کالمز

سیاحوں کے ساتھ پیش آنے والے حادثات

کالم ۔ قطرہ قطرہ

گلگت بلتستان میں قراقرم ہائے وے پر تھلیچی کے مقام پر سندھ سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کی گاڑی کے ساتھ پیش آنے والے المناک حادثے پر ہم جان بحق ہونے والے افراد کے غمزہ خاندانوں سے دل تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں۔ حادثے میں اب تک پانچ خواتین سمیت چھ افراد کی ہلاکت اور گیارہ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

گلگت بلتستان کے مختلف مقامات پر گذشتہ چند مہینوں میں سیاحوں کی گاڑیوں کے ساتھ کئی خوفناک حادثات پیش آئے ہیں. جن میں درجنوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ یہ حادثات ہر سال سیاحت کے موسم میں بڑھ جاتے ہیں۔ جس کی ایک وجہ سڑکوں کی خستہ حالی اور تنگ ہونا ہے لیکن سب سے بڑی وجہ ملک کے دیگر حصوں سے ان علاقوں کی طرف آنے والے سیاحوں کی گلگت بلتستان کے دشوار گزار راستوں سے ناواقفیت ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے سیاح مقامی ڈرائیورز کی خدمات حاصل کریں۔ محکمہ سیاحت کو چاہئے کہ وہ اس ضمن میں گلگت بلتستان کے تمام داخلی راستوں پر سیاحوں کی آگاہی کا انتظام کرے اور ان کو گلگت بلتستان کے دشوار گزار راستوں میں سفر کی بنیادی احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرے۔

دیکھا یہ گیا ہے کہ ملک کے دیگر حصوں سے آنے والے ڈرائیورز زرا سی کھلی سڑک دیکھتے ہیں تو گاڑی کی سپیڈ بڑھا دیتے ہیں جبکہ اگلے چند لمحوں میں ہی ان کو ایک خطرناک موڑ، اترائی یا کسی ناہموار سڑک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جہاں وہ گاڑی کو قابو کرنے میں ناکام ہوتے ہیں۔ گلگت بلتستان کی سڑکیں ملک کے دیگر حصوں سے یکسر مختلف ہیں۔ یہاں اکثر سڑکیں پہاڑ اور دریا کے ساتھ گزرتی ہیں۔ یہاں کی سڑکیں بہت تنگ ہیں اور جگہ جگہ خطرناک موڑ ہیں۔

حکومت اور خصوصا محکمہ سیاحت اس ضمن میں ملکی سطح پر آگاہی مہم چلائیں کیونکہ یہ سیاحت کا موسم ہے ۔ سیاحوں کی بڑی تعداد ہر سال اس موسم میں گلگت بلتستان کا رخ کرتی ہے ۔ آگاہی مہم کے زریعہ ایسے حادثات میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔

نیز گلگت بلتستان میں خصوصی طور سیاحوں کے لئے پچاس یا ساٹھ سے زیادہ سپیڈ پر مکمل پابندی لگادی جائے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button