اشکومن کی راجگی اور وزارت: ایک نظر میں
وادی اشکومن گلگت ۔ بلتستان کے ضلع غذر کی ایک تحصیل ہے جس کا تحصیل مرکز چٹور کھنڈ ہے۔ پہلے وقتوں میں اس پورے خطہ شمال میں کئی ریاستیں قائم تھیں اور ان ریاستوں پر میروں اور راجوں کی حکومتیں تھیں۔ چنانچہ اشکومن میں بھی انیسویں صدی عیسوی کے اواخر میں واخان سے ہجرت کر کے آنے والے میر واخان میر علی مردان خان (متوفی۔ 1926ء) نے پہلے مہتر چترال اور بعد ازاں انگریزوں کی مدد اور تعاون سے اشکومن میں اپنی راجدھانی قائم کی اور ایمت کو اپنا دارالحکومت بنا لیا۔ ان کے دور حکومت کا آغاز 1882ء میں ہوا اور 1926ء میں ان کی وفات پر اختتام کو پہنچا۔ راجگی کے خاتمے تک ایمت ریاست اشکومن کا دارالحکومت رہا۔ علی مردان خان کے بعد پونیال کے بروشے خاندان کے ایک ممتاز نمائندے راجہ میر باز خان نے اشکومن پر 9 سال حکومت کی۔ ان کی یاسین میں بحیثیت میر تعیناتی کے بعد ان کی جگہ راجہ حسین علی خان مقپون کو اشکومن کا راجہ بنا دیا گیا۔ 5 سال بعد ان کا تبادلہ بحیثیت گورنر گوپس میں ہوا اور انہوں نے یہاں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ راجہ حسین علی خان کے چلے جانے کے بعد راجہ سلطان مراد خان، جن کا تعلق خوش وقت خاندان سے تھا، کو اشکومن کا راجہ بنایا گیا۔ سلطان مراد خان نے یہاں 12 سال حکومت کی۔ 12سال حکومت کرنے کے بعد جب وہ وفات گئے تو ان کی جسد خاکی کو ایمت میں دفنایا گیا۔ غالبا یہ پہلے راجہ ہیں جن کی تدفین اشکومن کے دار الحکومت ایمت میں ہوئی۔سلطان مراد خان کی وفات کے بعد ان کے بھائی سلطان غازی خان کو اشکومن کاراجہ بنایا گیا۔ انہوں نے 22 سال حکومت کی۔ سلطان غازی خان کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان جناب ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء میں گلگت ۔ بلتستان کی تمام ریاستوں، باستثنائے ریاست ہنزہ جس کا خاتمہ 1974ء کو ہوا، کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے نتیجے میں اشکومن کی ریاست بھی اختتام کو پہنچی، راجہ سلطان غازی خان بحیثیت راجہ برطرف ہوئے۔ یہ شکومن کے آخری راجہ تھے۔
اس پورے دورانیے میں وزارت کا منصب جلیلہ میر علی مردان خان کے ہمراہ واخان سے ہجرت کر کے آنے والے وزیر خاندان، جو خیبرے کے نام سے معروف تھے، کے حصے میں آیا۔ اس کا مختصر حال یہاں بیان کیا جاتا ہے۔
جب اشکومن میں علی مردان خان کی راجگی قائم ہوئی تو ان کے پہلے وزیر خیبرے خاندان کے شخص شاہ فقیر اول بنے۔ میر علی مردان خان کی وفات کے بعد راجہ میر باز خان کے عہد حکومت میں شاہ فقیر اول کی وفات ہوئی۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے سدن شاہ (سعدان شاہ) نے وزارت کا قلمدان سنبھالا۔ راجہ میر باز خان کے بعد راجہ حسین علی خان اور ان کے بعد راجہ سلطان مراد خان کے عہد حکومت تک سدن شاہ ہی وزیر رہے۔ راجہ سلطان مراد خان کے دور حکومت میں وزیر سدن شاہ وفات پاگئے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بھائی داراب شاہ وزیر بنے۔
راجہ سلطان غازی خان کے دور میں وزیر داراب شاہ وفات پا گئے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے شاہ فقیر (دوم) کو وزارت کے منصب پر فائز کیا گیا۔ 1972ء میں ریاست اشکومن کے خاتمے کے کے ساتھ وزارت اشکومن بھی ختم ہوئی اور وزیر شاہ فقیر (دوم) بھی بحیثیت وزیر برطرف ہوئے اور یوں اشکومن کی راجگی کے ساتھ یہاں کی وزارت کی تاریخ بھی اختتام کو پہنچی۔