یورک ایسڈ اور جوڑوں کا درد: ایک اہم آگاہی

تحریر: ڈاکٹر زیشان شگری
کئی افراد جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں، وہ اکثر اپنا خون کا یورک ایسڈ ٹیسٹ کرواتے ہیں، اور جب وہ ٹیسٹ نارمل آتا ہے، تو وہ مطمئن ہو کر اپنی زندگی میں معمولی تبدیلیاں کرتے ہیں۔ تاہم، ان میں سے بہت سے لوگ ایسی غذائیں استعمال کرتے ہیں جو جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھا دیتی ہیں، جس سے ان کی حالت مزید بگڑ سکتی ہے۔
یورک ایسڈ کیا ہے؟
یورک ایسڈ ایک ایسا مرکب ہے جو ہمارے جسم میں قدرتی طور پر بنتا ہے، اور عام طور پر خون کے ذریعے گردوں تک پہنچتا ہے جہاں سے یہ پیشاب کے راستے باہر نکل جاتا ہے۔ تاہم، جب اس کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے تو یہ جسم میں مختلف جوڑوں میں کرسٹل کی صورت میں جمع ہونے لگتا ہے۔ یہی جمع ہونے والی کرسٹلیں جوڑوں میں سوجن اور شدید درد پیدا کرتی ہیں، جو کہ یورک ایسڈ کی بیماری (گاؤٹ) کی علامات ہیں۔
یورک ایسڈ کے کرسٹلز کی بیماری کے اثرات
یورک ایسڈ کی بیماری کی ایک خاص علامت یہ ہے کہ پاؤں کے بڑے انگوٹھے کے جوڑ میں سرخ رنگت آنا، سوجن اور چلنے میں شدید درد محسوس ہونا۔ یہ بیماری جسم کے کسی بھی جوڑ میں ظاہر ہو سکتی ہے، جیسے کہ گھٹنے، ہاتھوں کے جوڑ یا کمر کے جوڑ میں بھی۔
یورک ایسڈ کی تشخیص
یورک ایسڈ کی بیماری کی تشخیص صرف آپ کا ڈاکٹر کر سکتا ہے۔ اس کی تصدیق کے لیے جوڑوں سے پانی نکال کر اس میں یورک ایسڈ کی مقدار چیک کی جاتی ہے۔ یاد رکھیں کہ خون میں یورک ایسڈ کی مقدار نارمل ہونے کے باوجود، جوڑوں میں کرسٹل جمع ہو سکتے ہیں، اس لیے صرف خون کے نارمل ٹیسٹ پر مطمئن ہو کر نہیں بیٹھنا چاہیے۔
احتیاطی تدابیر اور علاج
اگر آپ کو جوڑوں میں درد محسوس ہو رہا ہے تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں اور بروقت علاج کروائیں تاکہ یہ مرض مزید نہ بڑھ سکے۔ یورک ایسڈ کی مقدار بڑھانے والی غذاؤں سے بچنا بھی ضروری ہے، جیسے کہ زیادہ گوشت، سی فوڈ، اور الکحل کی زیادہ مقدار۔
یورک ایسڈ کا علاج ممکن ہے، مگر اس کا علاج بروقت شروع کرنا ضروری ہے۔ اگر آپ اس بیماری کی علامات محسوس کرتے ہیں تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں تاکہ آپ کے جوڑوں کی صحت کی حفاظت کی جا سکے اور آپ کی زندگی معمول کے مطابق جاری رہ سکے۔