اہم ترین

گلگت بلتستان میں عوامی مزاحمت کا سیلاب، مختلف اضلاع سے احتجاجی قافلوں نے گلگت کا رُخ کرلیا

گلگت بلتستان میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری احتجاجی مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔ سکردو اور گلگت میں جاری دھرنوں میں اب دیگر اضلاع سے تعلق رکھنےوالے مظاہرین کے قافلے بھی شامل ہورہے ہیں۔

آج غذر کے علاقے یاسین اور ضلع ہنزہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد اتحاد چوک پہنچ گئے۔ ضلع نگر میں کئی دنوں سے جاری دھرنےکے مظاہرین نے بھی گلگت کی طرف مارچ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

احتجاجی مظاہرے چلاس (ضلع دیامر) اور استور سمیت دیگر اضلاع میں بھی جاری ہیں۔ جبکہ استور سےتعلق رکھنے والے مظاہرین نے بھی گلگت شہر کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

گزشتہ دودنوں سے عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر تمام اضلاع میں شٹر ڈاون اور پہیہ جام ہڑتال بھی جاری ہے، جس کے مارکیٹیں بند اور ٹریفک سڑکوں سے غائب ہے۔ 

ان حالیہ مظاہروں کی شروعات گندم کی فی کلو قیمتوںمیں اضافے سے ہوئی۔ تاہم اب مظاہرین کے مطالبات ایک 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈز کی شکل اختیار کرچکے ہیں، جس میں گندم پر سبسڈی بحال کرنے کے علاوہ گلگت بلتستان میں آئین ساز اسمبلی قائم کرنے، غیر آباد اور بنجر زمینوں کو عوامی ملکیت تسلیم، ٹیکسز کے خاتمے سمیت 15 مختلف مطالبات شامل ہے۔

مظاہرین کی قیادت مختلف تنظیموں کے اتحادسے قائم ہونے والی عوامی ایکشن کمیٹی کر رہی ہے۔

 مظاہرین کی قیادت اور حکومتی و انتظامی وفود کے درمیان متعدد بار مزاکرات بھی ہوے ہیں، لیکن ہر بار مذاکرات ناکام ہوے، جس کے بعد احتجاج کا دائرہ سکردو اور گلگت سے پھیل کر دیگر اضلاع تک پھیل گیا، اور اب بلتستان میں سکردو اور گلگت ڈویژن میں گلگت شہر میں دھرنے جاری ہیں، جن میں مظاہرین کے  قافلے دیگر اضلاع سے بھی شامل ہورہے ہیں۔ 

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button