چترال

دولوموس چترال میں 102 ایکڑ بنجر زمین پر شجرکاری

چترال(گل حماد فاروقی) محکمہ سویل اینڈ واٹر کنزرویشن (ارضیات و آبی تحفظ) دولوموس میں 102 ایکڑ بنجر زمین کو زیر کاشت بنارہی ہے۔اس منصوبے کے تحت دولومس میں ایک واٹر پلانٹ،  چار چیک ڈیم،زمین کی ہمواری اور شجرکاری یعنی پودے لگانا شامل ہیں۔اس میں  چار ہزار زیتون کے پودے،  تین ہزار جنگلی پودے اور دو ہزار پھلدار درخت لگارہے ہیں۔ ڈایریکٹر جنرل محمد یٰسین وزیر نے زیتون کا پودا لگا کر باقاعدہ یہاں شجرکاری مہم کا افتتاح بھی کیا۔اس سلسلے میں دولومس کے مقام پر ایک سادہ تقریب بھی منعقد ہوئی۔
ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے اس زمین کے مالک کرنل ریٹائیرڈ محمد شریف  نے کہا کہ اس سے پہلے ہم نے واٹر منیجمنٹ اور دیگر کئی محکموں کے دفاتر کے کئی بار چکر لگاچکے ہیں مگر ہم سب سے نہایت مایوس ہوئے ہیں۔ جب سے ہم نے سوئیل اینڈ واٹر کنزرویشن کے دفتر سے رجوع کیا تو ایک سادہ کاغذ پر درخواست لکھنے سے انہوں نے اپنا ٹیکنیکل ٹیم بھیجا اور اس پر فوری کام شروع ہوا۔ کرنل شریف نے کہا کہ اگر پاکستان میں تمام محکمے سویل اینڈ واٹر کنزرویشن کی طرح اس طرح حلوص اور ایمانداری سے کام شروع کرے تو پاکستان کا تمام بنجر زمین زیر کاشت بن سکتا ہے  اور دیگر ترقیاتی کام بھی بروقت مکمل ہوسکتے ہیں۔
ڈایریکٹر جنرل سویل اینڈ واٹر کنزرویشن خیبر پحتون خواہ یسین وزیر  نے کہا کہ  اس سے پہلے یہ ایک ڈھلوان اور بنجر زمین تھی اور ہم نے اس پر کام کرکے زیر کاشت بنایا اور اس پر زیتون، بادام، انار  اور دیگر پھلدار پودے بھی لگارہے ہیں اس سے زمینداروں کو مالی طور پر بھی فائدہ ہوگا ساتھ ہی اس میں جنگلی پودے بھی لگارہے ہیں تاکہ جنگلات کی کمی پر قابو پایا جاسکے اور لوگ جلانے کیلئے ان درختوں کی شاحیں کاٹ کر جلائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف زمینداروں کو مالی فائدہ ہوگا  اور اس سے سیاحت بھی فروغ پائے گی کیونکہ اس میں جنگلی حیات اور رنگ برنگی  پرندے آئیں  گے بلکہ موسمیاتی تبدیلی پر بھی اس کے نہایت مثبت اثرات ہوں گے اور گلوبل وارمنگ  یعنی  عالمی حدت پر اس کا اچھے اثرات ہوں گے۔
مجیب الرحمان جو اس محکمے کا ضلعی ذمہ دار آفیسر ہے انہوں نے کہا کہ اس سال چترال میں 8000 کنال  بنجر زمین  کو زیر کاشت بنارہے ہیں جس پر پھلدار اور جنگلی پودے لگاکر انہیں زیر کاشت بنائیں گے جو باغ کی شکل میں تبدیل ہوں گی ان زمینوں میں لوگ سبزی بھی لگاسکتے ہیں اور اس سے تازہ اور خشک میوہ بھی فروخت کرکے اس سے مالی طور پر بھی فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے کوئی بھی زمیندار ہمارے دفتر آکر ایک سادہ درخواست دے سکتا ہے جاس کے بعد اسی فی صد اخراجات ہمارا ادار ہ برداشت کرتی ہے جبکہ زمیندار صرف بیس فی صد اس میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button