خصوصی خبرچترال

لوئر چترال انتظامیہ کی پشت پناہی سے متنازع فیصلہ: اسماعیلی قصائیوں پر پابندی، خلاف ورزی پر 3 لاکھ جرمانہ اور دکان سیل

چترال (نمائندہ خصوصی)  چترال کے علاقے گرم چشمہ میں سنی اور اسماعیلی برادریوں کے درمیان گوشت کی ترسیل کے معاملے پر پیدا ہونے والے تنازعے کے بعد ضلعی انتظامیہ، سیاسی جماعتوں اور دونوں مکاتبِ فکر کے نمائندوں پر مشتمل مشاورتی کمیٹی نے ایک متنازع فیصلہ سنایا ہے، جس کے تحت اب اسماعیلی قصائی چترال شہر کو گوشت فراہم نہیں کر سکیں گے۔ اس فیصلے کی خلاف ورزی پر 3 لاکھ روپے جرمانہ اور دکان سیل کرنے کی سزا مقرر کی گئی ہے۔

یہ تنازعہ کئی برسوں سے جاری تھا، جسے مارچ میں دونوں برادریوں نے افہام و تفہیم سے حل کیا تھا اور گوشت کے کاروبار کو آئینی حق قرار دیتے ہوئے سب کو کھلی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم، جامع مسجد ہرابیک کے خطیب مولانا سراج کی جانب سے اس فیصلے کی مخالفت کی گئی، جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے دباو میں آکر اس پر نظرثانی کرتے ہوئے اسماعیلی قصائیوں پر یکطرفہ پابندیاں عائد کردیں۔

فیصلے کی کاپی (صفحہ ۱)

حالیہ فیصلے کے مطابق، اسماعیلی قصائی اب صرف مقامی سطح پر گوشت فروخت کر سکیں گے اور انہیں گوشت کی ترسیل کے لیے رسید رکھنے کی شرط عائد کی گئی ہے، جبکہ سنی قصائیوں کو ایسی کوئی پابندی درپیش نہیں اور وہ آزادانہ طور پر کہیں بھی گوشت بھیج سکتے ہیں۔

مقامی سطح پر اس فیصلے پر سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سماجی حلقوں نے اس فیصلے کو یکطرفہ، غیر منصفانہ اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے والا قرار دیا ہے۔ مقامی نمائندوں نےاس فیصلے کو افسوسناک اور علاقائی ہم آہنگی کے خلاف قرار دیا۔

عوامی مطالبہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ اس فیصلے پر فوری نظرثانی کرے اور ایک ایسا منصفانہ لائحہ عمل مرتب کرے جو تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہو، تاکہ علاقے میں پائیدار امن اور بھائی چارے کی فضا برقرار رہ سکے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button