کالمز

پر سکون زندگی ، اور حقیقی خوشی کا فن

مصروف زندگی، بناوٹی اور مصنوعی دنیا، مطلب کے چند دوست (جس میں خود بھی شامل ہوں)،  خلفشار تعلقات، لالچ، حرص، حسد، نفرت، ڈھوبتی معیشت، مہنگا ئی ،مغربی ادویات اور شراب نوشی کے ذریعے عارضی سکون کی تلاش ۔ ۔ ۔

انٹرنیٹ کی سوشل میڈیا، اور اس تیز رفتار  دنیا میں اکثر اوقات ہم بڑی تصویر ،  اور اپنی اور دوسروں کی مدد کرنے کے طریقوں  کو دیکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔

اپنے چہروں کو میک اپ سے ڈھانپنا، نشہ آور  چیزوں کے ذریعےفوری لیکن عارضی تسکین، یا خریداری اور کچھ باہر کھانے کی غرض سے کچھ دل بہلانا، اور پھر صرف دوسروں کی منظوری اور توثیق کا بے تابی سے انتظار کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر تصویریں یا سیلفیز پوسٹ کرنا بہت آسان ہے۔ اپنے درد اور دلی سکون کے لیے غیر فطری کام کرنا، یعنی کسی ڈاکٹر  یا ماہر نفسیات، طبیب یا کسی عالم اور نجومی پر انحصار کرنا زیادہ آسان سمجھتے ہیں۔

اپنی جسمانی، جذباتی اور روحانی جہت پر  کام کرنے کے بجا ئے اور اپنے آپ کو  اور دوسروں کو وقت دینے کے بجا ئے ، ہم نےبیرونی دنیا پر توجہ مرکوز  کر رکھی ہے۔  ہم سب شاید اتنے بیمار  یا پریشان نظر نہیں آتے، جتنا ہم نے اندر سے محسوس کیا  ہوا ہوتا ہے۔

اپنے دماغ کو ان پریشانیوں اور چیزوں سے دور کرنے کے لیے خریداری میں اپنا وقت ضائع کرنا، اپنے درد کو دور کرنے کے لیے کچھ کام ڈھونڈنا، عارضی طور پر راحت فراہم کرنے کے لیے منشیات یا  علاج کرنے کی کوشش کرنے سے اس میں بہتری آنے کے بجا ئے علامات مذید بدتر ہوتے جاتے ہیں۔ اضطراب، افسردگی، درد، غصہ اور غم میں ڈوب جانا اور کھو جانا، اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کے لیے اپنے تمام عقیدے کو  بلایے طاق رکھ کر مکمل طور پر ڈاکٹرز اور ماہر نفسیات، یا کسی عالم، نجومی پر انحصار کرنا، اور پھر بھی کبھی بہتر محسوس نہیں ہونا  ؟؟؟ ۔۔۔

جب تک کہ ہم اپنے آپ کو بھٹکانے،  درد پر پٹی باندھنے، یا اپنے جذبات کو چھپانے سے باز نہیں آتے۔ جب تک کہ ہم اپنے اندر جانکنے، یا اندر جانے کے لیے وقت نہیں نکالتے، اپنے ماضی کے حالات اور صدمات سے پردہ  نہیں اٹھاتے، اور  اپنے زندگی سے اور اپنے آپ سے واقعی محبت کرنا  نہیں سیکھیں گے،  تب تک ہم ٹھیک ہونا یا بہتر  ہونا شروع نہیں کریں گے۔اور جونہی ہم اپنے آپ کو ان چیزوں سے اپنے آپ کو آزاد کریں گے، تو سمجھ لو کہ آپ اسی دن سے بہتر محسوس ہونا شروع کریں گے۔

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ بڑا  ہےیا چھوٹا، ہم سب کے پاس کچھ نہ کچھ ایسا ہے، جسے ہم پکڑے ہوئے ہیں یا اپنے دل میں لئے  بیٹھے ہیں۔ کچھ ہم چھپا رہے ہیں یا کچھ  قبول کرنے کو تیار نہیں۔ یہی وہ چیزیں ہیں جو ہمیں خود سے، دوسروں سے اور اپنے خالق سے اعلیحدگی اور تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔

انسان کو بیدار ہونے اور یہ سمجھنے میں زندگی لگتی ہے  کہ میں اکیلے ہی اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوں، مجھے صرف خاموش رہنا ہے اور کام کرنے کے لیے تیار رہنا ہے، میں بھر پور زندگی گزارنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہوں، اور  مجھ میں حقیقی خوشی اور دنیا کی رنگینیوں اور خوبصورتیوں کو کھوجنے کی طاقت بھی ہے، وقت بھی ہے اور جوش بھی۔ ۔ ۔ تو کو ئی وجہ نہیں ہے کہ آپ بھرپور زندگی گزار نہیں سکیں۔

روزمرہ زندگی میں اپنے ارد گرد کے قدرتی ماحول کے ساتھ حقیقی لگاؤ رکھیں، اپنے خاندان، رشتہ داروں اور دوستوں سے مسلسل رابطے میں رہے، اپنے خالق سے ربط اور روحانی سکون کے لیے دین سے منسلک رہے، جہاں تک ہو سکے، اپنے استطاعت کے مطابق دوسروں کی مدد کریں، اور ایک دوسرے کا سہارا بنے رہے، ورزش اور کھیل کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنا ئے ، اپنے پسندیدہ موسیقی یا کسی ساز سے لطف اندوز رہے، کو ئی کتاب پڑھے یا اپنے ماضی کے دریچوں یا زندگی کے بارے میں کچھ لکھنے بیٹھ جا ئے ۔ اور سب سے اہم بات کہ اپنے دل سے نفرت، لالچ، بغض، حسد، رنجشیں نکال پھینکے اور اپنے ذہن کو شعور اور حقیقی علم سے بھر دیں، تو ایک خوبصورت زندگی آپ کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔ اسے بھر پور طریقے سے جئے اور دوسروں کو بھی اس میں شامل کیجیے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button