کالمز

چار اگست ! فرض کی راہ پر قربان ہونے والوں کے نام

شہدائے پاکستان ہمارا سرمایہ حیات ہیں جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل پر قربان کیا ہے ، دین اسلام نے شہدا کی عظمت کا جگہ جگہ اعتراف کیا ہے اور قرآن مجید میں واضح ہے کہ شہید کبھی نہیں مرتا ،وہ ہمشہ زندہ رہتا ہے اور اپنے رب کے ہاں سے باقاعدہ رزق پاتا ہے۔

دفاع وطن کا قرض اتارنے والوں میں جہاں افواج پاکستان کی بےپناہ قربانیاں سر فہرست ہیں وہاں پاکستان پولیس کی بےمثال اور لازوال قربانیاں بھی کسی سے کم نہیں ہیں ، پولیس فورس نے انگنت لہو رنگ قربانیوں کی مرہون منت اندرونی امن کے قیام، عوام کی عزت و آبرو کی حفاظت اور مظلوم کو انصاف کی فراہمی میں بنیادی کردار کیا ہے۔

اسلئے 4 اگست کو ہر سال یوم شہدائے پولیس کے طور پر منایا جاتا ہے ، اس دن ملک بھر میں پولیس کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے ، کراچی کے ساحل سے لیکر خنجراب تک ہزاروں پولیس جوانوں اور افسران نے اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور امن کی خاطر سینوں پر گولیاں کھائی ہیں جبکہ سینکڑوں اپاہج ہو کر زندگیاں گزار رہےہیں۔  4 اگست پولیس کی انہی عظمتوں کا اعتراف ہے۔ 

جب ہم گلگت بلتستان پولیس کی بات کرتے ہیں تو ہمیں کہیں پر ایس ایس پی ہلال کی جرات و بہادری اور عظیم شہادت جیسی مثالیں موجود ہیں تو وہاں پر بہادر ڈی ایس پی عطا اللہ کی جرات کا انمٹ حوالہ بھی سامنے آتا ہے اس کے علاؤہ گلگت بلتستان کے سینکڑوں جوان و افسران اپنے لوگوں کی عزت و آبرو ، امن کے قیام اور جرائم پیشہ افراد کے تعاقب میں جانیں قربان کر چکے ہیں ۔ پولیس فورس میں شہادتوں کی طویل فہرست میں ہر رینک موجود ہے ، آئی جی رینک سے لیکر سپاہی تک سب نے فرض کو قرض سمجھ کر اتارا ہے اور شہادت کا بلند رتبہ پایا ہے ۔

گلگت بلتستان پولیس دیگر صوبوں کی پولیس کے مقابلے میں کئی اوصاف میں بہتر ہے ،وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان اور اسکی پوری کابینہ کی خواہش ہے کہ جی بی پولیس مزید استحکام پائے اور اس سلسلے میں حکومت کو اپنے وسائل پولیس کے استحکام میں بروئے کار لانا ناگزیر ہے، آئی جی پولیس گلگت بلتستان افضل محمود بٹ صاحب اور انکی ٹیم کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں کہ اس نے پولیس فورس کو بہتر بنانے اور دستیاب وسائل کی فراہمی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا ہے ،

4 اگست یوم شہدائے پولیس کے موقع پر گلگت بلتستان پولیس کو اس بات کا عہد کرتے ہوئے تجدید وفا کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ جی بی پولیس کو ” پولیس فیملی ” میں بدلنے کیلئے مزید کردار ادا کرے اور رنگ نسل ،ذات پات ،لسانیات اور فرقے کے خول سے پولیس کو مکمل آزاد کرتے ہوئے فرض کی راہ پر قربانی ہونے کی روح کو مزید تقویت بخشے ۔۔۔۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button