شہدا کے ورثا کے زخموں پر عدالتی نمک پاشی
چرچل کا مشہور قول آج بھی ہمارے ذہنوں پر نقش ہے اور برسوں پہلے کہا گیا یہ جملہ کہ جہاں نظام انصاف ہو وہاں کوئی خطرہ موجود نہیں ہوتا ،
بدقسمتی سے ہمارے ملک کا سیاسی نظام سے لیکر عدالتی نظام تک بحران در بحران ہے ، سیاست وہ عمل ہے جس کے سینے میں دل نہیں ،یہ بہت بے رحم چیز ہے ، سیاستدان آج ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں کل یہ ایک میز پر بیٹھ بھی سکتے ہیں، کل اقتدار پر کوئی اور تھا آج کوئی اور ہے اور مستقبل قریب میں پھر کوئی اور ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا مخصوص جغرافیائی حیثیت ، نظریاتی ایٹمی طاقت ، لینڈ سکیپ ، جیو اسٹریٹجک پوزیشن عالمی طاقتوں کی آنکھوں میں ہمیشہ سے کھٹکتا رہا ہے، غور طلب پہلو یہ ہے کہ ان تمام اندرونی و بیرونی محاذوں پر پاک فوج ایک مظبوط ستون کے طور تمام تر مشکل حالات و چیلنجز کا مقابلہ کرتی رہی ہے ، یہی وجہ ہے ملکی سلامتی کے ادارے دشمن کی سازشوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں ، پاکستان دشمن طاقتوں کا ہدف ہی پاک فوج کو کمزور کرنا تھا اسلئے ہزاروں شہدا نے اپنی جان سے کھیلتے ہوئے اس ملک کے وقار کو آج تک بلند رکھا ہے، بھارت کی 21 لاکھ سے زائد فوج تمام تر جنگی ساز و سامان کے باوجود پاکستان کے 7 لاکھ فوج کا آج تک مقابلہ نہ کر سکی اسلئے دشمن نے ہمارے اندر سے ہماری صفوں میں دشمن پیدا کئے جنہوں نے ذاتی و سیاسی مفادات یا انفرادی ترجیحات کیلئے ملک کا نقصان کیا ، 1971 کا دلخراش واقعہ بھی پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر لکھا گیا ہے جس میں اپنے ہی شہریوں نے پاکستان کو دولخت کرنے میں کردار ادا کیا ، آج ایک بار پھر پرانے طرز کا اسکرپٹ سامنے نظر آ رہا ہے جس میں سیاسی لڑائی اپنی جگہ مگر ملک کے طاقت ور ستون پر اندر سے حملے جاری ہیں ، سیاسی عمل کی آڑ میں ایک طے شدہ منصوبے کے تحت سادہ لوح عوام کو ریاست کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے لیکن افسوس ! اعلی عدلیہ میں بیٹھے چند کردار ساری سازشوں کو سمجھتے ہوئے اس بحران میں اپنا بھی حصہ ڈال رہے ہیں اور شہدا کے ورثا کے رستے زخموں پر نمک پاشی کا مرتکب ہو رہے ہیں۔ 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جس میں ایک سیاسی گرفتاری کی آڑ میں نقاب پوش جھتوں نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ، کور کمانڈر رہائش گاہ پر حملہ کیا اور شہدا کی نشانیوں پر دھاوا بولا ، حالانکہ گرفتاریاں سیاست کا حسن ہوتا ہے، ماضی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کو پھانسی کے تختے پر لٹکایا گیا ہے، ان پر گولیاں برسا کر شہید کیا گیا، ان پر کوڑے برسائے گئے اور عدالتی احکامات کی روشنی میں چلتی پھرتی حکومتوں کو گھر بھیجا گیا مگر کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اس کی آڑ میں جنرل ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کیا گیا ہو، اپنی فوج پر پھتراو کیا گیا ہو اور شہدا کی قیمتی نشانیوں پر آگ لگائی گئی ہو ، گزشتہ گرفتاری کی آڑ میں ہزاروں بلوائیوں نے وہ کام کر دیا جو آج تک کوئی دشمن نہ کر سکا ، چلو یہ تو مشتعل ہجوم کو چند سیاسی رہنماؤں نے اس رستے پر ڈال دئیے مگر حیرت اس بات پر ہے کہ اعلی عدلیہ نے اس اہم معاملے پر نوٹس لینے کے بجائے مسرت کا اظہار کیا ، یہ عنوان زیر بحث ہی نہیں رہا کہ فوج بھی اس ملک میں کوئی چیز ہے ، ہزاروں شہدا کی بھی کوئی قیمت ہے ، لاکھوں غازیوں کی بھی کوئی اوقات ہے، یہ جملے انتہائی دل گرفتگی کے عالم میں لکھ رہا ہوں کہ میجر عزیز بھٹی شہید ، راشد منہاس شہید، کرنل کیپٹن شیر خان شہید اور دیگر شہدا کی تصویری نشانیوں کا کیا قصور تھا ؟
جس بے دردی کے ساتھ شہدا کی بہادری و جرات کی نشانیوں کو مٹانے کا کام کیا گیا اس پر ہم شرمندہ ہیں اور تمام محب وطن غم و غصّے کا اظہار کر رہے ہیں مگر اعلی عدلیہ کے کچھ کردار اس پر بات کرنے کے بجائے اپنی بیٹیوں ، اور بیویوں کی خواہشات پوری کرنے میں مگن ہیں ، یاد رکھے ! اگر یہ شہدا اپنا خون دے کر چمن کی آبیاری نہ کرتے تو تمہاری بیٹیاں ، مائیں ،بہینیں اور بیویاں اپنی حرمت کو ترستیں ، انکی حالت اس طرح کی ہوتی جس طرح عراق ، شام ،لیبیا، مقبوضہ کشمیر اور دیگر اسلامی ممالک میں مسلمان ماں بہنوں کا ہے ۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں پر کوئی شرمندہ بھی نہیں اور مذمت تک کرنے کو گوارا نہیں کیا جا رہا ہے اور اقتدار کی ہوس میں دھت نرگسیت کے شکار مفاد پرست مزید دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں مگر پھر انصاف کی کرسی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، ہم شہدا کے خاندان چیف جسٹس آف پاکستان سے پوچھنے کی جسارت کر رہے ہیں آپ نے شہدا کے ورثا کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے ، ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سیاست میں جو کرنا ہے کر لو ، کس سے رومانس کرنا ہے کر لو ، کس کو جیل بھیجنا ہے بھیج دو، کس کو ضمانتوں پر رکھنا ہے رکھ لو ، مگر شہدا کی نشانیوں کو مٹانے والوں کو نشان عبرت بنائیں ورنہ شہدا کی روحیں تیرا تعاقب کریں گی اور شہدا کے وارث آپ کی نسلوں کو بدعائیں دیں گی پھر دیکھو فطرت کا قانون تمہیں کتنا رسوا و ذلیل کرے گا جس کا تمہیں اندازہ تک نہیں ہے ۔۔