانے کے عذاب سے بچنے پربہت زیادہ خوشی و اطمینان کا اظہار کیا تھا مگر آج تک یہاں کی عوام کے شناختی کارڑ میں تحصیل شینبر چھلت کا نام تک اندراج نہ ہونےپر شدید زھنی اذیت میں مبتلا ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ جب ہم تحصیل بنے ہیں تو فوری طور پر ہمارے شناختی کارڑز پہ تحصیل چھلت نہ لکھ کر ہماری شناخت کو روکاجا رہا ہے۔ ہم سیکریٹری داخلہ اقبال حسین اور چیف سیکریٹری سے مطالبہ کرتے ہیں محمود احمد وانی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے شناختی کارڑز پہ فوری طور پر تحصیل شینبرچھلت لکھنے کی ھدایات کی جائیں اور اس سلسلےمیں نادرا آفس سکندرآباد کو فوری طور ھدایات جاری کئے جائیں اور تمام ضروری قانونی کاروائی بھی کی جائے۔ وفاقی پالیسی ہر تحصیل میں نادرا آفس کے قیام کا واضح احکامات کے باوجود چھلت تحصیل میں نادار آفس کا قیام کس لئے نہیں لایا جا رہا ہے جبکہ چھلت ڈیجیٹل ایکسچینج سے تین کلومیٹر دور سکندر آباد تک انٹرنیٹ کھینچ کرلے جاکر نادرا آفس لگایاگیا ہے۔ جہاں انٹرنیٹ چھلت ڈیجیٹل ایکسچینج کے برابر سپیڈ سے چلنا تو دور کی بات اکثر و بیشترتوانٹرنیٹ سگنل ہی نہ ملنے کےسبب نادرا عملہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھا رہنے پہ مجبور ہو جاتاہے جس سے سائیلین پریشان ہوتے ہیں۔ نگرمیں سب سے چھوٹی تحصیل نگر1میں نادرا دفتر قائم ہوئے کئی برس گزرگئےہیں مگرنگر کی مجموعی آبادی کے 40فیصد آبادی والےتحصیل شینبر میں قدرت کے تمام تر وسائل کے فراوانی کے باوجود نہ تحصیل کا اپن کوئی عملہ ہے نہ دفتر ہے نہ نادرا کا دفتر ہے نہ ہسپتال میں اتنی آبادی کے لئے درکار وسائل ہیں۔ جبکہ یہاں پہ قائم نگر کے 80%علاقوں کےلئے بجلی بھی اسی تحصیل میں تعمیر ہوئے بجلی گھروں سے مہیا کی جارہی ہے۔ اس علاقے سے سیاسی نمائندگی نہ ہونے کے سبب یہاں کی آبادی کے بنیادی مسائل پہ توجہ نہیں دیا جارہا ہے۔ جس سے نگر کی ترقی اور یہاں ترقی کی مد میں خرچ ہونیوالی رقوم کا کچھ نہیں پتہ نہیں لگ جاتا۔ تحصیل شینبر کے عوامی حلقوں نے چیف سیکریٹری محمد محمود وانی اور سیکریٹری داخلہ اقبال حسین سےمطالبہ کیا ہے کہ تحصیل شینبر چھلت کےلئے اسسٹنٹ کمشنر تحصیلدارسمیت پورا عملہ تعینات کرنے سمیت ھنگامی بنیادوں پر نادرا کا دفتر قائم کرنیکے اقدامات کریں تاکہ اس تحصیل کی عوام الناس کے شناختی کارڑز میں کسی اور تحصیل کا نام اورووٹر لسسٹوں میں درکار مسائل کے حل کےلئے کسی اور تحصیل یا ضلع کاسفر کرنےکےلئےبے جااخراجات اور وقت کا ضیاع نہ ہو۔