صحتکالمز

اینٹی بائیوٹکس کا بے دریغ استعمال: صحت کی تباہی کا خاموش سبب

تحریر: ڈاکٹر زیشان شگری

ایک وقت تھا جب نزلہ، زکام جیسی موسمی بیماریاں، جو وائرل ہوتی ہیں، خود ہی ہماری قوتِ مدافعت سے ختم ہو جاتی تھیں۔ پھر ایک وقت آیا جب پیراسیٹامول اور اینٹی الرجک دوائیوں کی ضرورت پڑی۔ وقت کے ساتھ، آج ہماری قوتِ مدافعت اس حد تک کمزور اور جراثیم اس قدر مضبوط ہو چکے ہیں کہ انجیکشن کے بغیر صحت یاب ہونا مشکل ہو گیا ہے۔
آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ اور اس کے ذمہ دار کون ہیں؟ کیا عوام خود اس کے ذمہ دار ہیں، یا میڈیکل اسٹور والے، یا ڈاکٹرز، یا ہیلتھ ایڈمنسٹریشن؟ میرے نزدیک، یہ سب کسی نہ کسی حد تک ذمہ دار ہیں، لیکن سب سے زیادہ قصوروار میڈیکل اسٹور والے ہیں، اور اس کے بعد عوام خود۔

وائرل بیماریوں کا درست علاج
لوگوں کو آگاہی دینا کہ موسمی بیماریاں، جو عام طور پر وائرل ہوتی ہیں، خود ہی ختم ہو سکتی ہیں، اور ان کے لیے صرف پیراسیٹامول، بروفن اور اینٹی الرجک دوائیوں کا استعمال کافی ہوتا ہے، ہیلتھ پرووائیڈرز کی ذمہ داری ہے۔ بدقسمتی سے، یہ ذمہ داری نہ ہونے کے برابر نبھائی جا رہی ہے۔
اگر کوئی موسمی تبدیلی کی وجہ سے بیمار ہوتا ہے تو اکثر لوگ خود ہی اپنا ڈاکٹر بن جاتے ہیں اور سیدھا جا کر اموکسیلین جیسی دوائی لے آتے ہیں، یہ سوچتے ہوئے کہ یہ بخار کے لیے مفید ہے۔ حال ہی میں ایک میڈیکل کیمپ میں اس کی واضح مثال دیکھنے کو ملی۔

عوام اور میڈیکل اسٹورز کی عادات
ہمارے معاشرے میں 60-70 فیصد لوگ میڈیکل اسٹور پر جا کر فارماسسٹ سے دوائی لیتے ہیں، جبکہ صرف 30-40 فیصد لوگ ڈاکٹرز سے رجوع کرتے ہیں۔
کچھ میڈیکل اسٹور والے ڈاکٹرز کے نسخے کو بھی تبدیل کر دیتے ہیں۔ نزلہ زکام کی صورت میں مریض کے سامنے سب سے پہلے جو دوائیاں رکھی جاتی ہیں، وہ ایزیتھرومائیسین، آگمینٹن، یا اموکسیلین ہوتی ہیں۔ چاہے پیناڈول دی جائے یا نہ دی جائے، یہ اینٹی بائیوٹکس ضرور دی جاتی ہیں۔

اینٹی بائیوٹکس کا بے دریغ استعمال
یہ ایک المیہ ہے کہ نزلہ، زکام، یا گلے کی خراش میں فوراً اینٹی بائیوٹکس استعمال کی جاتی ہیں۔ اسکردو میں موجود 90 فیصد فارماسسٹ اور کچھ ڈاکٹرز بھی سیدھا اینٹی بائیوٹکس تجویز کرتے ہیں، جیسے آگمینٹن اور ایزومیکس وغیرہ۔
اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال فائدے کے بجائے نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ جسم میں موجود اچھے بیکٹیریا کو مار دیتا ہے اور نقصان دہ بیکٹیریا کو مزید مضبوط بنا دیتا ہے۔ ساتھ ہی، یہ معدے اور جگر کو نقصان پہنچاتا ہے اور قوتِ مدافعت کو کمزور کر دیتا ہے۔

تجویز
میری عوام اور میڈیکل اسٹور مالکان سے گزارش ہے کہ اینٹی بائیوٹکس، جیسے ایزیتھرومائیسین، اموکسیلین، اور سیپروفلوکساسین کا استعمال وائرل فلو یا موسمی بیماریوں میں صرف اس وقت کریں جب ڈاکٹر تجویز کرے۔
یہ بے دریغ استعمال قوتِ مدافعت کو کمزور اور بیکٹیریا کو مضبوط بنا دیتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ایک وقت آئے گا جب موسمی بیماریاں وبالِ جان بن جائیں گی، اور ہسپتال میں داخلے کے بغیر صحت یاب ہونا ممکن نہ ہوگا۔

احتیاطی تدابیر

  • عام موسمی بخار یا گلے کی خراش میں پہلے 5-7 دن تک پیراسیٹامول، بروفن، اور اینٹی الرجی دوائیوں کا استعمال کریں۔
  • اچھی غذا کا اہتمام کریں تاکہ آپ کی قوتِ مدافعت بیماری کا مقابلہ کر سکے۔
  • اگر بخار 10 دن سے زیادہ رہے، گلے کی خراش میں سفید تہہ چڑھ جائے، گلٹیاں بڑھ جائیں، بلغم پیلا ہو، کھانسی کے ساتھ خون آئے، سینے میں بھاری پن ہو، یا سانس لینے میں دشواری ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

آخر میں
ہیلتھ سیکٹر سے میری گزارش ہے کہ عوام کو بیماریوں اور ان کے درست علاج کے بارے میں آگاہی فراہم کریں، کیونکہ عوام کی

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button