خپلو میں تعلیمی کانفرنس کا انعقاد، تین سو سے زائد اساتذہ کی شرکت
خپلو( پ ر) محکہ تعلیم ضلع گانچھے کے زیر اہتمام پورے گلگت بلتستان میں پہلا اور تاریخی تعلیمی کانفرنس ہیڈ کوارٹر خپلو میں شہید میجر حسین محمد ارشاد گورئمنٹ ماڈل بوائز ہائی سکول میں منعقد ہوا۔ جس میں پورے ضلع گانچھے کے ہیڈ ماسٹرز کے علاوہ خپلو ہیڈ کوارٹر کے سکولوں اور کالجوں کے کل تین سو سے زائد اساتذہ کرام نے شرکت کیں۔سیمینار منعقد کرانے کا مقصد ضلع گانچھے میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن گانچھے کی طرف سے اٹھائے گئے تعلیمی اصلاحات ، پچھلے دوسالوں میں پورے جی بی سطح پر مختلف امتحانات میں ضلع گانچھے کے طلبہ وطلبات کی غیر معمولی کارکردگی ، گورنمنٹ سکولوں میں انرولمنٹ میں یکسر اضافہ اور سب سے اہم کوالٹی ایجوکیشن میں اساتذہ کے کردار پر روشناش ڈالنے اور معزز مہمان خصوصی کی آگاہی کے لئے تھا۔
تعلیمی کانفرنس کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر جنرل سکولز محکمہ تعلیم گلگت بلتستان جناب فیض اللہ خان لون جلوہ افروز تھے۔ میزبانی کے فرائض ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن گانچھے جناب محمد حسن نے سر انجام دئے ۔ سیمینار کا آغاز باقاعدہ تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔تلات اور نعت کے بعد ای سی ڈی کے طلبات نے خوبصورت ٹیبلو پیش کیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر تعلیم گانچھے محمد حسن نے اپنے استقبالیہ خطاب میں تعلیم کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے گانچھےمیں گورئمنٹ سکولوں پر عوام کی بڑھتی ہوئی اعتماد کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع گانچھےکے اساتذہ کرام کی انتھک محنت اور کوششو ں سے سینکڑوں بچے پرائیویٹ سکولوں کو چھوڑ کر گورئمنٹ سکولوں میں داخل ہوئے ہیں۔ گانچھے میں تعلیمی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے ڈی ڈی ای نے کہا کہ پورے جی بی میں تعلیمی کانفرنس کا انعقاد گانچھے سے شروع ہو رہا ہے۔انرولمنٹ میں اضافہ اور بہتر ورکنگ ریلیشن شپ کے لئے ہر سکول میں ویلیج ایجوکیشن کمیٹی بنائی گئی ہیں۔پچھلے سال پانچویں اوراَٹھویں کے بورڈ امتحانات میں پورے جی بی میں گانچھے کے سات طلبہ نے پوزیشن حاصل کی ہیں۔ اس سال بھی دونوں امتحانات میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرنے والوں میں گانچھے کے اَٹھ طلبا شامل تھے۔ جبکہ آل جی بی کے اَٹھ ضلعوں کے پوزیشن میں گانچھے کو مجموعی طور پر دوسری پوزیشن حاصل ہے۔ یقیناً اس کامیابی کا سہرا محکمہ ایجوکیشن گانچھے، اساتذہ اور ویلیج تعلیمی کمیٹی کو جاتا ہے۔ انہوں نے اساتذہ کو مزید محنت سے تعلیمی فرائض سرانجام دینے کی تاکید کی۔ حالیہ گلگت بلتستان ایلمینٹری بورڈ میں گانچھےکے طلبا کے نمایاں کارکردگی اور پوزیشن لانے پر اساتذہ کو خراج تحسین پیش کیا۔ ڈی ڈی ای گانچھے نے اپنے خطاب میں کہاکہ مہمان خصوصی فیض اللہ لون 2002 میں بطور پر نسپل یہاں خدمات سر انجام دے چکے ہیں ۔ انہوں نے اپنے دو ر میں اس سکول کو ایک مثالی ادارہ بنانے کے لیے بھر پور کوشش کی اور تعلیم سے بہت سارے ترقیاتی کام کروائے تھے ۔ فیض اللہ خان کے تعلیمی خدمات اور کوششوں کو ضلع گانچھے کے لوگ اب بھی یاد رکھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے اُس دور کو تاریخ کا ایک سنہری دور قرار دیا۔
مہمان خصوصی ڈائریکٹر جنرل سکولز فیض اللہ خان لون نے اپنی فکر انگیز اور متاثر کن خطاب میں اساتذہ کرام کو اپنے فرائض منصبی کا احساس دلاتے ہوئے کہا کہ گورئمنٹ نے ہمیں اچھے خاصے مراعات دے رکھے ہیں تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی ڈیوٹی بڑی جانفشانی ، محنت اور لگن سے سر انجام دیں اور بغیر کسی عذر چھٹی نہ کریں ۔ انہوں نے تاکیدی پہلو سے اساتذہ سے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو رزق حلال کھلائیں ،قوم کے بچوں کو اپنا بچہ سمجھ کر پڑھائیں تو اللہ پاک ہمارے بچوں کو ہر میدان میں کامیابی عطا کریں گے۔ مہمان خصوصی نے ضلع گانچھےکے اساتذہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ باقی ضلعوں کے اساتذہ کو بھی گانچھےکے اساتذہ کی طرح اپنے تعلیمی اداروں میں سخت محنت کرنی چاہیے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گانچھے کے اساتذہ کی محنت اور کوششوں سے یہاں کے طلبا نے حالیہ امتحانات میں جی بی سطح پر پوزیشن حاصل کرنے اور میڈیکل اور انجنیئرنگ کے شعبے میں غیر معمولی تعداد میں سیٹیں لینے پر اساتذہ کرام کو خراج تحسین پیش کیا۔ مہمان خصوصی نے ڈپٹی ڈائریایجوکیشن گانچھےکو ہدایت کی کہ وہ اساتذہ کے ہر جائز اور ممکن مطالبات کے حل کے لیے کوشش کریں اور کسی بھی استاد کو دفتر تک آنے کی نوبت نہ آنے دیں ۔ فیض اللہ لون نے اساتذہ کرام کو یقین دلایا کہ وہ اِن کے پروموشن ، ٹائم سکیل اور دوسرے تمام حقوق کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ قبل ازیں مہمان خصوصی فیض اللہ لون ماڈل سکول پہنچنے پر ماڈل ہائی سکول خپلو کے سکاؤٹ کے زیر قیادت چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ ای سی ڈی کے طلبا نے گل دستہ پیش کیا اور تمام اساتذہ کرام نے ڈی ڈی ای گانچھے محمد حسن کے قیادت میں مہمان گرامی کا بھر پور اور بھرپور استقبال کیا۔ تعلیمی کانفرنس سے ہیڈ ماسٹر حاجی محمد جعفر اور مولانا عبد السلام نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس کا اختتام پاکستان کی ترقی، سلامتی اور استحکام کے پُرنور دعائیہ کلمات کے ساتھ ہوا۔