اہم ترین
گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینے میں عالمی کنوینشنز رکاوٹ ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا سپریم کورٹ میں اعتراف
گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت اور شناخت ایک بار پھر پاکستان کے اعلی ترین عدالت میں زیر گفتگو رہی۔ گلگت بلتستان کی اعلی عدالتوں میں ججز کی تعینات کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو اپنے علاقے کی آئینی حیثیت کے بارے میںمعلومات نہیں ہیں۔ بھارت نے کشمیر کے اپنے زیر قبضہ علاقے کو ہڑپ لیا ہے۔ کشمیر اور گلگت بلتستان کا جو علاقہ ہمارے (پاکستان کے) پاس ہے وہاں ریفرینڈم کروالیں۔
اس پر جواب دیتے ہوے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرینڈم صرف اقوام متحدہ ہی کرواسکتا ہے۔ پاکستان گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دے کر آئینی دھارے میں لانا چاہتے ہیں لیکن اس میں عالمی کنونشنز رکاوٹ ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اقوام متحدہ کو بلا لیں۔ استصواب رائے ہو جائے گا۔
ججز تقرری کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نئی وفاقی حکومت کی تشکیل کا انتظار کیا جائے۔
اس موقعے پر گلگت بلتستان حکومت کے وکیل سعد ہاشمی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کے حوالے سے 2019 میں فیصلہ دیا تھا، سات رکنی بنچ کا فیصلہ موجودہ کیس سے ہی منسلک ہے۔
عدالت عالیہ نے اس موقعے پر لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا اور عدالت کی معاونت کیلئے گلگت بلتستان بار کونسل اور سپریم ایپلیٹ بار ایسوسی ایشن کو نوٹس جارنے کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے فریقین کو تحریری معروضات جمع کرانے کی ہدایت بھی کردی۔ جس کے باعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔