اہم ترین

گندم کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری، حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی

گندم کی قیمت میں ایک روپے کی کمی نہیں ہوگی، وزیر ایکسائز کا اعلان

گزشتہ نو دنوں میں سکردو میں سینکڑوں افراد احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ سکردو کے علاوہ، احتجاجی مظاہرے ضلع غذر کے علاقے یاسین میں بھی تواتر سے ہورہےہیں۔ علاقائی دارلخلافہ گلگت میں بھی مسلسل احتجاجی مظاہرے اور جلسے ہو رہے ہیں۔ کل ہنزہ میں بھی عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

آخر یہ احتجاجی مظاہرے ہو کیوں رہے ہیں؟

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان حکومت گندم کی رعایتی قیمت بڑھانے کے فیصلے کو فوراً واپس لے اور پرانی قیمتوں پر عوام الناس کو پہلے کی طرح گندم فراہم کرے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل گلگت بلتستان حکومت نے 100 کلو گرام گندم کے بوری کی قیمت 3،600 روپے مقرر کی تھی۔ اس سے پہلے گندم کی فی بوری قیمت 2200 روپے تھی۔ جبکہ ماضی قریب تک شہریوں کو 1200 سے 1500 روپے فی سو کلوگرام بوری کے حساب سے بھی گندم فروخت کی جاتی تھی۔

گزشتہ ہفتے وزیراعلی نے کابینہ ممبران کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوے کہا تھا کہ گندم کی قیمت میں اضافہ بحالت مجبوری کی گئی ہے کیونکہ ملکی سطح پر گندم کی قیمتیں پہلے کی نسبت بڑھ گئی ہیں۔ نیز گندم کی رعایتی قیمت پر فراہمی کے لئے وفاقی حکومت نے بجٹ بڑھانے سے انکار کردیا ہے، جس کے باعث طلب اور رسد کا توازن قائم کرنے کے لئے قیمتیں بڑھادی گئی ہیں۔

وزیر اعلی نے یہ بھی کہا ہے کہ کم آمدنی والے افراد کو گندم رعایتی قیمت پر ہی دستیاب ہوگی جبکہ ایک خاص حد سے زیادہ آمدن رکھنے والوں کو پوری قیمت پر گندم خریدنی ہوگی۔

اس فیصلے کی عوامی اور مذہبی طبقوں نے شدید مخالف کی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی نامی تنظیم نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتے ہوے عوام الناس کو متحرک کرنے کا آغاذ کر دیاہے۔

ایکسائز کے وزیر رحمت خالق نے کہ ہے کہ مظاہرین کو ان کے قائدین گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ گندم کی قیمت میں ایک روپے کی بھی کمی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا ہے 3600 روپے فی بوری قیمت تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد طے کی گئی ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button